سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلبی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

ہائی کورٹ بار کے صدر شعیب شاہین کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ 7 جولائی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میٹنگ منٹس غیر قانونی قرار دیے جائیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میٹنگ منٹس کے تناظر میں ڈائریکشن احکامات غیر قانونی قرار دیے جائیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو درخواست گزار کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی سے روکا جائے۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکریٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔

سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی بچانے کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے عہدے سے ہٹانے کی سفارش بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی۔

درخواست میں موقف اپنایا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اختیار سے تجاوز کر رہے ہیں، عدالت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سفارش کو کالعدم قرار دے

واضح رہے کہ سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف ہراساں کیے جانے کی درخواست دینے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں گزشتہ دنوں پیش ہوئی تھی، جہاں انہوں نے کئی اہم انکشافات کیے تھے۔

طیبہ گل نے پی اے سی کو بتایا تھا کہ میرے خلاف ایک جھوٹا ریفرنس بنایا گیا، مجھے سنا بھی نہیں گیا، مسنگ پرسن کمیشن میں جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی، جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہوگئے۔

خاتون نے کہا تھا کہ جنوری 2019 میں لاہور سے نیب نے رات کو گھر سے گرفتار کر لیا، مسنگ پرسن کی درخواست پر میرا نمبر درج تھا، اس پر کال کرکے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے، جاوید اقبال کہتے تھے آپ ضرور آئیں ورنہ سماعت نہیں ہوگی، میں نے جاوید اقبال کی گفتگو کی ویڈیو اس لیے بنائی کہ وہ ایک اعلیٰ طاقتور عہدیدار تھا، میں چاہتی تھی کہ اس شخص کی حقیقت سب کے سامنے آئے۔

ان کے مطابق: جاوید اقبال نے مجھے کہا کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے.

طیبہ گل نے مزید بتایا تھا کہ "چیئرمین نیب نے کہا نیب میں مشکل ہوتا ہے مسنگ پرسن کمیشن میں آ کر ملا کریں، جاوید اقبال کہتے تھے میں ایک منٹ میں تمھاری زندگی تباہ کر سکتا ہوں، جاوید اقبال نے کہا کسی دفتر میں تمھیں دیکھا تو تمھارے ٹکڑے جھنگ جائیں گے۔”

انہوں نے کمیٹی بتایا تھا کہ "چیئرمین نیب نے مجھے اور میرے شوہر فاروق کو گرفتار کروادیا، مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا، گاڑی میں راستے میں میرے ساتھ جو درندگی کی وہ میں نہیں بتا سکتی، مجھے ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر لاہور لے جایا گیا، مجھے سلیم شہزاد کے پاس لے جایا گیا تو میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، میرے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے، تلاشی میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے کہنے پر میرے کپڑے تک اتار دیے گئے۔

طیبہ گل نے الزام عائد کیا تھا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں جاوید اقبال کا پرسنل اسٹاف افسر راشد وانی اس کا سہولت کار ہے، آج تک میری کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی کسی عدالت نے میری بات نہیں سنی۔

Shares: