کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان اور بھارت یا انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے جانے والے کرکٹ میچز کو بڑی تعداد میں شائقین کرکٹ نہ صرف دیکھتے ہیں۔ بلکے بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کہ کب ان ٹیموں کے درمیان سیریز یا کسی بھی ایونٹس کے میچز ہوں گے۔ خاص کر پاک بھارت کرکٹ میچ کا دونوں ہی ملکوں کی عوام کو بڑی بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔ کیونکہ دونوں ممالک کے آپس میں تعلقات کافی کشیدہ رہتے ہیں۔ جس کے باعث دونوں ممالک کے مابین کرکٹ سیریز کافی عرصہ سے نہیں ہو پا رہی۔ اس وجہ سے بھی دونوں اطراف کی عوام کو بڑی بے چینی سے ورلڈ کپ یا کسی بھی آئی سی سی ایونٹس کا انتظار رہتا ہے جہاں دو روایتی حریف آپس میں مد مقابل ہوں۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں چند دن باقی ہیں پاکستان کا پہلا مقابلہ24 اکتوبر کو روایتی حریف بھارت سےہونا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ شائقین کرکٹ میں بےقراری بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اور سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنی ٹیم کو خوب ڈیفنڈ کرتا نظر آ رہا ہے۔ جب بھی ٹی وی توڑنے اور پٹاخے پھوڑنے کی بازگشت شروع ہو جائے تو سمجھ لیجئے کہ پاکستان اور انڈیا کے میچ سے قبل مزاحیہ میمز اور تشہیری مہمات کا آغاز ہو گیا ہے۔ کچھ میڈیا چینلز اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میچوں پر اشتہار بھی بنا چکے ہیں۔ جس میں سب سے سرفہرست ہے "موقع موقع” جو انڈین چینلز پر ہر آئی سی سی کے ایونٹس میں پاک بھارت کرکٹ میچ سے قبل چلایا جاتا ہے۔ ہر بار ایک نئے انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ جسے انڈیا میں بڑی پذیرائی ملتی ہے۔اور پاکستانی عوام کا ردعمل کافی غصے والا ہوتا ہے۔ مگر کبھی کبھار یہی اشتہار انڈیا کے لیے شرمندگی کا باعث بھی بنے ہیں ۔ جیسے دسمبر 2012 میں انڈین چینلز پر ایک اشتہار نشر کیا جاتا تھا جس میں کہا جاتا تھا "پاکستان ٹی ٹونٹی اور ون ڈے سیریز کھیلنے آرہا ہے” تو اس اشتہار میں چند بھارتی کھلاڑی یہ کہتے ہوئے دیکھائی دیتے تھے "کہ آنے دو” ۔ جب اس سیریز کا آغاز ہوا تو انڈیا کو منہ کی کھانی پڑی اپنی ہی سر زمین پر اپنے کراؤڈ کے سامنے ٹی ٹونٹی اور ون ڈے سیریز میں پاکستان سے شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ پاکستانی باؤلرز نے انڈیا کے بڑے بڑے کھلاڑیوں کی ایک نہ چلنے دی۔ اور پاکستانی بیٹسمینوں نے بھی خوب جم کر انڈین باؤلرز کی دھولائی کی۔
اس میں کو شک نہیں کہ آئی سی سی کے ایونٹس میں بھارت کا پلڑا بھاری رہا ہے۔ مگر چمپیئن ٹرافی 2017 میں بھی یہی صورتحال تھی پہلے میچ میں پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر اس کی بعد پاکستانی ٹیم نے بقیہ میچز میں اچھا کھیل پیش کرتے ہوئے فائنل تک رسائی حاصل کی۔ اور فائنل میں ایک بار پھر مقابلہ آیا روایتی حریف بھارت کے ساتھ۔ مگر اس بار بھارت کو تاریخ ساز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے یہ ٹورنامنٹ اپنے نام کیا۔ ٹیم کا وطن واپسی پر کراچی ائیرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ بڑی تعداد میں شائقین کرکٹ اپنی ٹیم کا استقبال کرنے موجود تھے۔ کراچی ائیرپورٹ پر ہاتھ میں ٹرافی تھامے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے موقع موقع گا کر پاکستانی شائقین کے دل بھی جیت لیے تھے۔ مقابلے سے پہلے ہی لفظی مقابلے شروع ہو جاتےہیں جو کافی انٹرسٹڈ ہوتے ہیں۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی پاکستانی ٹیم کافی پر اعتماد لگ رہی ہے۔ مگر اس سے پہلے تو ورلڈکپ کی تاریخ میں پاکستان کو شکست کا سامنا رہا ہے۔ انشاء اللہ اس بار امید کر سکتے ہیں کہ پاکستان روایت کو توڑنے میں کامیاب ہو جائے گا ۔
یو اے ای کی کنڈیشنز پاکستان کے لیے کافی سازگار رہی ہیں۔ ماضی میں پاکستان یو اے ای میں بہت ساری اپنی ہوم سیریز کھیل چکا ہے۔ جس سے کنڈیشنز کی واقفیت پاکستان کے لیے پلس پوائنٹ ثابت ہو سکتی ہے۔ تو اس بار بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ دل اور ٹی وی سرحد کے کس پار ٹوٹیں گے۔ اکثر اوقات پاکستان اور انڈیا کے میچز کے بعد سڑکوں اور چوکوں پر سرحد کی ایک طرف جیتنے والی ٹیم کے فینز جشن منا رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف ہارنے والی ٹیم کے شائقین ٹی وی توڑ کر غصے کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔ انشاء اللہ میری طرح ہر پاکستانی اس بار ٹیم پر کافی امیدیں وابستہ رکھے ہوئے ہے۔ ہر پاکستانی کی یہی دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار فرمائے۔ خاص کر انڈیا سے۔ ۔ ۔
Follow on Twitter@786Rajanaeem








