افغانستان :خواتین کی میڈیکل تعلیم پر پابندی سے صحت اور تعلیم پر سنگین اثرات سامنے آئے ہیں
خواتین کی میڈیکل تعلیم پر پابندی کا فیصلہ ہیبت اللہ اخوند زادہ کی جانب سے کیا گیا،خواتین کی میڈیکل تعلیم پر پابندی کے باعث افغانستان میں شرح اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خواتین اور بچوں کی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی محدود ہو گئی ہے،اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق; حمل اورولادت کے دوران ہر ایک لاکھ پیدائشوں میں 600 سے زیادہ اموات ہوتی ،طالبان نے بعض صوبوں میں خواتین کے مرد مریضوں کے علاج پر پابندی عائد کردی، خواتین کی میڈیکل تعلیم پر پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، خواتین کی میڈیکل تعلیم پرپابندی سے انسانی زندگیوں کو بھی داؤ پر لگا دیاگیا،2021ء میں افغان طالبان نے چھٹی جماعت سے لیکر یوینورسٹی تک لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کی تھی،افغانستان میں یہ غیر انسانی اقدامات عالمی برادری کیلئے ایک چیلنج ہیں ،افغانستان میں غیرانسانی اقدامات طالبان کے پرتشدد اور انتہاپسند ایجنڈے کو آشکار کر رہے ہیں، افغانستان کی خواتین اور بچوں کو بنیادی حقوق کیلئے عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے
دو بھگوڑے، بے شرم چوہے،معصوم نوجوانوں کو گمراہ کرنا چھوڑ دو۔شیر افضل مروت
بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار دیرینہ پالیسی ہے،امریکی محکمہ خارجہ