آج ایک دوست سے بات ہو رہی تھی۔ طنزو مزاح سے بھرپور گفتگو تھی بڑا مزا آرہا تھا ۔ یوں ہی باتوں باتوں میں اس نے کہا کہ عورت کو اپنی "میں ” ختم کرنی چاہئے ۔ بلکہ ہمارے معاشرے میں عورت کی میں کی کوئی اہمیت نہیں ۔ تب سے میں بیچارا اس سوچ میں پڑ گیا کہ عورت کی میں کیا ہوتی ہے ۔۔۔شروعات کی ایک ماں سے ۔سوچا وہ عورت جو گھر سنبھالتی ہے اس میں بھی ہو گی یہ "میں ” کی بیماری ۔ ارے بھائی ہونی بھی چاہئے آخر وہ اس گھر کی باورچی ہوتی ہے اسی گھر کی دھوبن ہوتی ہے ۔اسی گھر کی خاکروب ہوتی ہے ۔اور اسی گھر میں وہ ایک چوکیدار بھی ہوتی ہے ۔۔۔اتنا سب کے باوجود بھی اس میں ” میں ” نظر نہیں آئی ۔۔پھر تھک ہار کے اپنے دوست کی بات سچ ثابت کرنے کیلئے ایک بہن کا رخ کیا وہ جو بلاغت میں قدم رکھنے سے پہلے گھر کی زمہ داری سنبھال لیتی ہے ۔۔پھر بھی یہ سنتی ہوئی جوان ہوتی ہے اور ایک دن یہ سنتے ہوئے بیاہ دی جاتی ہے کہ یہ پرائی امانت ہے ۔۔پھر نظر پڑی ایک بیٹی پہ کہ کہیں اس میں بھی ہو گی "میں ” وہ بھی بیچاری ہی نظر آئی مجھے معاشرہ جو کہ مرد کے بنائے ہوئے اصولوں پہ چلتا ہے کتنا آسانی سے عورتوں کی ” میں ” کو کچل رہا تھا ۔غرض یہ کہ مجھے ہر طرف ظلم و ستم نظر آنے لگے ۔۔
عورت چاہئے ماں ہو بہن ہو یا بیٹی ہو دراصل اس میں ” میں ” نہیں ہوتی بلکہ وہ انہیں مردوں کو عزت دار بنانے کامیاب بنانے کیلئے چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو پاؤں کے نیچے روندتی آتی ہے ۔۔۔الغرض وہ ایک مرد کو کامیاب کرنے کیلئے سب کچھ داؤ پہ لگا دیتی ہے ۔
اور پھر یہی مرد ہوتے ہیں جو ایک عورت کو ہر جگہ گرانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔۔۔۔میں اسے یہی سمجھانا چاہتا تھا کہ واقع ایک عورت کی ” میں ” کی کوئی اہمیت نہیں ۔۔۔۔۔
مگر جب ایک عورت اپنی "میں ” میں جیتی ہے نا تو وہ فاطمہ جناح ہوتی ہیں وہ عرفہ کریم بنتی ہے ۔۔پہاڑوں کو پیروں کے نیچے روندتی ہوئی ثمینہ بیگ بنتی ہے ۔۔ایشاء کی تیز رفتار نسیم حمید بنتی ہے ۔۔۔۔اور فضاؤں کا سینہ چیرتی مریم مختیار بنتی ہے۔۔ ۔اور دنیا کو پیچھے چھوڑتی زرا نعیم بنتی ہے ۔ اپنی ” میں ” میں جیتی عورت ” اماں جی برگر پوائنٹ ” تو چلا لیتی ہے۔یہی عورت ہوتی ہے جو اپنی خودی میں رہ کر تندور پہ روٹیاں پکا کر فروٹ فروش بن کر وین ڈرائیور بن کر بچوں کا پیٹ پال لیتی ہے لیکن خودی نہیں بیچتی ۔۔یہ عورت کی ” میں ” ہوتی ہے اور مرد کو بھی اسی ” میں ” سے نفرت ہوتی ہے ۔۔۔
میں دوست کو بتانا چاہتا تھا کہ وہ عورتیں جن کی ” میں ” نہیں ہوتی وہ صرف عورت مارچ ہی کرتی ہیں ۔نا تو وہ باورچی ہوتی ہیں ںا تو وہ دھوبن ہوتی ہیں نا تو فضاؤں میں منڈلاتی ہیں نا تو وہ پہاڑوں کو روندتی ہیں ۔وہ صرف بیستر کی زینت ہوتی ہیں وہ بھی رات کی تاریکی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

@k__Latif

Shares: