عورتوں کے حقوق تحریر نوید خان

عرصے بعد قلم اُٹھایا تو ذہن میں کافی موضوعات گردش کر رہے تھے دلِ ناداں روٹین سے ہٹ کر کچھ مختلف لکھنے کے موڈُ میں تھا تو سوچا آج صنف نازک پر کالم نگاری کی جائے۔۔
انسان شعور کی دنیا میں جب قدم رکھتا ہے تو اُسکا سب سے پہلے واسطہ ایک عورت سے ماں کی صورت میں پڑھتا ہے
ماں اللّٰہ کی طرف سے پیش کئے گئےعظیم تحفوں میں سے ایک تحفہ ہے
انسان کا پہلہ پروٹوکول دراصل اُسکی ماں ہے
عورت کے کئی روپ ہیں
عورت اگر ماں ہے تو جنت ہے
اگر بہن ہے تو حوصلہ
اگر شریکِ حیات ہے تو جینے کی وجہ اور ہر خوشی غمی کا ساتھی
اگر بیٹی ہے تو رحمت
اگر حالاتِ حاضرہ کا انصاف کے ساتھ جائزہ لیا جائے تو زہن و گمان میں ایسے کئ ظالمانہ واقعات آتے ہیں جوکہ ثابت کرتے
انسان ہر دور میں عورتوں پر ظلم ڈھاتا رہا ہے اور آج تک عورتوں کو اُسکا جائز حق دینے سے انکاری ہے
دینِ اسلام میں عورتوں کو پورے حقوق دینے کے واضح احکامات ہیں
خوش بخت ہیں وہ عورتیں جو ماں جیسی عظیم و شان مقام پر فائز ہیں خوش بخت ہیں وہ اولادیں جنکی جنّتیں دنیا میں بھی اُن کے ساتھ ہیں
ہمارے معاشرے میں کہی تو عورتوں کی قابلیت کے قِصࣿے ہیں چرچے ہیں
تو کہی
خواتین کو مارا جا رہا ہیں
اُنکے چہروں پر تیزاب پھینکا جارہا ہیں اور
عورتوں کو بے توقیر کیا جا رہا ہیں
یہ ہماری بد بختی ہیں
اگر ماں جیسی عظیم ہستی اولڈ ہوم میں ہے
بہن کو جائیداد میں حصہ نہیں ملا
اور بیوی اپنے جائز حق سے محروم ہے
خواتین ڈے پر تقریبات اپنی جگہ
خوبصورت الفاظ اپنی جگہ
پر اس ظلم کو بند ہونا جاہئے
ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم عورتوں کو اُن کے بنیادی حقوق دے
اُن کو مضبوط کرے
میری تحریر میرے الفاظ بے اثر ہے اگر لکھے کو پڑھنا نصیب نا ہو
میں سماج کی اُن فرسودہ روایات کو ختم کرنا چاہتا ہوں جو کہ کسی عورت کو عزت سے اپنی معاشی ضرورتوں کو پورا کرنےکیلئے کئے گئے کاموں میں رُکاوٹ بنتی ہیں
میں اُن خواتین کا ذکر بھی کرنا چاہونگا
جو گلی کے بے کار لونڈوں کی آسمانوں سے باتیں کرتی بے کار اور جھوٹی محبت کا شکار ہو کر خود کو اذئیت دیتی ہے
یا پھر ساحل پر اُن کشتیوں کا انتظار کرتی ہیں جوکہ اُس سمندر میں موجود ہی نہیں ہوتی۔۔
شاید مردوں کو میری یہ بات پسند نا آئے
اور وہ یہ شِکوہ کرے کہ ایک مرد ہو کر آپ نے اپنا قلم اور لفظوں کو مردوں کے خلاف استعمال کیوں کیا پر قابل اور زمانہ شناس لوگ شاید اس بات کو سمجھے کہ میں اپنا فائدہ اپنی ذات اور مفادات کو کسی تحریر پر اثر انداز نہیں کر سکتا میں سچ بولنے کا پابند ہوں
ہم مرد حضرات بہت خوبصورتی سے کسی خاتون کے دل میں محبت کا احساس اُس وقت جگاتے ہیں جب تک اُسے یقین نہیں آجاتا
پھر ہمارا دل بھرنے لگ جاتا ہیں
اور ہم مجبوریوں کا بہانا کرکے کنارہ کر لیتے ہیں یہی ہماری حقیقت ہیں
یہ ہماری اقدار کبھی نہیں تھی
بنتِ حوا کے نرم لہجے نے
ابنِ آدم بگاڑ رکھے ہیں
جو سچ کہوں تو بُرا لگے جو دلیل دوں تو ذلیل ہوں
یہ سماج جہل کی زَد میں ہے یہاں بات کرنا حرام ہے

Comments are closed.