پاکستان کا29 سال کا انتظار مزيد طويل تحریر:سلطان محمود خان

0
32

پاکستاني ايتھليٹ ارشد نديم ميڈل تو نہ جيت سکے مگر پوري قوم کے دل جيت لئے۔ جيولن تھرو کے فائنل ميں ارشد نديم نے پانچويں پوزيشن حاصل کي۔ جس کے بعد مياں چنوں کا سپوت فخر پاکستان بن گيا ۔ مستري کے بيٹے ارشد نديم کے پاس اسپورٹس کي بہترين سہوليات تو نہ تھيں ليکن اس کا جذبہ آسمان سے بلند تھا ۔۔ اس نے مسلسل محنت اورلگن سے قوم کو اميد دلائي اور کروڑوں لوگوں کے دل جيت لئے۔ پاکستان میں جیولن تھرو نامی کھیل کو کوئی نہیں جانتا تھا ليکن اس کھیل کی پہنچان "ارشد ندیم” بنے اور اب نئے نوجوان کھلاڑي ارشد نديم کي وجہ سے جيولن تھرو ميں آئيں گے۔

ٹوکيو اولمپکس تک ارشد نديم کے سفر کي بات کريں تو اس کے پاس نہ جديد سہوليات تھي نہ ٹريننگ کيلئے غير ملکي کوچ، اس کے باوجود ارشد نديم نے وہ کردکھايا جو شايد کسي نے سوچا بھي نہ تھا۔ ارشد نديم نے دل ضرور جيتے مگر وہ 29 سال بعد پاکستان کو اولمپکس ميں ميڈل نہ جتواسکے۔ اب سوال يہ ہے کہ کيا ہم کسي بھي مقابلے ميں دل جيتنے جاتے ہيں؟؟ ٹھيک ہے کہ ہمارے پاس سہولتيں نہيں، جديد ٹريننگ کا سامان نہيں، غير ملکي کوچز نہيں ليکن جذبہ تو ہے کيا جيت کيلئے صرف جذبہ کافي نہيں ہوتا ؟ تو اس کا جواب ہے نہيں۔ سوال يہ ہے کہ پاکستان کيوں 29 سال سے اولمپکس ميں کانسي کا تمغہ بھي نہيں جيت سکا؟ اور بھارت کے نيرج چوپڑا نے گولڈ ميڈل کيسے جيت ليا؟؟ تو اس کا جواب ہے سہولتيں، آسائشيں، ٹريننگ کيلئے جديد سازو سامان، جيولن تھرو ميں بھارتي ٹيم کے کوچ تھے ورلڈ ريکارڈ ہولڈر جرمن ليجنڈ "او ہون” مگر نيرج چوپڑا نے صرف جرمن کوچ پر انحصار نہ کيا۔ جنوبي افريقہ ميں بائيو ميکينکس ايکسپرٹ کے ساتھ ٹريننگ کي۔ جب کہ پاکستان کے ارشد نديم کو غير ملکي کوچ کا ساتھ نہ مل سکا۔ ٹوکيو اولمپکس سے قبل بھارتي ايتھليٹ ٹريننگ کے لئے يورپ گئے جہاں انھيں جديد سہولتيں ملي مگر پاکستاني ايتھليٹ ان سب سے محروم رہے۔ ويٹ لفٹنگ مقابلے ميں پانچويں پوزيشن لينے والے طلحہ طالب بھي جديد سہوليات اور بہترين کوچز سے محروم رہے تھے۔

پاکستان کے 10 ايتھليٹس نے ٹوکيو اولمپکس ميں حصہ ليا اور تمام کے تمام ناکام ہوئے۔ جيولن تھرو ميں ارشد نديم اور ويٹ لفٹنگ ميں طلحہ طالب نے بہترين پرفارمنس دکھائي مگر وہ بھي پاکستان کا ميڈل جيتنے کا انتظار ختم نہ کرواسکے۔ پاکستان نے آخري بار 1992 کے بارسلونا اولمپکس ميں ہاکي ايونٹ ميں کانسي کا تمغہ جيتا تھا اب 29 سال گذر جانے کے بعد بھي پاکستان ميڈل سے محروم ہے۔ کھليوں کے عالمي مقابلوں ميں کاميابي کے ليے جہاں کھلاڑيوں کو وسائل فراہم کرنے ہوں گے وہيں جديد ترين سہوليات سے آراستہ ہائي پرفارمنس سينٹرز وقت کي ضرورت ہيں

Leave a reply