پاکستان کا اٹم بم اس وقت دنیا اکثر ممالک کو کھٹک رہا ہے۔ کیونکہ وہ جانتے اس وقت تمام مسلم ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جو کسی کے بھی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتا ہے۔ اٹم بم بنانا کوئی آسان کام نہیں پاکستان کو بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بہت سارے نشیب وفراز دیکھنے کو ملے پھر جاکر پاکستان اٹمی طاقت حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

یہ سفر اتنا آسان نہیں تھا ہر طریقے سے پاکستان کے اوپر پریشر ڈالنے کی کوشش کی گئی کبھی معاشی پابندیوں کی صورت میں تو کبھی سیاسی دباؤ ڈال کر مگر پاکستان نے کبھی ہمت نہیں ہارا البتہ تاخیر ضرور ہوئی مگر اخیر کار 28 مئی 1998 کو پانچ دھماکے کرکے دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بن گیا۔ اور پاکستان دنیا کے ان چند ممالک کے صف میں شامل ہوا جن کے پاس اٹمی قوت ہے ۔ پاکستان کو اس مقام پہ پہنچنے کے لئے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا آج میں اپنے کالم میں روشنی ڈالنے کی کوشش کرونگا کیونکہ اس ناقدری قوم میں بہت ساروں کو معلوم ہی نہیں کہ اٹمی طاقت حاصل کرنے میں کتنی محنت لگی تھی۔
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز کچھ یوں ہوتا ہے کہ آزادی کے بعد پاکستان نے ایٹمی ہتھیار بنانے کا عندیہ دیا اور سنہ 1953 میں امریکہ کے ساتھ ایک معاہدہ پہ دستخط کیا کہ امریکہ صنعتی اور پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال اور ری ایکٹر کی تعمیر میں پاکستان کی مدد کرے گا۔

اس کے بعد پاکستان نے اٹامک انرجی کمیشن کا بنیاد رکھا۔ اب پاکستان کے سامنے یورینیم کو حاصل کرنا تھا۔ 1963میں باقاعدہ طور پر کمیشن بنا کر یورينيم کی تلاش شروع کی پس قدرت بھی پاکستان پہ مہربان ہوئی اور پاکستان نے اخیر کار ڈیرہ غازی خان کے مقام پہ یورینیم کے ذخائر دریافت کیے اور پھر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے اس کو نکالنا شروع کیا۔ 

بھارت کے اٹمی پروگرام کا علم پاکستانی اداروں کو 1965 میں ہی ہوا تھا پھر پاکستان نے اپنی بقا کے لئے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش تیز کر دی۔پھر جب پاکستان نے انڈین مداخلت اور "ادھر ہم ادھر تم” والے نعرہ کی وجہ سے 1971 میں جب مشرقی حصہ کھو دیا تب اداروں کو یہ بات سمجھ میں آگئی تھی کہ اگر بھارت کا مقابلہ کرنا ہے تو ہر صورت اٹم بم بنانا ہوگا چاغی کے پہاڑں کے دامن میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے وابستہ سائنسدانوں کے گروپ نے یہ نعرہ بلند کیا تھا۔”گھاس کھائیں گے، ایٹم بم بنائیں گے”
بعد میں اس نعرے کو کسی سیاسی لیڈر کے ساتھ منسلق کیا گیا۔ پھر بھٹو نے بھی گھاس کھائنگے والا نعرے کا ساتھ دے دیا اور اس طرح تیزی سے پاکستان نے کوشش شروع کی۔

پاکستان نے اپنا پہلا نیو کلیر ريكٹر کینیڈا کی مدد سے 1972 میں لگایا تھا ۔ 1974 میں کسی پریشر کی وجہ سے کینڈا نے مدد کرنے سے انکار کیا اور 1974 میں ہی انڈیا نے ايٹمی تجربہ کیا تو پاکستان کے لے اب ایٹمی طاقت حاصل کرنا ناگزیر ہوگیا تھا ۔ پھر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ذمداری سونپی گئی پھر ہوا یوں سنہ 1979 امریکہ نے پاکستان کی امداد معطل کر دی اور موقف اپنایا کہ اب پاکستان کا ايٹمی پروگرام پرامن نہیں رہا۔

پھر جب روس نے افغانستان کے اوپر حملہ کیا تو امریکہ کو پاکستان کی ضرورت محسوس ہوئی اور پاکستان کی امداد کو پھر سے بحال کیا اور ساری پابندیاں ہٹا دی پھر سویت یونین کو شکست ملی اور امریکہ سپر پاور بنا تو ایک بار پھر پاکستان کے اوپر پابندیاں لگا دی۔ پاکستان نے ان پابندیوں کے باوجود ايٹمی پروگرام جاری رکھا اور جب
بھارت نے سنہ 1996 میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے والے پرتھوی میزائل کا تجربہ کیا۔ پھر 1998 کو جب بھارت نے یکے بعد ديگر دو دھماکے کئے پہلا 11 میں اور دوسرا 13مئی کو تب انڈیا کا لہجہ تبدیل ہوگیا اور پاکستان کو دھمکانا شروع کیا تب پاکستان کے اندر سے تمام حلقوں کی جانب سے آوازیں انی شروع ہوئی کہ بھارت کو جواب دینا چاے۔

اس وقت پاکستان نازک صورتحال سے گزر رہا تھا پاکستان کے اوپر بیرونی دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس وقت کی وزیر اعظم نواز شریف دھماکے کرنے کے حق میں نہیں تھے مگر فوجی قیادت نے ٹھان لی تھی کہ بھارت کو ہر صورت جواب دینا ہے اب یہ جواب ناگزیر ہوچکا ہے۔
تب چاغی کے پہاڑوں کو دھماکے کے لیے چنا گیا اور اخیر کار 28 مئی 1998 کو پاکستان نے ایک ساتھ سات دھماکے کر کے دنیا کو یہ بتا دیا کہ اب پاکستان ایک ايٹمی پاور بن گیا ہے اور پاکستان کا دفاع اب بہت مضبوط ہاتھوں میں ہے اب کوئی پاکستان کو میلی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا اور اسطرح پاکستان نہ صرف ساتویں بڑی ایٹمی قوت بنا بلکہ پہلا اسلامی ملک بھی بن گیا جیس کے پاس ايٹمی پاور ہے۔
ہر سال پاکستان میں 28 مئی کو "یوم تکبیر” کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اور اسی طرح 1953 سے شروع ہونے والی یہ اٹم بم کی داستان بلا اخیر 28 مئی 1998 کو کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔
ہمیں ان تمام لوگوں پہ فخر ہے جن کی انتھک محنت کی وجہ سے آج ہم دشمن اور دنیا کے سامنے اپنا سر فخر سے اٹھاتے ہیں ۔
پاکستان زندہ آباد♥

@I_MJawed

Shares: