پاک فوج کے بڑے کارنامے دنیا بھی مان گئی

0
104

پاکستان کے سینئیر اینکر پرسن اور صف اول کے مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ صحافی پاکستان جغرافیائی طو ر پر جنوبی ایشیاء کا ایک اہم ترین ملک ہے ، جو مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت اور مسلم دنیا کی طاقت ور ترین مشینری رکھنے والا ملک ہے۔

باغی ٹی وی : اپنے یو ٹیب چینل پر جاری ویڈیو میں مبشر لقمان نے پاکستانی افواج اور حساس اداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں آپکو بتاوں کہ پاکستانی چیف اور پاکستانی فورسز ہمیشہ بڑے بڑے دعوے کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ وہ بڑی بڑی باتوں کے بجائے مختصر اور جامع گفتگو کرنے کے عادی ہیں اور اس کا سب سے بڑا ثبوت ابھی نندن والی episodeمیں ساری دنیا کو پتہ چل چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے میں پاکستانی بری فوج کے علاوہ ایئر فورس اور پاک نیوی کا بھی کوئی مقابلہ نہیں ہے میزائل ٹیکنالوجی میں تو ہم کب کا بھارت کو مات دے چکے ہیں تو دوسری جانب آپ دیکھیں خطے میں پاکستان پہلا ملک بن چکا ہے جو artificial intelligenceمیں مہارت حاصل کر چکا ہے یہاں تک کہ ابھی بھی بھارتی اس چیز پر پریشان ہیں کہ کیسے ابھی نندن والے واقعے میں پاکستان نے بھارتی جہازوں کا رابطہ کنڑول ٹاور سے منقطع کر دیا تھا-

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کی تمام مسلح افواج نے بھارت کی cold star doctrineسے لے کر ہر طرح کی جارحیت کا موثر توڑ نکالا ہوا ہے اسی لیے تو مودی پاگل ہوا ہے اور دھڑا دھڑا بھارت اسلحہ کے انبار لگا رہا ہے کیونکہ اس کو پتہ چل گیا ہے کہ اس وقت مہارت ، قابلیت ، اسٹریٹجی اور ٹیکنالوجی میں پاکستان بھارتی افواج سے بہت آگے نکل چکا ہے اسلیے تو مودی اب کبھی امریکہ کے ترلے منتے کر رہا ہے تو کبھی اسرائیل کو بھلا پھسلا کر ڈراون حاصل کر رہا ہے ۔ تو کبھی اپنی اوقات سے بڑھ کر مہنگے داموں رافیل کی ڈیلیں کرتا پھر رہا ہے ۔ تو کبھی روس کے پاؤں پڑ جاتا ہے کہ S-400 میزائل دے دو ۔

سینئیر صحافی نے کہا کہ یہاں میں آپکو یہ بھی یاد کروا دوں کہ بھارتی فوج ہی نہیں بلکہ انکے سربراہ بھی پاکستان کے خوف سے ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں جنرل منوج مکنڈ تو میڈیا کے سامنے اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں جب بھارتی فوج کے سربراہ کا یہ حال ہو تو باقی فوج دماغی طور پر کیسے مضبوط ہوسکتی ہے۔ اسی لیے تو بھارت کی تینوں افواج کے مشترکہ تھنک ٹینک، united service institue of india کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت کے تیرہ لاکھ فوجیوں میں سے آدھے سخت ترین ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کی نام نہاد ظالم فوج کا عالم یہ ہے کہ 2008ء سے لیکر 2020ء کے دوران 1900
سے زائد فوجی اپنی زندگی کا خاتمہ کر چکے ہیں۔

مبشر لقمان کے مطابق بھارتی فوج میں اصل بیماری کی جڑ جوانوں اورافسروں کے مابین امتیازی سلوک ہے بھارتی فوج کی خواتین اعلی افسران کی جنسی زیادتیوں کی وجہ سے خودکشی کر لیتی ہیں بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر ڈاکٹر وکرم چوپڑہ کا کہنا ہے کہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی اکثریت خطرناک امراض کا شکارہوچکی ہے بھارتی فوجی خود کو کشمیری قوم کا مجرم تصور کر رہے ہیں۔

سینئیر صحافی نے مزید انکشاف کیا کہ مقبوضہ وادی میں تعینات8لاکھ فوجیوں کا نصف کسی بھی دوسرے علاقہ میں پوسٹنگ کرانے کی تگ ودومیں مصروف ہیں۔بھارتی فوجیوں میں سب سے زیادہ خودکشی کا رجحان کشمیرمیں تعینات فوجی اہلکاروں میں ہے اور ہر سال درجنوں فوجی اپنی ہی بندوقوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی افواج ہی نہیں اسی طرح آئی ایس آئی کا شمار بھی دنیا کے بہترین اور قابل حساس اداروں میں ہوتا ہے۔ اس وقت جو ملک میں امن وامان کا دور دورہ ہوا ہے ۔ اس میں آئی ایس آئی کی کاوشوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ کلبوشن یادو اس کی اعلی ترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ آئی ایس آئی نے افغانستان سے لے کر پاکستان اور دنیا کی ہر جگہ ملک دشمنوں کا مقابلہ بھی کیا ہے اور صفایا بھی کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی مسلسل بہتر کارکردگی کے بعد ہی تو افواجِ پاکستان دنیا کی دس بہترین افواج میں شامل ہوئی ہیں گلوبل فائر پاور کی جانب سے رواں سال 2021 کیلئے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان کی پانچ درجے بہتری ہوئی ہے اور یہ 15 ویں نمبر سے 10 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

