ہماری ہاں فوج مخالف لوگوں کی طرف سے فوج پر ایک جملہ ،چوکیدار بہت کسا جاتا ہے جب کسی کو کوئی دلیل نا ملے تو فوری جملہ داغتا ہے کہ جی فوج تو چوکیدار ہے فوج کا کیا کام ملکی معاملات اور سیاست میں سب سے پہلے تو میں ان لوگوں کو بتاءونگا گا کہ چوکیدار کو جو تنخواہ دی جاتی ہے وی اپنی آمدن سے بلکل کم دی جاتی ہے جیسا کہ آجکل ہمارے معاشرے میں عمومی طور پر 15000 سے 30000 ہزار روپیہ چوکیدار کو دیا جاتا ہے جبکہ آپ کی آمدن اور بچت لاکھوں روپیہ ہوتی ہے مگر حیرت ہے فوج کو چوکیدار کہنے والوں پر کہ ایک طرف تو اسے چوکیدار کہہ رہے ہوتے ہیں مگر دوسری جانب اسی چوکیدار کی شکایت بھی کرتے ہیں کہ 80 فیصد ہماری فوج یعنی چوکیدار کھا رہا ہے اب بھلا کوئی ذی ہوش شحض خیسے مان سکتا ہے کہ کوئی ہو بھی چوکیدار اور آپ کی آمدن کا 80 فیصد بطور تنخواہ بھی لے رہا ہو یقینا یہ بہت کم عقلی والی بات ہے جوکہ ہماری تمام سیاسی پارٹیوں کی طرف سے بطور افواہ پھلائی گئی ہے آپ اس سال بجٹ کا ریکارڈ چیک کر لیں تو آنکھیں کھل جائینگی کہ فوج کتنے فیصد لے رہی ہے
حالانکہ بجٹ میں ہر ادارے اور صوبے کو ملنے والی رقم کا حساب ہوتا ہے مگر پھر بھی لوگ بجٹ کی جمع تفریق نہیں کرتے بلکہ رٹی رٹائی باتیں ازبر کرتے چلے جاتے ہیں یقینا اس قسم کی باتیں کرنے والے لوگ حد درجہ جھوٹے ہیں جن کی اپنی بات میں بھی وزن نہیں جو 80 فیصد کا بہتان لگا کر چوکیدار کا لقب دے رہے ہیں اور ان کی بجٹ کی جمع تفریق سے ثابت ہوا کہ وہ جھوٹے ہیں اور جھوٹے لوگ کسی کو چوکیدار کہیں یاں کچھ اور ان کی بات مانی نہیں جا سکتی
یقینا فوج بھی دوسرے اداروں کی طرح ایک ادارہ ہے اور اس کے اندر بھی انسان ہی ہیں اور انسان خطا کا پتلا ہے میں کوئی مقدس گائے نہیں مانتا فوج کو مگر دنیا جانتی ہے فوج اور سول اداروں کی سزاءوں کو جب کوئی سول ادارے کا اہلکار غلطی کرتے پکڑا جاتا ہے اسے معطل کر دیا جاتا ہے مگر فوج میں ایسا نہیں غلطی ثابت ہونے پر کورٹ مارشل کر دیا جاتا ہے پینشن جی پی فنڈ ختم ہونے کیساتھ پوری زندگی کورٹ مارشل شد فوجی کوئی بھی سرکاری نوکری نہیں کر سکتا اور جب تک کورٹ مارشل مکمل نا ہو جیل سے چھٹی نہیں ملتی جبکہ سول اداروں کے لوگ ضمانت اور قبل از ضمانت کروا لیتے ہیں
اس کے علاوہ مذید کہتے ہیں کہ جی فوج کرتی کیا ہے مفت کی تنخواہ لیتی ہے تو ان سے میرے چند سوال ہیں کہ 1948 میں آزاد کشمیر کو ہندو کے چنگل سے اپنے غیور قبائلیوں کیساتھ مل کر کس نے آزاد کروایا تھا فوج نے یاں کسی سیاستدان نے ؟
1965 کی پاک بھارت جنگ میں دشمن کو ناکو چنے کس نے چبوائے اور ملک کا دفاع کس نے کیا تھا فوج نے یاں کسی غیرت مند سیاستدان نے ؟
1967 اور پھر 1973 کی عرب اسرائیل جنگ میں جب سارے عرب ملک عملی طور پر اسرائیل کے قبضے میں چلے گئے تھے اور پوری دنیا اسرائیل کو سپر پاور تسلیم کرنے کے قریب تھی تب اس وقت پاکستانی ائیر فورس نے تل ابیب کا خاک غرور میں ملایا پاک ائیر فورس کے جوانوں نے اپنی جانیں تو دے دیں مگر اسرائیل کا ایٹمی پاور پلانٹ تباہ کرکے تمام عرب ملکوں کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کروایا تو اس وقت کونسا غیرت مند سیاستدان پاکستان سے جنگی جہاز اڑا کے تل ابیب کو تباہ کرنے گیا تھا؟
1971 میں انڈیا کیساتھ مل کر اقتدار کی خاطر پاکستان کے دو ٹکڑے کرنے کیلئے مسلح فورس،مکتی باہنی کس نے بنائی تھی اور باوجود اسلحہ کی کمی کی بدولت لڑائی کس نے کی تھی ہندوستانی فوج سے اور پھر دشمن کی قید کس نے کاٹی تھی کیا کوئی سیاستدان انڈین جیلوں میں قید رہا ؟
1980 کی دہائی میں جب سپر پاوری کی طاقت کے نشے میں چور روس افغانیوں پر چڑھ دوڑا تو اس وقت افغانیوں کو کونسے سیاستدان نے ٹریننگ دی کے تم ہمارے مسلمان بھائی ہو اپنا دفاع کرو ؟
1999 میں کارگل پر قبضہ کرکے انڈیا کی طرف سے کشمیر جانے والا راستہ پاک فوج نے بند کر دیا جس کے پیش نظر مقبوضہ وادی کشمیر میں ہندوستانی فوج بھوکوں مرنے کے قریب تھی جس کا اقرار خود سابق آرمی چیف ٹی وی پر کر چکا بھلا اس وقت یونائیٹڈ نیشن کے تلوے چاٹنے کوئی فوجی گیا تھا کہ سیاستدان ؟ دنیا جانتی ہے اس وقت کا حکمران یونائیٹڈ نیشن کے حکم کی پیروی نا کرتا تو آج کشمیر بھی آزاد ہوتا بلکہ پاک فوج کے ہزاروں سپاہی اور افسران شہید نا ہوتے بھلا ان قربانیوں میں کونسا سیاستدان جس نے کارگل جا کر گولیاں چلائیں؟
2001 میں جب امریکہ نے پتھر ئکے دور میں پہنچانے کی دھمکی دی اس وقت افغانستان کی سرحد پر فوج کے علاوہ کونسے سیاستدان نے پہرہ دیا ؟
2008 میں بمبئی حملے ہوئے انڈیا نے الزام پاکستان پر لگایا مگر وہ اس الزام کو ثابت نا کر سکا مگر ہمارا ہی ایک سیاستدان اٹھا اور شور شروع کر دیا کہ بمبئی حملے آئی ایس آئی اور ایک مذہبی جماعت نے کروائے جس کی پاداش میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں شامل کر دیا اور آج تک ہم اس کا خمیازہ ہمیں آج بھی بھگتنا پڑ رہا ہے لہذہ سوچئے پھر بولئے ،چوکیدار نہیں محافظ

"افواج پاکستان عوام کی محافظ یا چوکیدار” تحریر: غنی محمود قصوری
Shares: