کشیدگی کے بعد پاکستان اور ایران میں مثبت پیغامات کا تبادلہ

وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ،
0
159
pak iran

ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بادل چھٹنے لگے، دونوں ممالک کے حکام ایک دوسرے کو مثبت پیغامات دے رہے ہیں۔پاکستان اور ایران کے درمیان مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے

پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کی صورتحال کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے،پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ہونے والے ٹیلیفونک رابطے میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے حالیہ تناؤ ختم کرنے پر اتفاق کیا ، نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی قومی سلامی کمیٹی کو ایرانی ہم منصب سے بات چیت سے آگاہ کریں گے ،ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور کہا ہے کہ پاکستان کے لیے ملکی سلامتی و خودمختاری کا دفاع سب سے اہم ہے ،پاکستان کی سلامتی سےتعلق ریڈ لائینز واضح ہیں ، ایران پڑوسی اور برادر ملک ہے ، معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں ، دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان حالیہ کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا گیا

قبل ازیں پاکستان اور ایرانی حکام کے مابین مثبت پیغامات کا یہ تبادلہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ہوا ، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نےبھی پیغامات کے تبادلہ پر اپنا رد عمل دے دیا،ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کچھ مثبت پیش رفت سامنے آ رہی ہیں،ایرانی سفارتکار اور ایڈیشنل سکریٹری امور خارجہ رسول موسوی نے پہلا پیغام بھیجا ، رسول موسوی نے کہا کہ تناؤ کا کا فائدہ دشمنوں اور دہشت گردوں کو ہوگا، دونوں ملکوں کی قیادت یہ بات جا نتی ہے،آج کا سب سے بڑا مسئلہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم ہیں،

ایڈیشنل سکریٹری رحیم حیات قریشی نے یہ کہہ کر جواب دیا کہ "آپ کے مثبت جذبات کا جواب دیتا ہوں، بھائی رسول موسوی،پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں، مثبت بات چیت کے ذریعے آگے بڑھیں گے ، دہشت گردی سمیت مشترکہ چیلنجرز کے کئے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے".

ٹویٹر پر مثبت پیغامات کے علاؤہ ایرانی حکومت اور وزیر خارجہ کی جانب سے ابھی مزید پیش رفت سامنے نہیں آئی

پاکستان کا جوابی وار، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،

 پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تعلقات، اعتماد اور تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہے

شہباز شریف نے ملکی فضائی حدود میں ایرانی دراندازی کی مذمت کی

وجہ سمجھ نہیں آتی جو ایران کی طرف سے ہوا

 انڈین وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک وشبہات میں اضافہ ہورہا ہے ۔

پاکستان نے بدلہ لے لیا،بڑی کاروائی،میزائلوں کی بارش،دشمنوں پر کاری ضرب

ایران کے پاس اب آپشن ہے کہ یا تو خاموش ہو جائے یا پھر جنگ کے طویل سفر کے لئے تیار ہو جائے

پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر یہ حملہ ایران کی طرف سے جارحیت کا کھلا ثبوت

پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا 

نئی عالمی سازش،ایران کا پاکستان پر حملہ،جوابی وار تیار،تحریک انصاف کا گھناؤنا کھیل

پاکستان میں ہمارا ہدف دہشت گرد تھے ، پاکستانی شہری نہیں

واضح رہے کہ ایران نے بلوچستان پر میزائل حملہ کیا جس کے بعد پاکستان نے فوری مذمت کی، اب پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے,پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے، ایرانی سفیر کو واپس جانے کا کہہ دیا ہے،پاکستانی حکام کے ایران کے تمام دورے ملتوی کر دیئے گئے،یہ ردعمل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ایرانی قدم کے جواب کا حق رکھتے ہیں ساری زمہ داری ایران کی ہو گی،بعد ازاں پاکستان نے ایران کو منہ توڑ جواب دیا،ایران میں دہشت گرد وں کے کیمپوں‌کو نشانہ بنایا،پاکستانی فضائیہ نے ایران کے اندر علیحدگی پسندوں کے کیمپوں پر فضائی حملہ کیا۔پاکستان کے جوابی حملوں میں کسی سویلین یا ایرانی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے پاکستان کو بلوچ دہشت گردوں کے ٹھکانے عرصہ دراز سے معلوم ہیں اور پاکستان نے کئی مرتبہ ایران کو بتایا ہے۔

Leave a reply