لاہور: پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ کی سربراہی میں 5 رکنی وفد بھارت روانہ ہوگیا۔
باغی ٹی وی : وفد میں ڈی جی محکمہ موسمیات، محکمہ آبپاشی، نیسپاک اور وزارت خارجہ کا نمائندہ شامل ہے آبی تنازعہ پر دو روزہ مذاکرات کل سے نئی دہلی میں ہوں گے جس میں بھارت سے آنے والے دریاؤں میں سیلاب کی پیشگی اطلاع پر بات ہوگی۔
پاکستانی پانچ رکنی وفد آبی مذاکرات کےلیےاتوار کو بھارت جائےگا
مارچ میں پاک بھارت انڈس واٹر کمشنر کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا اور اب یہ 118 واں اجلاس نئی دہلی میں ہو رہا ہے، اجلاس میں سالانہ رپورٹ فائنل کی جائے گی۔
دریائے سندھ پر چھوٹے پراجیکٹس ہیں جبکہ دریائے چناب پر انڈیا کے تین بڑے پراجیکٹ ہیں جن پر پاکستان کو اعتراض ہے، ان میں سے ایک پاکل دل اور کیرو ہائیڈور پاور ہیں۔ کیرو پر کام شروع کیا ہے، ہمارے اعتراض پر بھارت نے کہا ہے کہ وہ رپورٹ پیش کرے گا۔
یہ وفد صرف اجلاس کے لیے جا رہا ہے معائنہ کے لیے الگ وزٹ ہوں گے۔
پاک چائنہ مشترکہ منصوبوں کو فعال کرنے لئے ہرممکن سہولت فراہم کی جائے،شہباز شریف
یاد رہے کہ اس سے پہلےمارچ میں بھارت کی طرف سے پاکستان میں آنیوالے دریائوں پرڈیمز بنانے کے حوالےسے پاکستان کےاعتراضا ت کو تسلیم کرنےسےانکار اور پانی کے بہائو کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان آبی وسائل کے تنازعات سے متعلق اسلام آباد میں ہونیوالے تین روزہ مذاکرات کسی فیصلہ پر پہنچے بغیر ختم ہو گئےتھےوزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے دریائے سندھ‘ چناب اور پونچھ پر دس بھارتی ڈیموں کے ڈیزائن پر اعتراضات اٹھائے تھے-
خواتین پر چوری کا الزام لگا کر تشدد کرنے والے 6 ملزمان گرفتار
پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت 2019ء سے دریائوں پر پانی کےبہائو کا ڈیٹا شیئر نہیں کررہا جس کی وجہ سے پاکستان کو سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم بھارتی وفد نے پاکستان کےساتھ پانی کے بہائو کا ڈیٹا شیئر کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سندھ طاس معاہدے میں پانی کا ڈیٹا شیئر کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے جس کے بعد یہ مذاکرات بے نتیجہ رہنے کے بعد ختم ہو گئے-