پاکستان کرکٹ ٹیم اور اس کے حالات وواقعات تحریر:سمیع نیازی

0
40

السلام عليكم قارئين میں آپ کی خدمت میں اپنا پہلا ارٹیکل لے کر حاضر ہوا ہوں جہاں ہم بات پاکستان کرکٹ کی کریں گے جس ُملک میں میری طرح کروڑوں شائقین کرکٹ ہے دل و جان سے کرکٹ کو فالو کرتے ہے جس میں ہماری ٹیم ہیمں بہت مایوس کر دیتی ہے ایسی ٹیموں سے ہارنا جس سے بندہ توقع ہی نہیں کر سکتا جس کی ہال ہی میں بڑی مثال زمبابوے سے ہارنا ہے اور انگلینڈ کے مین کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں ان کی بی ٹیم سے ہارنا اور یہی ٹیم بعض و اوقات ایسے کارنامے سر انجام دیتی ہے بندہ حیران و پرشیان ہو جاتا ہے یہ ٹیم ایسا بھی کر سکتی ہے جس کی بڑی مثال چئمینز ٹرافی 2017 ہیں جو ٹیم ِاس ٹورنامنٹ کے شروع ہونے سے پہلے دگ و دو میں تھی کہ کس طرح اس ٹورنامنٹ کےلیے کولیفائی کرے جیسے تیسے ہم نے کولیفائی تو کرلیا لیکن میرے سمیت سب کا یہی خیال تھا یہ ٹیم جائيں گی انگلینڈ گھوم کے واپس آ جائیں گی اس ٹیم کا ٹورنامنٹ کیا ایک میچ بھی جیتنا مشکل ہے اور پھر ِاس بات پہ مُہر اس وقت ثابت ہوئی جب ہم اپنا پہلا میچ انڈیا سے ہار گئے اس ہارنے کے بعد پھر تو جیسے پاکستانی ٹیم کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نہ رہی اور ناقدین نے ہر طرف سے تنقیِد نشتر چلا دیے کہ اِس کو ہٹاؤ اس کو لاؤ اِس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی ُاس کی نہیں بنتی یہ پرچی وہ سفارشی یہ سب سننے اور سہنے کے بعد تو جیسے پاکستان ٹیم زخمی شیر بن گئ پھر اس نے نہ تاؤ دیکھا نہ بھاؤ جو ٹیم سامنے آتی گئ اُسی کو رگڑتی گئ جنوبی افریقہ جیسی نمبر ون ٹیم ہو یا آپنی جیسی سرلنکا (یہ بات یاد کراتا چلوں اگر اس میچ می عامر اور کپتان سرفراز نہ ہوتے تو ہم نے میچ ہار جانا تھا ہم نے آسانی والا میچ بھی ٹف بنا دیا تھا) پھر اِن کو ہرانے کے بعد ٹورنامنٹ کی سب سے فیورٹ خطرناک اور ہوم ٹیم انگلینڈ کو انھی کے گراؤنڈ میں سیمی فائنل میں شکست دی اور آخر میں ہمارا ٹاکرا ایک بار پھر فائنل میں بھارت سے ہو گیا جہاں ہم ان سے پہلے میچ میں بُری طرح ہار چکے تھے اور ہمارے پڑوسی اس بات پر جشن منا رہے تھے کہ ہمارا مقابلہ پھر اُس کمزور ٹیم سے ہو رہا ہے جس کو وہ پہلے ہی ہرا چکے ہے آسانی سے وہ بھول چکے تھے یہ ٹیم بلکل بدل چکی ہے اور پھر دنیا نے دیکھا اِس ٹیم نے دنیا کی خطرناک ٹیم کو بُری طرح شکست سے دو چار کیا اور پہلی دفعہ چمیئنز ٹرافی کا چمپینز بنا جس ٹیم کو کولیفائی کے لیے لالے پڑے ہوئے اس نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ "we are unprdctable” انگلینڈ کے سابقہ کرکٹر اور موجودہ مشہور کمنٹیٹر ناصر حیسن نے کیا خوب کہا تھا کہ
Pakistan Cricket Is The Best One Minute Down
Next Minute Up
اس کے بعد تو پاکستان کرکٹ ٹیم ون ڈے اور ٹیسٹ تو مرجھا گئ لیکن ٹی ٹونٹی میں تو وہ دو سال چھائی رہی اور لگاتار گیارہ سیریز جیتنے والی ٹیم بن گئ اور دو سال ائی سی سی کی ٹی ٹونٹی رینکنگ میں نمبر ون رہی اسی اثنا میں وقت گزرتا گیا اور 2019 کا میگا ایونٹ آن پنچہا اور حسب توقع ہماری کارگردگی اونچ نیچ ہی رہی جس میں ہم پہلا اور دوسرا میچ ویسٹ انڈیز اور انڈیا سے بُری طرح ہار گئے اور تیسرے میچ میں اسٹریلیاں نے ہمیں شکست دے دی ان شکستوں کے بعد پاکستان نے انگلیڈ نیوزیلینڈ جنوبی افریقہ بنگادیش اور افغانستان کو شکست دی اور ہما را سری لنکا والا میچ بارش کی وجہ سے نہ ہو سکا ہم پہلے دو میچ ُبری طرح ہارنے کی وجہ سے پاکستان ٹیم کا رن ریٹ اچھا نہ ہو سکا اور ہم ٹورنامنٹ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہو گئے اور اس کے بعد پھر رونا دھونا شروع ہو گیا کہ کپتان کو ہٹا دو کوچ کو ہٹا دو اسی رونے دھونے میں پاکستان ٹیم کے کپتان مکی ارتھر کو ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ ناتجربے