اسلام آباد :ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی، تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے پرعزم ہے،افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ ہمسایہ ممالک اور دیگر علاقائی و عالمی پارٹنرز کیساتھ مشاورت سے حل کیا جائیگا۔سی پیک میں سماجی و اقتصادی منصوبوں پر بھر پور توجہ دیا جا رہا ہے۔پاکستان ،حق خودارادیت کے حصول تک مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کی سفارتی،اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

جمعہ کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ ابو ظہبی میں حوثی باغیوں کی جانب سے ڈرون حملے میں جاں بحق پاکستانی کی میت کو گزشتہ روز پاکستان منتقل کر دیا گیا باچا خان انٹر نیشنل ائر پورٹ پر او پی ایف حکام نے میت وصول کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے جاں بحق ہاکستانی کے اہلخانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ۔

حوثی باغیوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کی بحالی کیلئے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کریگا۔سی پیک کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم کے پہلے دورہ چین سے سی پیک میں سماجی اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر بھر پور توجہ دی جا رہی ہے،جس سے دونوں ملکوں کے عوام کی فلاح و بہبود میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ27 منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔سی پیک منصوبوں میں ٹیکنالوجی،زراعت،سائنس اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون کو بھی شامل کیا گیا ہے،اس کے علاوہ بڑے انفرا سٹرکچر منصوبوں پر بھی کام جاری ہے جبکہ جی سی سی نے نئے میگا انفراسٹرکچر منصوبوںکی بھی توثیق کی ہے،ان میں آزاد پتن اور کوہالہ ہائیڈرو پاور کے منصوبے شامل ہیں۔ان منصوبوں سے پاکستان کی فوڈ سیکورٹی اور توانائی کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ترجمان نے 21جنوری 1990گائوکدل سری نگر میں بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر کہا کہ آج سے تین دہائی قبل بھارتی قابض فورسز نے بھارتی تسلط سے آزادی کا مطالبہ کرنے والے پر امن احتجاج کرنے والے 52 بے گناہ کشمیریوں کو گائو کدل سری نگر میں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا تھا۔پاکستان بھارت کے اس وحشیانہ عمل کیخلاف کشمیری عوام کیساتھ اظہار یکجہتی اور واقعہ کےذمہ داروں کو عبرتناک سزا دینے کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔یہ بات انتہائی قابل مذمت ہے کہ تین دہائیاں گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کا احتساب نہیں ہو سکا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیری عوام بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔تاہم یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بتدریج توجہ دے رہی ہے۔ترجمان نے عالمی برادری،اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کیلئے بھارت کا احتساب کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم اور دہشت کشمیری عوام کے حوصلوں کو کبھی بھی دبا نہیں سکتا۔پاکستان مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کو حق خودارادیت کے حصول تک تمام سفارتی،اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات کا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی، تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے پرعزم ہے،تاہم یہ ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ مذاکرات کیلئےسازگار ماحول پیدا کرے۔پاک بھارت تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد سے تعلقات مزید بگڑ گئے،انہوں نے کہا کہ بھارت غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ وادی کی آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان مسلسل عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی جانب مبذول کرا رہاہے، جس کے نتیجے میں عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی مظالم کا نوٹس لیا۔تاہم ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیر کے معصوم لوگوں کے خلاف مظالم کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی طلباءکی چین واپسی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ وزیر خارجہ ،سیکرٹری خارجہ نے اپنے چینی ہم منصبوں کیساتھ اٹھایا ہے جبکہ پاکستانی حکام بھی اس معاملے کو متعلقہ چینی حلقوں کے ساتھ اٹھا رہے ہیں تاکہ پاکستانی طلباء اپنی تعلیم کے حصول کے لیے واپس چین جا سکیں۔

Shares: