پاک فوج امدادی سامان کے ہمراہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں عوام کی مدد کیلئے پہنچ گئی

0
47

راولپنڈی:پاک فوج کے دستے امدادی سامان کے ہمراہ کراچی اور اندرون سندھ کے متاثرہ علاقوں میں عوام کی مدد کیلئے پہنچ گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاک فوج کی ریسکیو ٹیموں نے سندھ کے ضلع دادو، ٹھٹھہ، بدین اورجامشورو کے متاثرہ علاقوں میں ڈی واٹرنگ آپریشن شروع کردیا۔

بیان کے مطابق پاک فوج راشن بھی تقسیم کر رہی ہے۔ کراچی اور اندرون سندھ میں مسلسل بارشوں اور شہری سیلاب کے پیش نظر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریزرو ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ ہیں۔

دوسری طرف محکمہ موسمیات پاکستان نے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے، بارشوں کا نیا سلسلہ 23 اگست سے سندھ میں داخل ہوگا۔ جب کہ خیر پور اور سکھر میں کشتیاں چل پڑیں اور شہر پانی پانی ہوگئے۔

میٹ آفس کے مطابق ہوا کا کم دباؤ سندھ ميں 23 اگست کو داخل ہونے کا امکان ہے۔ آج بروز ہفتہ 20 اگست سے 23 اگست کے دوران پنجاب اور خيبرپختونخوا ميں بارش کا امکان ہے۔ 23 سے 24 اگست کے دوران سندھ اور جنوبی پنجاب ميں موسلا دھار بارش کا امکان ہے، جب کہ 24 اگست تک کراچی ، حيدرآباد ، ٹھٹھہ سميت بيشتر مقامات پر ایک بار پھر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

دوسری جانب تين روز کی مسلسل بارش کی وجہ سے خيرپور شہر دریا کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔ شاہراہوں پر پانچ پانچ فٹ سے زیادہ پانی جمع ہوگیا، پانی نکاليں تو کہاں نکاليں انتظاميہ نے حادثات سے بچاؤ کیلئے رسیاں باندھ ديں۔

شادی شہید کے پہاڑی علاقے گوٹھ خادم کٹوہر میں بارش کے باعث گھر کی چھت گرگئی ہے، حادثے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ملبے میں دب کر جاں بحق، جب کہ تین زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں عائشہ خاتون، بابر علی، اسد علی، چھ سالہ مصطفیٰ، خیراں شامل ہیں۔

علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اور زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا، جس کے بعد خيرپور ميں تین دنوں میں مکانات گرجانے سے جاں بحق افراد کی تعداد سترہ ہوگئی ہے۔

سندھ میں سب زیادہ بارش سانگھڑ میں تین سو انیس ملی میٹر ہوئی۔ محکمہ موسميات نے سندھ میں دو روز تک موسلا دھار بارشوں کا امکان ظاہر کيا ہے۔

نارا میں نظامانی ڈیم ٹوٹنے سے درجنوں دیہات ڈوب گئے۔ جس سے تيس سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ سیلابی ریلے کی وجہ سے چونڈکو سانگھڑ روڈ مکمل ڈوب گیا۔

خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں افراد محصور ہوگئے۔ خیرپور میں ہی سٹی چلڈرن اسپتال کے چھت کا پلستر گرنے سے تین خواتین زخمی ہوگئیں زخمی ہوگئیں۔ زخمی خواتین مریض بچوں کی رشتے دار اور تیماردار تھیں جنہیں سول اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

خیرپور کنب میں سیلابی ریلہ چار افراد کو بہا لے گیا، جس میں سے دو کی لاشيں نکال لی گئيں، جب کہ دو کی تلاش جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے شدید بارش کے باعث آج نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

ٹنڈوالہ یار میں مسلسل تين روز کی بارش نے تباہی مچادی، جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور لوگوں نے سڑکوں پر آشیانے بنا ليے۔ بچوں سميت خيمہ بستيوں ميں پناہ لے لی، فصليں بھی زير آب آگئیں۔ 3 روز سے جاری بارش نے شہر کا نقشہ بدل ديا۔

دادو کے کھیرتھر کے پہاڑی سلسلے اور کاچھو میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی کے بعد سيلابی صورت حال پيدا ہوگئی ہے، جہاں سیکڑوں دیہات کا تحصیل جوہی اورضلع دادو سے رابطہ منقطع ہوگيا ہے۔

دادو کی تحصیل میہڑ میں بھی موسلا دھار بارش سے متعدد مکانات گرگئے۔ جب کہ مختلف حادثات میں چھ افراد جان سے گئے۔ وزيراعلیٰ سندھ کا شہر سيہون بھی بارش کے پانی میں ڈوب گيا۔ جب سکھر میں میونسپل انتظامیہ نے کشتیاں چلانا شروع کر دیں۔

نواب شاہ ميں کچے مکانات کی چھتیں گرنے سے دوبچے جاں بحق بارہ افراد زخمی ہوگئے۔ گھوٹکی میں موسلادھار بارش سے ڈی ایس پی آفس کی چھت گر گئی۔

نوشہروفیروز میں مکان کی چھت گرنے سے دو بہن بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔ مٹياری ميں بھی ديہی اور شہری علاقے تالاب کا منظر پيش کرنے لگے۔ سانگھڑ ميں بارش نے نظام زندگی درہم برہم کرديا، نشيبی علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی، ایسی ہی صورت حال حيدرآباد میں دیکھنے میں آئی جہاں کئی علاقے زير آب جب کہ سڑکيں پانی ميں ڈوب چکی ہيں۔

پنجاب میں تونسہ بیراج سے نکلنے والا بڑا سیلابی ریلا تیزی سے بڑھنے سندھ کی جانب بڑھنے لگا ہے، جس کے بعد محکمہ آبپاشی نے فلڈ الرٹ جاری کردیا۔

جعفر آباد اور ڈیرہ بگٹی میں مکانات کی چھتیں گرنے سے دو خواتین سمیت8 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جس کے بعد بلوچستان میں سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 215 ہو گئی ہے۔

کوہلو کا کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ آج ساتویں روز بھی منقطع ہے،مختلف مقامات پر سڑکيں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، مسافر بردار اور مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوگئيں۔ فورٹ منرو میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بین الصوبائی شاہراہ بند ہے، جب کہ بلوچستان پنجاب شاہراہ بند ہونے سے غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے

خضدار ميں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی، جہاں سيلابی ريلوں کے باعث کئی شاہراہيں بند ہيں۔ گریشہ،تحصیل وڈھ اور کرخ میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ ایم 8 شاہراہ ونگواور بھلونک کے مقام پر بند ہیں، مسلسل بارشوں سے کچی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ونگو ہلز سے سندھ بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔

لورالائی ميں پولیس اہلکاروں نے سیلاب میں جذبہ خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کردی، جہاں سيلاب سے اسکول کے بچوں کو ريسکيو کيا گیا۔ پولیس اہلکاروں نے چھوٹے بچوں کوندی پارکرائی۔ سیلاب ندی پر پل نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب کے باعث راستہ بند تھا۔

وزیرمواصلات پنجاب علی افضل ساہی سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے تونسہ شریف پہنچے۔ انہوں نے سیلاب میں بہہ جانے والی شاہراہ سمیت دیگر متاثرہ سڑکوں کی فوری بحالی کی ہدایت کی۔

صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب کو بلوچستان سے ملانے کیلئے متبادل سڑک پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر علی افضل ساہی نے منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریاں جاری ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں نو افراد جاں بحق اور سترہ زخمی ہوگئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق مکانات گرنے اور سیلابی ریلوں سے چترال میں ایک خاتون سمیت پانچ افراد جاں، جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں چار افراد کی جانیں گئیں، اس دوران مختلف حادثات میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔

جاری اعداد و شمار کے مطابق صوبہ بھر میں اٹھاون مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے جب کہ دو سو سینتالیس کو جزوی نقصان پہنچا، چترال میں پل سیلابی ریلے کی نظر ہوگیا، جب کہ دو سو چہتر مویشی سیلاب کی نذر ہوئے۔

Leave a reply