مبشر لقمان کے مطابق دنیا کی دس بہترین افواج میں شامل ہونا ہر پاکستانی کے لیے باعث فخر ہے۔ افواجِ پاکستان نے یہ اعزاز مسلسل محنت، پیشہ وارانہ مہارت، خطرات کا مقابلہ کرنے کی اہلیت، اہداف کو حاصل کرنے کی صلاحیت، بہترین کارکردگی اور میرٹ کی بنیاد پر حاصل کیا ہے۔

سینئیر صحافی کا کہنا تھا کہ میرٹ کے حوالے سے تو پاک افواج کا کسی سے بھی مقابلہ نہیں بنتا ہے ۔ پاکستانی افواج واحد ایسا ادارہ ہے جہاں کسی کی ذات ، رنگ ، نسل ، مذہب ، تعلق اور عہدے سے ہٹ کر صرف اور صرف قابلیت اور ملک کی خاطر کچھ کرنے کے جذبے کو اہمیت دی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوج کی پیشہ وارانہ مہارت کا اندازہ لگانے کے لیے یہ نئی درجہ بندی ہی کافی ہے کیونکہ ہر طرف سے دشمنوں میں گھرے ہوئے، معاشی مسائل سے دوچار اور وسائل کی کمی کے شکار ملک کی فوج عالمی سطح پر مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ وسائل کے اعتبار سے دنیا کی بہترین افواج کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو شاید یہ دو تین فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا لیکن اس کے باوجود افواج پاکستان نے مسلسل محنت، پیشہ وارانہ مہارت، جوش و جذبے، لگن اور مادر وطن کے دفاع میں دن رات ایک کرتے ہوئے عالمی سطح پر بھی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔آپ دیکھیں پہلے پہل باجوہ ڈاکٹرائن پر خاصی تنقید ہوتی رہی ہے لیکن آج دنیا ان کی صلاحیتوں اور کامیابیوں کا اعتراف کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پر پاک فوج نے آپریشن ردالفساد سے لے کر ملک میں بدامنی پھیلانے، امن و امان کے دشمنوں اور بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر کام کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنایا ہے۔ پاک فوج کی وجہ سے ہی آج ملک میں امن و امان کے حالات مثالی ہیں۔ بیرونی دنیا کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ غیر ملکی ٹیمیں یہاں آ کر کھیل رہی ہیں اور پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک مرتبہ پھر تیزی سے ایک پرامن ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔

منشر لقمان نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ مضبوط فوج ہی محفوظ ملک کی ضمانت ہے۔ دشمن ہر وقت پاکستان کو نقصان پہنچانے کے منصوبے بناتا رہتا ہے۔ ان حالات میں فوج کے پاس آرام کا کوئی وقت نہیں ہے انہوں نے ہر قسم کے حالات میں دفاع وطن کو یقینی بنانا ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ ملکی دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ فوج ناصرف اپنی ذمہ داریاں عمدہ و احسن انداز میں نبھا رہی ہے بلکہ وہ دنیا کا مقابلہ بھی کر رہی ہے۔

انہوں نے ضخواہش ظاہر کی کہ کاش کہ ہمارے سیاستدان بھی فوج کی اس کارکردگی، پیشہ وارانہ مہارت، انتھک محنت، مقصد سے محبت اور دنیا پر اپنی دھاک بٹھانے کے جذبے سے کچھ سیکھیں۔ وہ ہر وقت فوج کو سیاسی معاملات میں ملوث کرتے رہتے ہیں اس کے باوجود کہ اندرونی سطح پر فوج کو مختلف معاملات میں الجھانے کی کوشش کی جاتی ہے فوج غیر جانبدار رہتے ہوئے اپنا کام کر رہی ہے۔ ان حالات میں جب ہر طرف سے مسائل نے گھیرا ہو اہے فوج نے ثابت کیا ہے کہ مقصد کے ساتھ سچی لگن ہو تو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر ہماری فوج مشکلات کے باوجود کامیابیاں حاصل کر سکتی ہے تو دیگر اداروں کو بھی اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ مسائل اور وسائل کی کمی کا رونا رونے کے بجائے وسائل پیدا کرنے اور مسائل کم کرنے کے لیے کام کیا جائے تو مشکلات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

مبشر لقمان کے مطابق ہمارے سیاستدانوں کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ وہ متحد ہو کر ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے کام کریں تو پاکستان صرف دفاع ہی نہیں ہر شعبے میں ترقی کر سکتا ہے۔

سینئیر صحافی نے کہا کہ اللہ اس ملک کو تاقیامت قائم و دائم رکھے، اس ملک کو اسلام کا قلعہ بنائے، اس ملک کو عالم اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، اس ملک کو عالم اسلام کی رہنمائی کی توفیق عطاء فرمائے، اس ملک کو دنیا میں اسلام کا جھنڈا لہرانے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

Leave a reply