پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان فریم ورک معاہدے کے مسودے کی تیاری کیلیے آئندہ ہفتے اہم اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے، مذکورہ معاہدے کے تحت ڈنمارک 15سال کی مدت کیلیے پاکستان کو 35 فیصد رعایت پر بلا سود قرضہ فراہم کرے گا۔
پاکستان میں ڈنمارک کی سفیر لیز روزن ہولم نے گذشتہ روز وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق سے ملاقات کی ہے۔ایاز صادق نے پاکستان میں ڈنمارک کی سفیرکا پرتپاک استقبال کیا۔
سفیر لیز روزن ہولم نے وزارت اقتصادی امور میں حکومت ڈنمارک اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت کے درمیان بین الحکومتی فریم ورک معاہدے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی۔
علاوہ ازیں وزیر اقتصادی امور ایاز صادق نے توانائی، ٹرانسپورٹ، زراعت اور قدرتی وسائل، مالیاتی پالیسی سازی، سمیت دیگر شعبوں میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی کوششوں اور تعاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک زرعی اجناس میں ویلیو ایڈڈ اور مضبوط کولڈ چین انڈسٹری جیسے دیگر شعبوں میں بھی پاکستان کو تعاون فراہم کرے۔
روس سے گندم 390 ڈالر فی میٹرک ٹن درآمد ورنہ ٹینڈر منسوخ، ای سی سی
دوسری جانب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایک لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن گندم 399.50 ڈالر فی میٹرک ٹن کے حساب سے درآمد کرنیکی تجویز پیش کی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر خرم دستگیر، طارق فاطمی، وزیر مملکت مصدق ملک، معاون خصوصی جہانزیب خان، کوآرڈینیٹر معیشت بلال اظہر کیانی، وفاقی سیکرٹریز اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے روس سے جی ٹو جی کی بنیاد پر گندم کی فراہمی کی سمری پیش کی جس میں بتایا گیا کہ 28 مئی 2022 کو 3 ایم ایم ٹی گندم کی درآمد کیلیے وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلے کی توثیق کی۔
ٹی سی پی نے جی ٹو جی کی بنیاد پر روس سے گندم کی درآمد کا عمل شروع کیا اس تناظر میں روسی ایس او ای اور ٹی سی پی کے درمیان 8 جون2022 کو ایم او یو پر دستخط ہوئے، ابتدائی طور پر روسی حکومت نے گندم کی قیمت 410 ڈالر فی میٹرک ٹن پیش کی، درآمدی گندم کی قیمت کے معاملے پر روسی سفارتخانے کیساتھ بات چیت کیلیے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ طارق فاطمی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔
دریں اثنا، روسی وفد نے وزیر تجارت سے ملاقات کی اور گندم کی قیمت میں 405 ڈالر فی میٹرک ٹن تک کمی کی پیشکش کی بعد میں قیمت مزید کم کر کے 400 ڈالر فی میٹرک ٹن کر دی گئی۔