کچے میں آپریشن کامیاب لیکن زمان پارک پر کریں تو ناکام، کیوں؟ جاوید لطیف

javede

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج حالات اس نہج پر آ چکے ہیں کہ اب اداروں میں بیٹھے افراد کو مکمل سچ بولنا پڑے گا میثاق جمہوریت ہوا تو کچھ اداروں میں بیٹھے افراد کو لگے گا کہ ان کیخلاف اتحاد بن چکا ہے

ن لیگی رہنما، وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اداروں میں بیٹھے افراد کے ساتھ مل کر اگلے 10 سے 15 سالوں کی منصوبہ بندی کی تھی اسی لئے عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لئے سہولت کاری کی جا رہی ہے کوئٹہ میں وکیل رہنما امان اللہ، جسٹس شوکت صدیقی، جنرل باجوہ، ثاقب نثار سمیت سب کے اعترافات ظاہر کر رہے ہیں کہ سب کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اگر عمران خان غلط کہہ رہے ہیں تو جنرل باجوہ سچی باتیں کیوں نہیں کرتے، انہیں کس نے روک رکھا ہے کیا ریاستی ادارے کمزور ہو چکے ہیں آپ کچے میں آپریشن کریں تو کامیاب لیکن زمان پارک یا ظہور الہی روڈ پر کریں تو ناکام ،یہ حکومت وقت کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ اداروں میں بیٹھے افراد کی انصاف کرنے کی ذمہ داری ہے عالمی طاقتوں کے نزدیک سی پیک، میثاق جمہوریت، دہشت گردی و لوڈشیڈنگ کا خاتمہ، مہنگائی کو کنٹرول کرنا نواز شریف کے جرائم ہیں نواز شریف کو انتخابی میدان سے باہر اسی لئے رکھا جا رہا ہے کیونکہ نواز شریف ان عالمی طاقتوں کے مفادات کیخلاف ہے آج ریاست مزید قربانی کی متحمل نہیں ہے

رمضان میں ماہواری میں عورت کیا کرے؟

 مریم نواز نے عمران خان پر کڑی تنقید 

 عمران خان جھوٹے بیانیے پر سیاست کر رہے ہیں،

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ن لیگی رہنما، وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ قانون کا اطلاق مارچ اپریل 2023 میں کیوں یاد آ رہا ہے، 2015 یا 2022 میں آئین دوبارہ تحریر کرتے وقت کیوں یاد نہیں آیا آج بھی اداروں میں بیٹھے افراد کے مفادات عمران خان سے وابستہ ہیں ہم اعتراف کرتے ہیں کہ 2015 میں سازش کے وقت ہم کھڑے ہو جاتے اور قوم کو کھل کر حقیقت بتا دیتے تو آج حالات یہ نہ ہوتے 2017 میں نواز شریف کی نااہلی کے وقت مسلم لیگ ن کھڑی ہو جاتی تو نوبت یہاں تک نہیں پہنچنا تھا میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردوں کے ونگز، ادراوں کو کمزور کرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوتے ملک کیخلاف سازش کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوتے اس قوم کو انتشار میں مبتلا کرنے والے سے کس بنیاد پر مذاکرات ہو رہے ہیں اس شخص سے مذاکرات کرینگے تو ملکی دفاع پر کمپرومائز کرینگے قوم مطالبہ کرتی ہے کہ جن جن اداروں میں بیٹھے افراد سازش کرتے تھے ان کیخلاف کارروائی کی جائے ہم کبھی الیکشن سے نہیں بھاگے حالانکہ ہماری قیادت کو نااہل کر کے باہر رکھا گیا تھا ہم پٹرول بم تو نہیں پھینکیں گے لیکن پٹرول بم پھینکنے والے کو من مانی نہیں کرنے دینگے کیا کوئی ازخود نوٹس لے گا کہ ٹکٹوں کی تقسیم پر اربوں روپے کوئی اکٹھے کر رہا ہے ہم کسی طور پر بھی نواز شریف کے بغیر انتخابات قبول نہیں ہوں گے آپ نے آج تک اپنے بنائے ہوئے مجسمے کا احتساب نہیں ہونے دیا اداروں میں بیٹھے افراد اپنی غلطیوں کا اعتراف کر لیں تو بہتر ہے آئین سے ہٹ کر مذاکرات کسی کی خواہش پر نہیں ہو سکتے عدالتوں میں کبھی پنچائیت نہیں لگا کرتی پارلیمان کی کھوکھ سے آئین جنم لیتا ہے، آئین کو بنانے والی پارلیمان کو توقیر کرتے رہیں گے تو آئین ہی کسی شق پر عمل نہیں ہو پائے گاآج دنیا میں تاثر یہ پیدا کیا جا رہا ہے پاکستان ایک ناکام ریاست ہے ہم نے میثاق جمہوریت کر کے اپنے پس پردہ کئے گئے کاموں کا اعتراف کر لیا ہے اب اداروں میں بیٹھے سازش کا حصہ بننے والے افراد کی ذمہ داری ہے

Comments are closed.