پاکستان اور بھارت کو موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک نتائج کا سامنا

0
59

پاکستان اور بھارت میں رہنےوالے موسمیاتی تبدیلی کےخوفناک نتائج کا نشانہ بن رہے ہیں۔

باغی ٹی وی : برطانوی جریدےکی رپورٹ میں کہا گیاہے ہر سال ہیٹ ویو سے پاکستان اور بھارت کے غریب عوام متاثر ہو رہے ہیں 2000 سے 2019 کے درمیان جنوبی ایشیا میں بڑھتےہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ایک لاکھ 10 ہزار سےزائد اموات ہوئیں-

رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے محکمہ موسمیات نے رواں سال معمول سے زیادہ درجہ حرارت کی پیشگوئی کی ہے،جبکہ اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سےانٹارکٹیکا برف کا پگھلاؤ عالمی سمندری نظام درہم برہم کرسکتا …

برطانوی جریدےکی رپورٹ کےمطابق ہیٹ ویوکےسبب سیلابوں میں اضافہ، زراعت،لائیواسٹاک میں کمی جبکہ انفراسٹرکچرتباہ اور مزدور کی صلاحیت میں کمی واقع ہو رہی ہےشدید گرم موسم پاکستان اوربھارت میں زراعت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے اور بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کےسبب گزشتہ سال دونوں ممالک کی گندم کی فصل میں 15 فیصد کمی ہوئی، موسمیاتی تبدیلی کے سبب پاکستان 6.5 سے 9 فیصد تک جی ڈی پی سے محروم ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے قائم بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) نے ایک نئی رپورٹ میں انتباہ جاری کیا تھا کہ دنیا کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے بچنا اب بھی ممکن ہے مگر اس کے لیے ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا ہے۔

دنیا بھر میں ماحولیاتی خطرے سے بچاؤ کی آخری وارننگ جاری

آئی پی سی سی کے سائنسدانوں نے رپورٹ میں بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنا ممکن ہے مگر اس کے لیے دنیا کو اکٹھے مل کر 2035 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 60 فیصد تک کمی لانا ہوگی تاکہ درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کیا جا سکے۔

رپورٹ میں بتایا کہ دنیا بھر میں شدید موسمیاتی واقعات جیسے ہیٹ ویوز، قحط سالی، بارشوں اور سیلاب وغیرہ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جب کہ سمندروں کی سطح بھی بڑھ رہی ہے یہ سب اثرات ایک صدی سے زیادہ عرصے سے خام ایندھن کو جلانے کا نتیجہ ہیں جس کے باعث عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.1 سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔

ماؤنٹ ایورسٹ پر صدیوں سے کوہ پیماؤں کی کھانسی اور چھینک کے جراثیم محفوظ، تحقیق

محققین نے بتایا کہ موسمیاتی اثرات کی شدت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے، جبکہ اس سے بچنے کے لیے اقدامات جیسے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کچھ اچھی خبریں بھی ہیں، اگر تمام ممالک زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لائیں تو اس صدی کے وسط میں حالات بہتر ہو سکتے ہیں اگر ایسا ممکن ہوتا ہے تو اس کے ایک دہائی یا اس کے بعد زمین کا درجہ حرارت مستحکم ہونے لگے گا۔

Leave a reply