اسلام آباد: 8 اکتوبر 2005 کی صبح پاکستان میں آئے 7.6 شدت کے زلزلے کو 18برس گزرگئے۔
باغی ٹی وی: صوبہ پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں 7.6ریکٹر اسکیل کی شدت سے آنے والا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین اور 2005ء میں دنیا کا چوتھا بڑازلزلہ تھا جب کہ اس سے قبل دسمبر 2004ء میں 9.0ریکٹر اسکیل کی شدت سے انڈونیشیا کے زیر سمندر زلزلے کے باعث اٹھنے والی سونامی کی لہر کے نتیجے میں لاکھوں ہلاکتیں ہوئی تھیں-
8اکتوبرکے زلزلےسے آزادکشمیر، خیبرپختونخوا کےبعض علاقےبری طرح متاثر ہوئے تھےاس زلزلے سے 30لاکھ افراد بےگھر ہوئے تھے، زلزلے کے ابتدائی تخمینے 88 ہزار اموات کی صورت میں سامنے آئے۔
زلزلے کے باعث دریائےکنہارکےکنارے واقع خوبصورت شہربالاکوٹ مکمل تباہ ہوگیا تھا، آزادکشمیر میں مظفرآباد سے باغ، راولاکوٹ سمیت کئی علاقوں میں تباہی کے دل سوز مناظر تھے،ایک اندازےکے مطابق 12000 طلبا و طالبات اور 1500 سے زائد اساتذہ زلزلےمیں زندہ درگور ہوئے8 اکتوبر 2005 کے زلزلے سے 5لاکھ سے زائدگھر،سینکڑوں کلومیٹرسٹرکیں، پُل اور ذرائع مواصلات مکمل تباہ ہوئےاس کے علاوہ سول، سرکاری و غیر سرکاری ادارے اس زلزلے کی تباہ کاریوں سے مفلوج ہو چکے تھے۔
افغانستان میں زلزلے سے اموات کی تعداد 1000 ہوگئی
جب کہ ایران کے شہر بام میں 2003ء میں زلزلے سے 30ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کی شدت 6.7تھی۔ جنوری 2001میں بھارتی صوبے گجرات میں 20ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جون 1990ء میں شمال مغربی ایران میں زلزلے کے نتیجے میں 40ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ جولائی 1976ء میں چین میں آنے والے زلزلے سے ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل مئی 1970میں پیرو کے شہر ماونٹ ہواسکاران میں زلزلے اور مٹی کے تودے گرنے سے 70ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اسی طرح دسمبر 1939ء میں ترکی کے شہر ایر زنکن میں تقریباً 40ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔ جبکہ 1935میں کوئٹہ میں آنے والے زلزلے سے 50ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔1927ء میں چین میں زلزلے کی تباہی سے 80ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ چین ہی میں 1927میں ایک اور زلزلے میں دولاکھ افراد ہلاک ہو گئے۔1923ء میں جاپان کے شہر اوکلا ہوما میں زلزلے نے ایک لاکھ 40ہزار افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔ جب کہ چین ہی میں 1920میں آنے والے ایک زلزلے سے 2لاکھ 35ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے-