پاکستان اس وقت شاید اپنی تاریخ کے سب سے نازک موڑ پر ہے جہاں اک طرف بیرونی طاقتیں پورے زور و شور سے پاکستان میں حالات خراب کرنے کے در پہ ہیں وہیں سیاسی افراتفری اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے ناانصافی کرپشن اقرباء پروری اور رشوت کا بازار گرم ہے ہمارے نوجوانوں میں گرل فرینڈ بوائے فرینڈ جیسی بے حیائی عام ھو چکی ھے تعلیمی اداروں میں لڑکے لڑکیاں ناچتے نظر آتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے بچوں اور عورتوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ھو چکا ہے.
تعلیمی ادارے تربیت گاہ کی بجائے ایک کاروبار بن چکے ہیں نوجوانوں کو مذہب بیزار بنانے کی مہم اپنے عروج پر ہے حقوق نسواں کے نام پر ہم جنس پرستی جیسی بے حیائی کے فروغ اور اس کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے.
پاکستان کے قیام کا واحد مقصد ایک فلاحی اسلامی ریاست تھا جہاں مسلمان آزادی کے ساتھ اپنے دین کی پیروی کر سکیں اسی خواب کی تعبیر کے لیے قائد اعظم علامہ اقبال اور دوسرے بانیان پاکستان نے ہندوستان میں مسلمانوں کو الگ ریاست کے قیام کے لیے قائل کیا اور ایک بھرپور تحریک چلائی تحریک پاکستان میں مسلمان جو نعرہ لگایا کرتے تھے وہ تھا ”پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ” یعنی پاکستان کا مطلب شرک کا رد اور خدا کی واحدانیت کا اعلان تھا حالات اور واقعات نے ثابت کیا کہ پاکستان کا قیام مسلمانان ہند کے لیے ناگزیر تھا
تقسیم ہند کے وقت لاکھوں لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے گھر بار جائداد کاروبار چھوڑ کر پاکستان چلے آئے ہجرت کے وقت جو واقعات رونما ہوئے اس خون آلود داستان کے دلخراش واقعات سن کر انسان کانپ جاتا ہے مگر سلام ہے ان مسلمانوں کو جو ایسے مظالم سہنے کے بعد پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھتے ہی خدا کے حضور سجدہ ریزہ ھو کر اس کا شکر ادا کرتے رہے اس ہجرت میں لاکھوں بچے جوان اور بزرگ شہید ہوئے ہزاروں بیٹیوں کی عصمتیں لٹیں سینکڑوں نے عزت بچانے کی خاطر خود کو موت کی نیند سلا دیا
میں اپنے بزرگوں سے اکثر سنا کرتا تھا اللہ کی رحمت کا نام پاکستان ہے یہ ملک اللہ کا تحفہ ہے مسلمانوں کے لیے مگر افسوس ہم نے اس ملک کی حفاظت نہیں کی آپسی لڑائی میں ہم نے اس ملک کا ایک حصہ گنوا دیا اور اس سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا ہمارے حکمران پاکستان کی بہتری کی کوشش کرنے کی بجائے اپنا پیٹ بھرنے میں لگے رہے جس کا بس چلا اس نے اس ملک کو جتنا نوچ سکتا تھا اتنا نوچا جس مذہب کے نام پر ملک حاصل کیا ہم اسی مذہب سے دور ھوتے جا رہےہیں مذہب کو بیسیوں فرقوں میں بانٹ دیا گیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سرعام ہمارے مذہبی عقائد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں مذہب پسندوں کو شدت پسند کہنا شروع کر دیا گیا مغرب نے اسلاموفوبیا کی ترویج کی تو ہمیں لبرل بنانے کی مہم شروع کر دی گئی کبھی آزاد خیالی کے نام پر تو کبھی فنونِ لطیفہ کی آڑ میں بے حیائی کو فروغ دیا گیا ہماری روایات ہماری ثقافت اور اقدار کو قدامت پسندی اور ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹ بنا کر پیش کیا گیا ہمارے معاشرتی نظام کو برباد کرنے کے لیے مغربی طرز معاشرت کو فروغ دیا گیا اور ہمارے احساس کمتری کا شکار لوگ خود کو مہذب اور پڑھا لکھا ثابت کرنے کے لیے مغربی اطوار اپنانے لگے.
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ دوبارہ سے جنگی بنیادوں پر اپنی نئی نسل کو حصول پاکستان کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا جائے تاکہ بچوں کو سمجھ آئے.
پاکستان کا مقصد کیا لا الہ الا اللہ
اللہ ہمارا اوراس پاک سرزمین کا حامی و ناصرہو.
@Lovepakistan000