اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن
اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہو چکا ہے، مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے، سابق صدر و سابق وزیراعظم سمیت سابق وزراء جیل میں ہیں،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ جب سے حکومت آئی ہے،اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے،تمام قومی اشوز پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے،لیکن یہ پارلیمنٹ کو کچھ نہیں سمجھتے ، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے سیاسی لیڈرشپ چپ نہیں رہے گی ،
کسی شہر میں کچرا ہوگا تو کہیں نہیں لکھا کہ وفاق 149نافذ کرسکتا ہے، سعید غنی
پی ٹی آئی نے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں نہ دینے کا ریکارڈ بنایا، مرتضیٰ وہاب
سعید غنی نے مزید کہا کہ حکومت نے مزید کریک ڈاؤن میں تیزی لانی ہے تو کر کے دیکھ لے،جمہوریت میں لوگوں کو بولنے سے نہیں روکا جا سکتا، پُرامن مظاہرے کو روکنے کی کوشش کی گئی تو یہ غیر قانونی ہوگا،سندھ حکومت ایسا نہیں کریگی،
سعید غنی نے مزید کہا کہ جب سے امن و امان بہتر ہوا ہے،پاکستان میں سیاحوں کی بڑی تعداد آرہی ہے،کسی بھی ملک میں سیاحوں کی تعداد بڑھنے سے ملک کا امیج بہترہوتا ہے،سندھ کابینہ میں 18 وزیر ہیں،کئی وزرا کے پاس ایک سے 3 محکمے ہیں،
کمیٹیاں بنانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے،وزیراعظم کی کمیٹی نے تعاون مانگا تو کریں گے، سعید غنی
آرٹیکل 149 کا اطلاق کراچی کے مسائل کا حل نہیں ، رضا ہارون نے تحفظات پیش کردیئے
سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ گٹکے کی وجہ سے گلے اور منہ کے کینسر کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے،گٹکے کے استعمال اور بیچنے والوں کو روکنے کیلیے آگاہی مہم چلائیں گے،گٹکے سے متعلق قانون سازی ہوگی اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی،