سینئر اینکر پرسن و صحافی مبشر لقمان نے تشویشناک خبر کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مشرق وسطی کے کئی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو جاتے جا رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ کسی کی خوشنودی کیلیے ہمیشہ کام کیا ہے پاکستان کی بہتری کیلیے ہم نے کم ہی سوچا ہے لوگوں کو خوش کرنے کے چکر میں ہم نے پاکستان کا نقصان کیا ہے اور آخر میں خوش کوئی بھی نہیں ہوتا

سینئر اینکر پرسن و صحافی مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے دو سال میں وزارت خارجہ جس طرح سے اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اس میں گہری دراڑ پڑ چکی ہے انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 35 لاکھ پاکستانیوں کا مستقبل اس وقت خطرے میں پڑ چکا ہے

پاکستان کے سابق ہائی کمشنر اور ایمبیسیڈر عبدالباسط نے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کے ساتھ گفتگو میں انکشاف کیا کہ یمن کی جنگ کے بعد سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں سرد لہر چل رہی ہے پی ٹی آئی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات کا آغاز کیا یہاں تک کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے دنیا میں سفیر بنیں گے مگر بد قسمتی سے یہ حکومت اس تعلق کو قائم نہیں رکھ پائی

سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ہم نے تین بنیادی غلطیاں کی ہیں انہوں نے اعتراف کیا کہ 2008 کے بعد وزارت خارجہ کو مضبوط قیادت نہیں ملی جو پاکستان کی نمائندگی بہتر انداز میں کر سکتی اس کی بڑی مثال 5 اگست 2018کے بعد ہمیں کشمیر کے مسئلے پر دنیا کی حمایت چاہیے تھی جو ہم حاصل کرنے میں ناکام رہے یہ ایسا وقت تھا کہ وزارت خارجہ نے اپنی مہارت دکھانی چاہیے تھی مگر بد قسمتی سے پہلا بیان شاہ محمود قریشی کی جانب سے یہ آیا کہ ہمیں او آئی سی کی حمایت حاصل نہیں ہے جو کہ غلط بیان تھا جس سے ہم نے اپنے دوستوں کو ناراض کیا

دوسری غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ کولالمپور سمٹ کا حامی بھرنا بھی غلطی تھی جسے سنتے ہی سوچے سمجھے بغیر وزیر اعظم نے حامی بھر لی اور بعد میں جانے سے انکار کر دیا جس سے سعودی ممالک کو برا لگا جبکہ تیسری غلطی ایران کے ساتھ تعلقات ہم ہر چیز کا اظہار کھلے عام کر دیتے ہیں سفارتکاری کو اس حکومت نے واقعے کی صورت لیا ہے جبکہ سفارتکاری ایک عمل ہے جسے بنانے میں وقت لگتا ہے اور بگاڑنے میں لمحے لگتے ہیں اس حکومت نے آغاز بہت اچھا کیا تھا مگر بد قسمتی سے یہ حکومت ان تعلقات کو قائم نہیں رکھ سکی ،مگر ابھی بھی وقت ہے کہ ہم ان تعلقات کو بہتر کر سکیں

ڈاکٹر عبدالباسط نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے سعودی عرب سے تعلقات بہتر ہو سکیں سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کے سوال کے جواب میں انہوں نے زلفی بخاری سمیت ڈاکٹر شہزاد اکبر،معید یوسف کا نام لیتے ہوئے بتایا کہ یہ لوگ نہیں چاہتے کہ خلیجی ممالک سے ہمارے تعلقات بہتر ہوں انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ میں تبدیلیاں کرنے کی بھی ضرورت ہے ،بھارت کے آرمی چیف کا چھ دن کا دورہ وزارت خارجہ کی ناکامی ہے ڈپلومیٹک تعلقات فوری رد عمل دینے سے نہیں چلتے بلکہ ان معاملات کو سوچ سمجھ کے لے کے چلنا پڑتا ہے انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ کچھ لوگ چائنہ سے بھی ہمارے تعلقات کو بہتر نہیں دیکھنا چاہتے اور وہ سی پیک کے حق میں نہیں ہیں بلکہ وہ امریکہ کے ایجنٹ لگتے ہیں

Shares: