پاکستانی سیاست دانوں اور فیصلہ سازوں کے نام کھلا خط

0
77

پاکستانی سیاست دانوں اور فیصلہ سازوں کے نام کھلا خط

توانائی اصلاحات کے حوالے ایک مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ توانائی کی اصلاحات ہی اقتصادی خودمختاری کا واحد اور پائیدار حل ہے۔

چونکہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے جس میں مہنگائی عروج پر ہے جبکہ گھٹتے ہوئے ذخائر اور تیزی سے کمزور ہوتی کرنسی جیسے معاملات قابل افسوس ہیں۔

پاکستان بیرونی مالیاتی توانائی کی لاگت کے بھاری بوجھ تلے دب رہا ہے۔ جو کہ مالی سال 2020 میں توانائی کی کل بنیادی فراہمی کا 43 فیصد تھی، اور 26 بلین ڈالر سے زیادہ، توانائی کی درآمدات (تیل، ایل این جی اور کوئلہ) پاکستان کی موجودہ ترقی میں واحد سب سے بڑا حصہ لیکن مالی سال 2022 میں 17.4 بلین ڈالر کا کھاتہ خسارہ ہونا افسوسناک ہے۔

اس خظ میں کہا گیا ہے کہ: ایک ایسا ملک جس میں ایندھن کے بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں،لیکن پالیسی سازوں کی کئی دہائیوں کی گمراہ کن پالیسیوں نے توانائی کی خرابیوں کو جنم دیا ہے۔

مقامی توانائی کے وسائل غلط حکمرانی اور پالیسی کی ناکامیوں نے سرکلر کی شکل میں ایک عفریت پیدا کرگئے جبکہ قرضوں نے کھربوں کے بجٹ کے وسائل ہڑپ کر لیے ہیں اور پھر بھی سرکلر ڈیٹ کے بقایاجات ہیں۔

خط میں تحریر کیا گیا کہ: قومی وقار اور سلامتی پر ہر اقتصادی بیل آؤٹ کے ساتھ سمجھوتہ کیا جاتا ہے جوکہ نہیں ہونا چاہئے.
بین الاقوامی عطیہ دہندگان، اور کثیر جہتی قرض دہندگان، جیسا کہ قوم اپنی ڈائمنڈ جوبلی منا رہی ہے، یہاں پر ہمیں اس آزادی کے موقع پر ہمیں ایک لمحے کے لیے خود کا جائزہ بھی لینا چاہیے کہ ہمارا ملک اقتصادی طور پر اتنا مضبوط کیوں نہیں ہے اور اب تک پیچھے کیوں ہے؟

خط میں گزشتی 75 سالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ: اب تک ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا پنی غلط پالیسیوں کے سبب لہذا معیشت کو اقتصادی سلامتی اور خوشحالی کی طرف لے جانے کے لیے ہمیں اس کورس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی اور ناگزیر حالات کے پیش نظر توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے ہمارے رہنماؤں اور فیصلہ سازوں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا.

خط میں کہا گیا: قومی سلامتی کیلئے سیاست سے بالاتر ہو کر توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی کوشش میں غیر جانبدارانہ عزم اور حمایت کی اشد ضرورت ہے۔

اس خط میں اصلاحات کے حوالے مکمل تفصیلات بتائی گئیں ہیں اور ایک خاکہ بھی پیش کیا گیا کہ کس طرح ہمیں اسے ٹھیک کرنا ہے. مزید کہا گیا کہ ہم توانائی کے شعبے کو ایک متحرک شعبہ میں تبدیل کرنے کے لیے اہم اصلاحات کے لیے اعلیٰ سطح کی دلچسپی چاہتے ہیں تاکہ ہماری قوم کے معاشی اور سماجی ترقی کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کیلئے ہماری یہ کوشش معاون ثابت ہوسکے.

اس خط کو لکھنے والوں میں سیکورٹی ایکسپرٹ عامر خٹک سمیت متعدد نام شامل ہیں جن میں محمد شاہد، عبدالرحمن وڑائچ اور مقتدر قریشی سرفہرست ہیں.

Open Letter on Energy Reforms

Leave a reply