عورت کا مقام تحریر:شعیب خان

0
65

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے سازسے ہے زندگی کا سوزِدروں

دین اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت و رسواٸی اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی و نجات کا پیغام تھی۔ دین اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا خاتمہ کردیا ،جو عورت کے انسانی وقار کو بری طرح سے متاثر کرتا اور عورت کو وہ حقوق و فرائض عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و احترام کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق صرف مرد حضرات ہوا کرتے تھے ۔

اسلام سے قبل عورتوں کو زندہ زمین میں گڑھ دیا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ کے آنے اس عورت ذات اس رسم و رواج سے نجات ملی ،اللہ نے تخلیق کے درجے میں بھی عورت اور مرد کو برابر رکھا ہے۔ اور اسی طرح ﷲ کے اجر کے استحقاق میں مرد و عورت دونوں برابر حقدار ہیں ۔

قرآن کریم اور احادیث میں عورتوں کے بارے میں جو کچھ بیان فرمایا گیا ہے کہ عورت لطیف اور رحمت ہے. اسکے ساتھ لطف و کرم اور مہربانی کی جائے، احسن سلوک کیا جائے اسکے ساتھ ساتھ اس کے ظریف اور نازک وجود کی تعریف کی گئی ہے

قرآن مجید میں اللہﷻ کا ارشاد ہے:

اے ایمان والو! یہ بات تمہارے لئے حلال نہیں ہے کہ تم زبردستی عورتوں کے مالک بن بیٹھو، اور ان کو اس غرض سے مقید مت کرو کہ تم نے جو کچھ ان کو دیا اس کا کچھ حصہ لے اڑو، الا یہ کہ وہ کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں۔ اور ان کے ساتھ بھلے انداز میں زندگی بسر کرو، اور اگر تم انہیں پسند نہ کرتے ہو تو عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو ،سورت النساء

دین اسلام کی وجہ سے عورت کو وہ حقوق و فراٸض بھی ملے جو زمانہ جہالیت میں نہیں ملا کرتے تھے اسلام نے تو عورت کے لئے تربیت اور نفقہ کے حق کا ضامن مرد کو بنا کہ اسے روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور علاج کی سہولت سے سرفراز فرمایا۔اسلام نے عورت کو چاروں روپوں میں اسکے حقوق و فرائض دٸیے ہیں جو جہالیت کے زمانے میں دینا بھی معیوب سمجھا جاتا تھا ۔

آپﷺ نے عورت کو بحیثیت ماں سب سے زیادہ حسنِ سلوک کا مستحق قرار دیا، عورت کو بحيثيت بہن وراثت کا حقدار ٹھہرایا ، اسی طرح عورت بطور بیٹی کو نہ صرف احترام و عزت کا مقام عطا کیا بلکہ اس کی تربیت و تعلیم اور احسن طریقے پرورش کرنے پر جنت کا ضامن بنایا۔ عورت کو بطور بیوی اپنے شوہر کا لباس بنایا ہمارا نبی اکرمﷺ نے بیوی سے حسنِ سلوک کی تلقین فرمائی اسکے نان و نفقہ کا حقدار مرد کو بنایا

آج کی عورت ہی دین اسلام کے بقاء اور تحفظ کو بقائے دوام عطاء کر سکتی ہے۔ آج کی عورت کو قرون اول کی عورت کی طرح اسلامی زندگی اور اسلامی معاشرے کا ایسا نمونہ پیش کرنا ہوگا جسے نئی نسل کو دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں سرخروئی حاصل ہو۔ اور اگر آج کی عورت کو یہ کوشش بارآور ہو جائے تو وہ نہ صرف ملک و قوم کی بہت بڑی خدمت انجام سرانجام دےگی بلکہ دین اسلام کی بھی خدمت انجام دے گی کیونکہ
دین اسلام نے عورت کو معاشرے میں نہ صرف باعزت مقام و مرتبہ عطا کیا بلکہ اس کے حقوق و فرائض بھی متعین کردیئے جن کی بدولت عورت معاشرے میں پرسکون زندگی بسر کر سکتی ہے!!

اللہ آپکا حامی و ناصر ہو ، آمین

‎@aapkashobi

Leave a reply