صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات تزویراتی شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں ، وزیر اعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات تزویراتی شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں ، جمعہ کو ترکیہ کے دورے پر روانگی کے موقع پر اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر ترکیہ کے دو روزہ دورے پر روانہ ہورہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاک بحریہ کے لئے تیسرے ملجم کارویٹ جہاز کا افتتاح دونوں برادر ممالک کے مابین گہرے دفاعی تعلقات کا مظہر ہے۔
Being in Turkey feels like being home, overwhelmed by the warmth of our Turkish brothers & sisters. Our bilateral ties have entered a new era of strategic partnership under the leadership of President Erdogan. We are on course to unpack the full untapped potential of relationship https://t.co/69HDrEvcsC
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 25, 2022
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے تبادلے ہماری شراکت داری کی عکاسی کرتے ہیں ۔ انہوں نے ترک عوام کی گرمجوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ میں ہونا ایسا ہی ہے جیسا اپنے گھر میں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر اردو ان کی قیادت میں ترکیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تزویراتی شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں اور ہم دونوں ممالک کے مابین تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کےلئے کوشاں ہیں۔
جبکہ اس سے ایک روز قبل دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاتھا کہ وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر جمعہ کے روز روانہ ہوں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف استنبول شپ یارڈ میں پاکستان نیوی کے لیے حاصل کیے گئے چار ملگیم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز کا مشترکہ افتتاح بھی کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق دو روزہ دورے میں وزیر اعظم, ترکیہ کی کاروباری کمیونٹی سے بات چیت کرنے کے ساتھ ساتھ استنبول میں قیام کے دوران ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ بینک کے صدر کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان باہمی تعلقات، علاقائی صورتحال سمیت دیگر مفادات عامہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک ایمان، ثقافت اور تاریخ کی مشترکات میں گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں جو ہم آہنگی اور باہمی اعتماد پر مبنی برادرانہ تعلقات سے سے لبریز ہیں۔