کہتے ہیں کہ پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور انکے بھائی یعنی میاں برادران نےشہر لاہور کو ایک کامیاب ، منفرد ، منافع بخش اور سہولیات سے بھرپور منصوبہ اورینج ٹرین تقریباً 62 کڑوڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کر کے دیا
یہ ٹرین لاہور شہر کے درمیان چلے گئ جو ڈیرا گجراں سے چلتے ہوئے لاہور شہر کا چکر کاٹتی ہوئی علی ٹاون تک جائے گی اور پھر وہاں سے واپس ڈیرا گجراں تک اس سلسلے کے لیے میاں برادران اور انکی ٹیم نون لیگ نے چائنا سے 27 ٹرینیں خریدی ہیں
یہ ٹرینیں سالانہ تقریباً دو ارب روپے یا اس سے زیادہ کی بھی بجلی استمال کریں گئ اور پنجاب حکومت 4 لاکھ ڈالر یومیہ اس پر سبسڈی دے گی اس کے علاوہ اس منصوبے کے لیے جو قرض لیا گیا ہے اس پر سالانہ 6 ارب 25 کڑوڑ روپے صرف سود ہی ادا کرنا ہو گا بے شک چاہے ٹرین چلے یا نہ چلے نون لیگ نے لاہور اور پنجاب حکومت کو یہ ایسا تحفہ دیا ہے کہ آنے والی نسلیں بھی اس احسان کو یاد رکھیں گئ
کتنی نسلوں تک یہ قرض اتارنے کا سلسلہ چلتا رہے گا فلحال کوئی نہیں بتا سکتا مجھے سمجھ نہیں آئے میاں برادران اور اس منصوبے کو بنانے والی پور نون لیگ ٹیم کی جو اس کو بنانے کے لیے رضامند ہوئے وہ کیا جینیس دماغ ہونگے یا میاں برادران کی لیاقت کے آگے وہ لاجواب ہو گے ہونگے کیا یہ سب ملکی حالات سے بے خبر تھے کہ ملک قرض کے بوجھ میں پہلے سے ہی دبا ہوا ہے مزید قرضہ لینے کا حامل نہیں ہو سکتا
ان سب عالٰی قیادت اور اسکی عالٰی پارٹی کو معلوم نہیں تھا کہ پاکستان جتنی بجلی بناتا ہے وہ ملکی صنعتی چھوڑ گھریلو ضروریات پوری نہیں کر سکتا اوپر سے اس سفید ہاتھی کو بجلی کیسے دی جائے گی کیا ہم اتنی بجلی پیدا کرتے ہیں کہ بجلی کی زیادہ پیداوار ہونے کی وجہ بجلی دوسرے ممالک کو بھیچ کر خرچے پورے کر رہے ہیں اور ملک میں بجلی مفت ہے
کا۔ کوئی ان عقل کے اندھوں سے پوچھتا کہ تم خو د تو دوسرے ممالک سے بجلی خریدنے کے معاہدے کر رہے ہو اور جن ریٹس پر کر رہے ہو کیا ٹرین کی بجلی کا خرچ لنڈن سے ببلو ڈبلو بھیجیں گے انہوں نے کیا پیسے بھیجنے ہیں اس ساری پارٹی نے کِک بیکس اور کمیشنز لے کر ٹی ٹی ماسٹر بن کر ہنڈی یا جعلی اکاؤنٹس میں پیدے ڈال کر رفع چکر ہو گے قوم پہلا قرض تو اتار نہیں سک رہی اوپر سے قوم کو نیا چونا لگا دیا گیا اس سفید ہاتھی کا قرض اور چڑھا دیا گیا تاکہ جو دم باقی ہے وہ بھی نکل جائے
میاں برادران اور تمام ٹیم نے قوم کو خوب بےوقوف بن کر اندھے کنوے میں دکھل کر خود موجیں کر رہے ہیں انکو کوئی پروا نہیں کہ انہوں نے قوم کے ساتھ کیا کیا ہے پوچھو تو کہتے ہیں ایسے منصوبے نقصان میں ہی چلائے جاتے ہیں اور مثال ترقیافتہ ممالک کی دیں گے ان کھوتے دماغوں کو کون سمجھائے کہ انکو اگر کسی جگہ خسارہ ہوتا ہے تو وہ دوسری جگہ سے اتنا منافع کما لیتے ہیں کہ وہ خسارے پر بھی چلائیں تو ان کو فرق نہیں پڑتا فرق تو ہم جیسے غریب ملک اور اسکی عوام کو پڑتا ہے جو پہلے سے ہی قرض دار ہے اور جس کا ہر ادارہ خسارے میں ہے
اس ٹرین کو چلانے سے پہلے سو دن میں پنجاب حکومت کو 14 کڑوڑ کا خسارہ ہوا تھا اس ٹرین کو چلائیں تو نقصان نہ چلائیں تو نقصان میاں برادران وہ حال کر کے گے ہیں کہ عوام کی چیخیں مریخ تک جا رہی ہیں اس قرض کے سود کو اتارنے کے لیے ہر چیز پر ٹیکس لگ گیا ہے ہر چیز مہنگی ہو گئ ہے عوام حکومت کو کوستی ہے مگر کوئی ان لوٹیروں کو پکڑ کر ان سے لوٹا ہوا پیسہ نہیں مانگتا اور نہ ہی ان کو کوئی عبرت ناک سزا دی جاتی ہے
موجودا حکومت اس مصیبت اس سفید ہاتھی کو پالنے کے لیے دن رات کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح اس خسارے سے جان چھڑائی جائے یا اس نقصان کو کم سے کم کیا جائے اس کے لیے جتنی بجلی درکار ہے اسکے انتظام کے لیے ہائڈرو پلانٹس کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں اس کے علاوہ بہت کم سے کم ریٹ پر چائنہ سے بجلی کا معاہدہ کرنےکی کوشش ہو رہی ہے تاکہ خسارے کے گرافک کو کدی طرح نیچے لایا جائے
اس ٹرین کو چلانا مجبوری بن گی ہے اگر نہیں چلائی گئیں تو کھڑے کھڑے خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے اس کے ساتھ سود اور قرض بھی کھڑا ہے اسے ادا کرنے کے لیے حکومت ہاتھ پاؤں مار رہی ہے مگر نون لیگ کی حکومت کے اس اقدام سے یہ تو صاف ظاہر ہو گیا کہ انکو ملک سے زیادہ اپنے کمیشن سے پیار ہے انہیں اس چیز کی کوئی فکر نہیں تھی کہ جہاں پہلے ہی بھوک افلاس ننگا ناچ رہی ہے وہاں ایسے منصوبے ملکی معیشت تو تباہ کرتے ہی کرتے ہیں مگر عوام کو کو غربت کی لکیر سے بھی کہیں نیچے لے جاتے ہیں
ﷲ سبحان تعالٰی ہمیں اس طرح کے لالچ زدہ قیادت سے بچائے اور اپنے حفظ و آمان میں رکھے دُعا کریں ہمارے پیارے پاکستان کے لیے ﷲ خیرو برکت عطا فرمائے اور حکومت کو درست راستے پر ڈال دے تاکہ ہم ان مشکلات سے نکل سکیں پاکستان کا ﷲ حامیوناصر ہو
@CH__210