کار کوچ مصباح الحق کو لگا دیا گا اور ان کا ساتھ بولنگ کوچ وقار یونس نے دیا جن کو پہلے بھی دو تین دفعہ خراب کارکردگی پر فارغ کیا جا چکا تھا کوچنگ سٹاف کو تبدیل کرنے کا نقصان یہ ہوا کہ جس گروانڈ کے ہم لوگ شیر تھے جہاں ہم نے بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دی ہوئی UAE میں آکر سری لنکا نے دو ٹیسٹ میچوں میں شکست دے دی اور یہی نہیں اُسی سریلنکا ٹیم نے آکر پاکستان میں پاکستان کو ٹی ٹونٹی میں وائٹ واش کیا اور ان شکستوں کے پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹا دیا گیا جس کی قیادت میں پاکستان ٹیم ملسل دو سال نمبر ون ٹیم رہی کوئی ٹیم اسے شکست نہ دے سکی اسے ایک بُر سیریز کے بعد کپتانی سے ہٹا دیا گیا ُاس کے بعد سے سرفراز ٹیم کے ساتھ تو ہوتے ہے لیکن پلنگ الیون جگہ نہیں بنا پاتے سرفراز کے بعد کپتانی کا سہرا بابراعظم کے سر سجایا گیا جس کے بعد ان کی زاتی کارکردگی تو اچھی ہے لیکن ٹیم اچھی گارکردگی مظاہرہ نہیں کر پا رہی اگر 2019-20 کے بعد جائزہ لیا جائے تو تو پاکستانی باہر جا کر اچھا پرفارم نہیں کر پائی اگر کہیں جیتی بھی ہے تو وہ محالف ُملک کی بی ٹیم سے جس کا سہرا مصباح الحق اور وقار یونس کے سر جاتا ہے مصباح الحق کو کرکٹ سے ِرٹائرمنٹ کے بعد پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ لگا دیا گیا ان کا کوچنگ میں کوئی تجربہ نہیں تھا وہ صرف ایک دفعہ پاکستان سُپر لیگ میں ِاسلام آباد یونائٹڈ کی کوچنگ کی تھی جس میں ِان کی ٹیم پوائنٹس ٹیبل میں سب سے آخر میں تھی جو کہ یہی ٹیم PSL کے دو سیزن جیت چکی تھی اس لیے میں کہتا ہوں پاکستان کا بیرا غرق مصباح نے کیا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں وہ ایک بہت ہی زبردست کرکٹر اور کپتان تھے لیکن یہ بات اپنی جگہ صیح ہے کہ ایک اچھا کرکٹر ایک اچھا کوچ نہیں بن سکتا اور مصباح نے آپنے کیس میں یہ ثابت کر کے دیکھایا ہے اب بات کرتے ہے بولنگ کوچ وقار یونس کی جو آپنے دور میں بہترین فاسٹ بولر تھے جن سے دنیا کے بڑے بڑے بٹسمین ڈرتے تھے وقار یونس اور وسیم اکرم کی جوڑی مشہور تھی یہ دونوں W تن تنہا میچ جتوا دیتے تھے یہ بات لازمی نہیں کہ ایک اچھا کھلاڑی ایک اچھا کوچ ثابت ہو وقار یونس کے مامعلے میں تو بالکل ہی ایسا ہے جن کوچنگ کرئیر داغ دار رہا جیسا کہ 2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستان بہت اچھا کھیل رہا تھا اپنے راؤنڈ میچوں میں صرف ایک میچ ہارا تھا جس کے بعد پاکستان سمی فائنل گیا جہاں ُان کا مقبالہ بھارت سے تھا جب ٹاس ہوا تو حیرانگی طور پر ٹیم شعب اختر موجود نہیں تھے جو کہ راؤنڈ میچوں میں بہت سے میچ اپنی بولنگ سے جتوا چکے تھے لیکن وہ سیمی فائنل میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے یہ میچ پاکستان بھارت سے ہار گیا تھا جب بعد میں شیعب اختر سے پوچھا گیا تو انھوں جواب دیا وہ مکمل فٹ تھے لیکن وقار یونس نے ان کو جان بوجھ کر نہیں کھلایا 2015 کے ورلڈ کپ میں کوچ وقار یونس تھے جن کو بُری پرمارمنس کی وجہ سے ٹیم سے جدا کر دیا گیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد ان کو پھر کوچ لگا دیا گیا اور 2016 کے ٹی ٹوںنٹی ورلڈ کپ میں کوچ تھے اور ُاس ٹورنامنٹ میں پاکستان بہت ُبرا کھیلا جس کے بعد ان کو میڈیا عوام نے بہت کوسا جس سے انھوں نے تنگ آکر استعفا دے دیا اور جناب آج کل پھر پاکستان ٹیم کے کوچ ہے اور دو ماہ بعد ایک بار پھر ٹی ٹو ئنٹی ورلڈ کپ آ رہا ہے اور ُامید ہے جناب اس بار آپنی روایتی کارکردگی نہیں دیکھائے بلکہ کچھ اچھا ہی کریں ورنہ شاید مصباح اور وقار ٹیم کے ساتھ رہے
امید کرتا ہوں آپ کو یہ میرا پہلا ار
ٹیکل بہت پسند آیا ہو گا آج سالگرہ بھی ہے تو وش کر دیجے گا انشاالللہ اگلے ارٹیکل میں پھر ملاقات ہوتی ہے تب تک کے لیے الللہ حافظ

Twitter id : SamiNia19670549

Leave a reply