مزید دیکھیں

مقبول

عمران خان کی رہائی کے لئے پس پردہ پی ٹی آئی کی بات چیت جاری

تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر...

کراچی: بینک لاکر سے 10 کروڑ مالیت کا سامان چوری، مقدمہ درج

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں بینک کے لاکر سے...

واٹس ایپ گروپ سے کیوں نکالا؟ ایڈمن کو گولی مار دی گئی

پشاور کے نواحی علاقے ریگی سفید سنگ میں...

کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری کو نو سال مکمل

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری کو...

میو اسپتال میں انجیکشن کا ری ایکشن ،18 مریض متاثر، ایک کی موت

لاہور کے میو اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے...

پاکستان کو بیرونی قرض کی مد میں 130 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں. وزیر مملکت خزانہ

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ ہمیں بیرونی قرض کی مد میں 130 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم حکومتی کمپنیوں کو نہیں چلا پا رہے، منافع بخش حکومتی کمپنیاں بھی خسارے کی طرف جا رہی ہیں، حکومتی کمپنیز منافع بخش رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ نجکاری کی جائے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ قطر نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، قطر کی حکومتی کمپنیاں کراچی اور اسلام آباد ایئر پورٹس کا انتظام چلائیں گی.

اس سے قبل تقریب سے خطاب کے دوران وزیر مملکت نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمیشہ قومی اتحاد کی بات کی، قائد اعظم نے قومیت کے بجائے پاکستانیت کی بات کی لیکن پاکستان بننے کے بعد نسلی امتیاز پروان چڑھتا گیا، قائد کا پیغام بھولنے سے قومی ترقی رک گئی، ہم اپنی اپنی مسجدیں بنانے میں مصروف ہو گئے۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہونے کے باوجود ہم بہت نیچے ہیں، نوجوانوں نے ملازمت کی تلاش چھوڑ دی ہے، پڑھے لکھے نوجوان گھروں میں بیٹھے ہیں، معاشی لحاظ سے یہ صورتحال پریشان کن ہے، نوجوانوں میں مایوسی ہوگی تو وہ کیا کریں گے؟پائیدار ترقی کے لئے ہمیں محروم طبقوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔

ملک کی معاشی صورت حال کے حوالے سے عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، کوئی بھی ملک آئی ایم ایف کے پاس تب جاتا ہے جب اس کے پاس پیسے نہ ہوں، ہمیں حالات کی نزاکت کو سمجھنا ہوگا، حالات سمجھیں گے تب ہی ان کا مقابلہ کرسکیں گے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہمیں بیرونی قرض کی مد میں 130 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں، ہماری درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر کم اور تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہے، ہمیں اپنے وسائل کے مطابق زندگی گزارنا ہو گی، آپ ایکسپورٹس نہیں کر سکتے تو امپورٹ بھی کم کر دیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے اتنی زیادہ درآمدات برداشت نہیں کرسکتے، سب سے زیادہ درآمدات ایندھن کی ہیں، ہم صبح 8 بجے مارکیٹس کیوں نہیں کھول سکتے؟ دن 12 بجےمارکیٹس کھلیں گی تو بجلی زیادہ استعمال ہوگی۔

عائشہ غوث نے مزید کہا کہ ملکی ترقی کیلئے شرح منافع پر ٹیکس لگانا ہو گا، گزشتہ حکومت نےاہم ترین اصلاحات کوتاخیرکا نشانہ بنایا، ہم نے وہ اصلاحات کیں تو ہمیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اختلافات سے بالاتر ہوکر ملکی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
آن لائن ایڈیٹر، اسلام آباد Follow @MalikRamzanIsra