حق خودارادیت کیلیے پاک فوج کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ کھڑی ہے، ترجمان پاک فوج

آئندہ کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کہا جائے گا، یہ ایک فتنہ ہے،مذہب سے کوئی تعلق نہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر
0
85
ispr

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں رواں سال دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 622 آپریشن کیے گئے، حکومت کی جانب سے 2 دہشتگرد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے جب کہ ٹی ٹی پی کو خوارج الفتنہ کے نام سے نوٹیفائی کردیا گیا ہےآئندہ کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کہا جائے گا، یہ ایک فتنہ ہے،مذہب سے کوئی تعلق نہیں،ڈی آئی خان میں اہم خارجی دہشتگرد کو جہنم واصل کیا گیا،ہلاک دہشتگرد متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حکومت اور افواج پاکستان کشمیریوں کے مؤقف کا اعادہ کرتی ہے،کشمیر کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتی ہے،بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے،افواج پاکستان مقبوضہ کشمیر کے شہدا کی عظیم قربانیاں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، حق خودارادیت کیلیے پاک فوج کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ کھڑی ہے، اقوام متحدہ کی قرادادوں کےتحت مسئلہ کشمیرحل کرنا ناگزیرہے،مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی لاک ڈاؤن ہے،خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے،

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ سال 2024 کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررزم کے ان آپریشن کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کےلواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنیسز پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی، خواتین و حضرات، کاؤنٹر ٹیررزم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ جیسا کہ پہلے کہا کہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، جیسا کہ تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پروجیکٹس، جو فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے۔

افواج پاکستان حکومت کے دیئے مینڈیٹ کے مطابق کام کررہی ہے،ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخواہ کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے اس کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی فلاحی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ،فوج عوام کےلئے سوشل اکنامک پراجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے،فوج عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کےلئے کوشاں ہے، آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر نوجوانوں کا مستقبل روشن بنانا ہے ،افواج پاکستان حکومت کے دیئے مینڈیٹ کے مطابق کام کررہی ہے،ملکی ترقی میں تعلیم کی بنیادی حیثیت ہے،
مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا، بلوچستان کے طالبعلم ہمارا مستقبل ہیں ان کیلئے جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے،بلوچستان کے طالبعلم ہمارا مستقبل ہیں ان کیلئے جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے، بلوچستان میں سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے پاک فوج کے تعاون سے مکمل ہوئے،تین ہزار نوجوانوں کو کوئٹہ کے آئی ٹی ہب کے لیے رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے، بلوچستان میں بانوے تعلیمی ادارے چلائے جا رہے ہیں ، خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 اسکول 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکینکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں، 2 منصوبے جن کا میں خصوصی طور پر ذکر کروں گا، پہلا منصوبہ چیف آف آرمی اسٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ اسکیم ہے، جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جاری ہے، دوسرا منصوبہ علم ٹولو دا پارا یعنی تعلیم سب کے لیے، اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے، جن میں 94 ہزار سے زائد کا تعلق نئے ضم شدہ سے ہے، اس منصوبے کے تحت تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو معاشرے کا کامیاب شہری بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور ٹیکینکل اسکلز بھی سکھائی جا رہی ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح بلوچستان کے حوالے سے بات کی جائے تو 60 ہزار طالب علموں کو 160 اسکول اور کالجز، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکینکل انسٹی ٹیوشن کا قیام وفاقی اور صوبائی کے تعاون سے عمل میں لایا گیا ہے، بلوچستان کے ان طلبہ کے لیے ایک جامع اسکالرشپ کا شروع کیا گیا ہے، جس میں ان کو پاکستان آرمی کی جانب سے تعلیم کے ساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کیے جار رہے ہیں، اب تک اس پروگرام کے تحت 8 ہزار سے زائد بلوچستان کے طلبہ مستفید ہو چکے ہیں،اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے 92 اسکول چلائے جا رہے ہیں جن میں 19 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں، یہ بھی بتاتا چلوں کہ افواج پاکستان کے تعاون سے بلوچستان کے 253 طالب علموں کو متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم بھی دی گئی ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی افواج پاکستان کی جانب سے 171 اسکول اور 2 کیڈٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس میں علاقے کے 50 ہزار سے زائد طالب علم مستفید ہو رہے ہیں، اسی طرح سندھ کے دور افتادہ علاقوں میں بھی ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور 100 سے زائد سرکاری اسکولوں کی اپ گریڈیشن بھی کی گئی ہے۔

ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ اب آتے ہیں صحت کے شعبے میں افواج پاکستان کے رول پر، صحت کے شعبے میں دیکھا جائے تو پاک فوج نے پاکستان کے طول و عرض مٰیں صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں، پاکستان کے مختلف اضلاع میں پاکستان آرمی کی جانب سے میڈیکل کیمپس میں ایک لاکھ 15 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا، میڈیکل کیمپس کا فوکس خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہے، جہاں سیکڑوں اور ہزاروں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے، صوبہ بلوچستان میں 2024 میں 87 میڈیکل کیمپس لگائے گئے، ملک بھر میں پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے افواج پاکستان کی جانب سے حکومت پاکستان کی پولیو مہم میں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے 66 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار پولیو ٹیموں کے ساتھ پورے پاکستان میں تعینات کیے گئے۔

