پاکستان سے باہر آکر اپ دنیا کی ہر سہولت انجوائے کرتے ہو ہر قسم کی آسائش میسر ہوتی ہیں لیکن جب جب پاکستان کے خاص دن ہوتے ہیں دل اداس سا ہوجاتا ہے سچ میں دل بھر بھر آتا ہے چاہے وہ عید کا تہوار ہویا قومی تہوار ۔۔۔شب قدر ہو یا شب برات ۔رمضان مبارک ہو یا پھر 14 اگست ایک ایک واقعہ نظروں کے سامنے ایک فلم کی طرح چلنے لگ جاتا ہے پھر اپنے وطن کی بہت یاد آتی ہے اس معاملے میں شائد میری طرح ہر اوورسیز پاکستانی جذباتی ہوجاتا ہوگا لیکن پاکستان میں رہنے والوں کو کیا پتہ یہ دن کتنے نایاب ہوتے ہیں اوورسیزپاکستانیوں کے لیے ۔۔ بچپن میں شب برات پر ایسے ہی خوشیاں منائی جاتی تھیں جیسے عید پر ۔اور عید پر نئے کپڑوں اور جوتوں کی خوشی ۔اور بےچینی سے صبح کا انتظار کرنا کہ کب صبح ہو اور ہم نئے کپڑے جوتے اور چوڑیاں پہن کر سچ دھج سے سے تیار ہوکر مزیدار سے کھانے انجوائے کریں اب ہر دن بچپن کی عید کے جیسا ہے لیکن وہ سچی خوشیاں ناپید ہوگی ہیں ۔۔!!
14 اگست والا دن بھی میرے لیے کبھی بھی عید کے دن کی خوشی سے کم نہیں ہوا کرتا۔سکول لائف میں 14 اگست کے حوالے سے کافی پروگرامز میں حصہ لیا کرتی تھی دو ہفتے پہلے سے ہی فنکشن کی تیاری شروع کردی جاتی تھی ایک گہماگہمی کا سا ماحول ہواکرتا تھا سکول لائف میں میرے بھائی جان مجھے تقریر کرنے کی پریکٹس گھر میں کروایا کرتے تھے جو میں نے سٹیج پر کرنی ہوتی تھی چودہ اگست کے حوالے سے ۔جو سکول میں فنکشن مرتب کیا ہوتا تھا اور جب سکول کالج سے فری ہوئی تو سلسلہ رکا نہیں بہت محبت سے گھر جھنڈیوں سے سجانا سارا دن بس اپنے وطن کے ترانے سنتے۔ اور گانے میں گزر جاتا تھا ایک کیفت سی دل ودماغ میں چھائی ہوتی تھی اپنے وطن کی محبت میں ۔۔اسے گوروں کا ملک یا پردیس تو نہیں کہوں گی کیونکہ یہاں ہم settled ہیں کافی عرصے سے ۔۔۔ تو یہ بھی میرا وطن ہے جیسے پاکستان ہے ۔۔۔!!تو بات کررہی تھی اپنے مذہبی اور وطن کے تہواروں کی تو ہر سال سوچتی بس اب ایک تہوار تو اپنے وطن جاکر کروں لیکن اتنا انسان اس میٹھی جیل میں آکر قید ہوجاتا ہے کہ چاہ کر بھی وقت نکالنا مشکل ہوجاتا ہے جو لوگ پاکستان رہتے ہیں انھیں شائد احساس ہی نہیں ہوگا کہ اپنا وطن کتنی بڑی نعمت ہے اور اگر تاریخ پڑھیں تو پھر احساس ہوتا ہے کہ ہمارے اباواجداد نے کتنی مشکل سے یہ وطن ہمیں پلیٹ میں سجا کر دیا ہے اللہ کا کروڑ دفعہ شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں پیارا پاکستان دیا ہے اللہ میرے وطن کو شاد رکھے دشمن کی میلی آنکھ سے محفوظ رکھے۔۔آمین
وطن سے دور ہونے کی وجہ سے ہم 14 اگست کے حوالے سے منقد تقریبات میں تو شامل نہیں ہوسکتے لیکن سوشل میڈیا الیکٹرونک میڈیا پر ہی ہم اپنی تشنگی کم کرسکتے ہیں سب اوورسیز پاکستانی ۔ملی نغمے سن کر دیکھ کر۔۔۔!!
لوگوں کا جوش وخروش اپنے وطن سے محبت کا انداز ایک نئی امید پیدا کرتا ہے کہ ملک رہے سلامت ۔ ذندہ یار صحبت باقی۔عیدیں تہوار ہزاروں ۔۔!!بہت قومی اور اسلامی تہوار آئیں گے کبھی تو ہم بھی ان میں شامل ہوں گے ان شاءاللہ بس جذبہ سلامت ہونا چاہئیے ۔۔!
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved