میں ایک عرصہ سے آپ کو ففتھ جنریشن وار کے بارے میں بتا رہا ہوں ، اور آئے دن آپ کو خبروں میں سُننے کو بھی ملتا رہتا ہے کے بھارت پاکستان میں اپنی پراکسی وار مضبوط کر نا چاہتاہے۔ اور یہ کام وہ اعلانیہ کرتا ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کے ففتھ کارمسٹوں کی طرف سے پاکستانی فوج کہ خلاف حضیان بکنا جُھوٹے الزامات گھڑ کر اور بڑا گلیمرائز ڈکر کے پوسٹوں کی شکل میں سوشل میڈیا میں پھیلانا مختلف گروپوں میں اِس کیوشئیر کرنا اور عوام کو یہ تاثر دینا کے فوج خُدانخواستہ اُنہیں لُوٹ کر کھا رہی ہے۔ ایسی گھٹیا حرکات کا تصور آپ کسی مُحبِ وطن پاکستانی سیاستدان سے یا کسی اور سے کر سکتے ہیں۔؟ ہرگز نہیں۔
آپ یہ بات اچھی طرح سے جان لیں اور سمجھ لیں کے یہ سب دُشمن کا پروپیگنڈہ ہے اور دُشمن یہی چاہتا ہے۔ پاکستان کے مختلف اِداروں کی ویب سائٹس ہائی جیک کرنے کی ہیک کرنے کی خبریں آپ نے اکثر پڑھی ہی ہوں گی اور ایسی ہی ایک تازہ ترین واردات بھارتی خُفیہ ایجنسی "را” نے اِسرئیل کے این ایس او سسٹم کی مدد سے کی ہے جو بڑا ہی جدید ترین سسٹم ہے جس کی مدد سے یہ دنیا بھر کا ڈیٹا چُرا سکتے ہیں۔ پاکستان پر اِس کا سائبر اٹیک کیا گیا اِس پر حکمتِ عملی یہ تھی” را” کی کہ پاکستان کے جتنے بھی آرمرڈ فورسیز کے جتنے بھی آفیسرز ہیں اُن کی فون کالز کا یا واٹس ایپ کا ڈیٹا وہ چُورایا جائے جو یہ گُفتگو کرتے ہیں اُسے ہیک کیا جائے اور پاکستان میں ایک ایسا سسٹم لانچ کیا جائے جس کہ ذریئے سے وہ اِن کی گُفتگو آسانی سے سُن سکیں۔
دُشمن کی اِس کوشش کو پاکستان کی کاؤنٹرانٹیلیجنس کے سائبر ونگ نے بڑی ہمت سے ناکام بنادیا ہے۔ سوال یہاں یہ ہے کے یہ ہیکنگ سسٹم کیلئے بھی کچھ ایسی معلومات درکار ہوتی ہیں جس سے سسٹم ہیک کیا جاتا ہے اب سوال یہ ہے کہ دُشمن تک یہ معلومات کیسے پہنچتی ہیں۔؟
یہ معلومات ایسے پہنچتی ہیں جب ہم جُھوٹے الزامات لگاتے ہیں فوجی افسران پر کے فلاں نے جائداد لے لی فلاں نے جزیرہ خرید لیا اور یوں کر دیا یہ کر دیا وہ کر دیا اور اِس جُھوٹے الزامات کو پھیلاتے ہی چلے جاتے ہیں۔ اور بھارتی خُفیہ ایجنسی را نے اِن الزامات کو پھیلانے کیلئے بہت بڑی انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے خاص طور پر اِس مرتبہ سینٹرل پنجاب کو ٹارگٹ کیا ہے اور ہمارے اُن لوگوں کو استعمال کریں گے جو بیچارے اپنے اُن لیڈران کی محبت میں اپنی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے یا اپنی عقل استعمال نہیں کرتے کے اپنا اور ملک کا بُرا بھلا سوچ سکیں اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
الحمدُللہ ہماری ملٹری انٹیلیجنس کا اپنا کاؤنٹر سسٹم اتنا مظبوط ہے کے اِس میں سُراخ کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ لیکن میں آخری بات یہی کروں گا کہ جب تک گھر کا بھیدی لنکا نہ ڈھائے کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور ہم لوگ یہ نہیں سمجھتے کے جو لوگ اِس طرح کی پوسٹس کرتے ہیں بنا سوچے سمجھے بنا تحقیق کئے آگے سے آگے فارورڈ کرتے ہیں ۔ کیا اِن میں سے کسی نے تصدیق بھی کی کہ کیا یہ بات یہ خبر درُست بھی ہے یا نہیں ؟ یا اندھی تقلید میں یہ اپنا ایمان اپنا وطن ایسے ہی ضایا کر دیں گے۔؟ اصل میں ایسے لوگ جو اپنے ذہن سے نہیں سوچتے بس جو لیڈر نے کہہ دیا وہ سو فیصد سچ ہے کیا یہ سوچ یہ ذہن پی ٹی ایم اور ایم کیو ایم والی دانشوری ہے اُس کو بنیاد بنا کر وہ سمجھتے ہیں کے وہ بہت بڑا جہاد کر رہے ہیں یا وہ جمہوریت پرست ہیں لیکن اصل میں وہ ایک کٹ آؤٹ استعمال ہو رہے ہوتے ہیں کٹ آؤٹ اِنٹیلیجنس کی اسطلاح ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ کو دُشمن اِنٹیلیجنس اِس طرح استعمال کر رہی ہوتی ہے کے آپ کو پتا ہی نہ ہو اور آپ مجاہد بنے رہیں اور دُشمن کیلئے کام کر رہے ہوں۔
یاد رکھئے یہ ففتھ جنریشن وار ہے اِس میں یہی کچھ ہوتا ہے پراکسی وارز ہی ہوتی ہیں اب وہ بندوقوں پستولوں کی لڑائی بہت دُور کی بات ہے اب دشمن آپ کی ثقافت، مذہب، اور خاندانی نظام پر ضرب لگاتا ہے جس سے آپ اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ آپ کے اتحاد کو اتفاق کو ختم کرتا ہے جبکہ نبیﷺ کی حدیث مبارکہ ہے کے اتحاد میں برکت ہے کامیابی ہے ۔ آپ یاد کریں لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور صاحب کی پریس کانفرسیز کو بار بار سُنیں دیکھیں اور سمجھیں اور دیکھیں وہ جو کہتے تھے وہ آج آپ کو آجکل ہوتا نظر بھی آئے گا ۔
ہمیں بہت زیادہ محتاط رہنا ہے اور دُشمن کو کاؤنٹر کرنا ہے اور یہ کاؤنٹر ہم اپنے اتحاد کو قائم رکھ کر ہی کر سکتے ہیں ۔ سوشل میڈیا جھوٹ اور سچ کی جنگ ہے یہاں آپ نے اپنے جزبات کو ہمیشہ اپنے کنٹرول میں رکھنا ہے اپنے عصاب پر کسی جھوٹ کا حاوی نہیں ہونے دینا یہی کامیابی ہے کہ بنا تصدیق کسی بات پر یقین نہیں کرنا اور سچ کی تلاش میں رہنا اور اپنے دوست احباب کو حقائق سے اگاہ رکھنا ۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو
پاکستان پائندہ باد