فوج کسی خاص سیاسی سوچ، ایک گروپ، ایک پارٹی، ایک مذہب کو لے کر نہیں بلکہ پاکستان کی ترقی کو لے کر چلتی ہے،ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، فوج متوسط طبقات کی فوج ہے،فوج کسی خاص سیاسی سوچ، ایک گروپ، ایک پارٹی، ایک مذہب کو لے کر نہیں چلتی، پاکستان کی ترقی کو لے کر چلتی ہے،ہر فوجی کی پہلی اور آخری ترجیح پاکستان ہے، فوج کے افسر ،جوان وہ گلدستہ ہیں جن کاتعلق غریب طبقےسے ہے،مسلح افواج کے جوان اور افسران کیلئے سب سے قیمتی پاکستان کےعوام ہیں،فوج کسی سیاسی گروپ یا ایک پارٹی کو لیکر نہیں چل رہی ،گلگت ،بلستان، کوئٹہ،پشاور،پنڈی،لکی مروت ہر علاقے، گاؤں سے لوگ فوج میں آتے ہیں،فوج کے افسر ،نوجوان ملک کا اشرافیہ نہیں ہیں، میرٹ پر سسٹم ہے، فوج میں جو بھی ہے اسکی اولین ترجیح پاکستان ہے، سب سے قیمتی چیز جان ہے لیکن پاک فوج کا ہر جوان اپنے وطن کے لئے جان دینے کو تیار ہے،عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پالیں گے،افواج پاکستان کئی سو ارب ٹیکس کی مد میں جمع کرا رہی ہے، افواج پاکستان نے سال 2022-23 میں 100 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرائے،فوج کے افسر اور جوان ملک کا اشرافیہ نہیں ہیں،پاک فوج کے ہزاروں افراد سیکورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں،پاک فوج اور اسکے زیر انتظام اداروں نے مجموعی طور پر 360 ارب روپے کا ٹیکس جمع کروایا، پنجاب میں 8 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا جا رہا ہے جس میں سے ایک لاکھ ایکڑ زمین پر کاشت شروع کر دی گئی ہے

ڈیجیٹل دہشتگردوں کیخلاف پہلی دفاعی لائن قانون ہے،ترجمان پاک فوج
فوج کا 9 مئی سے متعلق بڑا واضح موقف ہے اُس میں نہ تبدیلی آئی ہے اور نہ آئے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر کا دوٹوک جواب
کیا تنقید کی وجہ سے تعلیم و صحت کا کام کرنا چھوڑ دیں؟ ترجمان پاک فوج
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ ایک مافیا نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے ،عوام کی فلاح و بہبود کا کام کرتے آئے ہیں اور کرتے ہیں گے، کیا تنقید کی وجہ سے تعلیم و صحت کا کام کرنا چھوڑ دیں؟ ہم سب سمجھتے ہیں پاکستان کو معاشی چیلنج کا سامنا ہے،ایران، افغانستان سے اسمگلنگ رُک گئی تو مقامی افراد کا روزگار چھن جائے گا۔اگر ایرانی سرحد بالکل بند کر دیں گے تو مافیا کو فوج کے خلاف بات کرنے کا موقع ملے گا، ایران سے جو تیل آتا ہے اُس کے پرمٹ فوج تو جاری نہیں کرتی، مگر فوج کوشش کر رہی ہے کہ سمگلنگ کو بند کیا جائے، پاک فوج کیا دنیا کی ایکسکلوژو فوج ہے جو معاشرتی منصوبوں میں عوام اور حکومت کا ساتھ دیتی ہے، دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ وہاں پر فوج کے کام کو قدر سے دیکھا جاتا ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے ہم سیاسی مقاصد کےلئے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، یہاں مافیا ہے،بیانیہ بنانے والے زمینی حقائق سے بلکل بے خبر ہیں ،غیر قانونی تارکین وطن واپس جائیں ، کوئی سمجھوتہ نہیں ،9 مئی کے معاملے پر فوج کا موقف واضح ہے، 7 مئی کو جو موقف دیا تھا اس میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ ہی کوئی تبدیلی آئی گی، کوئی فیک نیوز اور جھوٹا پراپیگنڈا کرتا ہے تو فوج ضرور قانونی کارروائی کرے گی،فوج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے والے اور فیک نیوز پر کارروائی کی جائے گی، جو ڈیجیٹل دہشتگرد باہر بیٹھ کرباتیں کرتے ہیں وہ بدقسمت ہیں،یہ بدقسمت ریاست اور اداروں عوام کیخلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں،ڈیجیٹل دہشتگردوں کیخلاف پہلی دفاعی لائن قانون ہے،یہ بے ضمیر لوگ چندپیسوں کیلئے ملک،عوام اور اداروں کیخلاف بات کرتے ہیں،

Leave a reply