1947ء سعادت حسن منٹو جب اپنی فیملی کے ساتھ بمبئی سے کراچی پہنچا۔
تو لاہور کیلیے ریلوے ٹکٹ بُکنگ رش کی وجہ سے کئی کئی دنوں بعد کی ہو رہی تھی! منٹو نے کلرک کو رشوت دینا چاہی! تو اُس نے منٹو سے کہا
"بھائی صاحب! پاکستان بَن گیا ہے اَب یہاں یہ کام نہیں چلے گا”
آئیں آج ہم اَپنی تاریخ میں 74 سال پیچھے جائیں اور اَپنی آزادی کے سفر کا آغاز کراچی کے اُس ریلوے بُکنگ کلرک سے کریں
ہمیں سکول میں اکثر باور کرایا جاتا تھا کہ پاکستان کلمے کے نام پر معرض وجود میں آیا ھے
پاکستان بنانے کیلیے بہت سی تحریکیں بناییں گییں ان تحریکوں کو بہت سخت مسایل کا سامنا بھی کرنا پڑا
شروعات میں مسلمانوں کیلیے ایک علیحدہ ریاست برصغیر میں بنانے کی تحریک شروع ھویی جس میں اکثر مسلمان اس تحریک میں بڑھ چڑھ شریک ھوے تمام مکتب فکر کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ ریاست بنانے کیلیے اپنے اپنے لحاظ سے جتنا ممکن ھو سکا اس تحریک میں حصہ لیا جو مسلمان جو کچھ مالی کے طور پر دے سکتے تھے انہوں نے ہر ممکن کوشش کی اور اس تحریک کو کامیاب کرایا
اس تحریک نے چند ھی سالوں میں پوری دنیا میں اور بالخصوص انگریز حکومت جو اس وقت برصغیر پر برسراقتدار تھی کو اپنی کامیابی سے ان کے ایوانوں میں ہلچل مچا دی
قایداعظم محمد علی جناح باباے قوم جس نے اپنے تمام موجود لیڈروں کو جو اس وقت ایک علیحدہ اسلامی ملک کیلیے اس تحریک میں شامل تھے ان سے صلاح مشورے کے بعد اپنی سیاسی جماعت جو تمام مسلمانوں کیلیے برصغیر میں وجود میں آیی اس سیاسی پارٹی کا نام مسلم لیگ رکھا گیا
مسلمانوں کی تمام قیادت جو اس وقت انگریزوں کی گرفت میں تھی جن کے اوپر انگریز کا قانون چلتا تھا اب ایک نیی ریاست کیلیے اٹھ کھڑے ھوے ھماری مسلمان خواتین بھی اپنے مردوں سے پیچھے نہیں تھیں مادر ملت فاطمہ جناح کی سربراھی میں تمام سرکردہ خواتین نے اپنی طرف سے اس ریاست کی تحریک میں بھرپور کردار ادا کیا ان خواتین قیادت نے گھر گھر جاکر نیی اسلامی ریاست کیلیے تمام مسلمان خواتین کو دعوت دی اور اس تحریک کا حصہ بنوایا
ھمارے نوجوانوں نے سکول کالجز اور یونیورسٹیز میں بھی اس تحریک کیلیے سیمینار شروع کردییے جس سے عام مسلمان نوجونوں میں بھی اس تحریک کیلیے شعور بیدار ھوا
دور دراز کے مسلمانوں تک پہنچنے کیلیے اور اس ریاست میں شامل ھونے کیلیے گروپ بناے گیے جو مسلم لیگ کی قیادت کا پیغام ان مسلمانوں تک پہنچاتے تھے
تقریبا دس سال کے کم ترین عرصے میں مسلم لیگ برصغیر میں ایک بہت بڑی سیاسی پارٹی بن گیی جس کی واحد خواہش مسلمانوں کیلیے ایک علیحدہ ریاست تھی
ہر سال بعد اس تحریک میں تعداد بڑھتی گیی اور مسلمان جوق در جوق مسلم لیگ کے ہر کنونشن اور جلسوں میں شامل ھونے لگے
جس سے مسلم لیگ کی پوزیشن دن بدن مضبوط سے مضبوط تر ھوتی گیی
اس پارٹی کا واحد مقصد ایک علیحدہ ریاست تھی الیکشن میں کامیابی کے باوجود اس تحریک نے ایک اسلامی ریاست کی تگ ودو شروع رکھی
اس اسلامی ریاست کیلیے جب اجلاس ھوا تو اس پیارے ملک کا نام پاکستان تجویز کیا گیا
اس ملک کیلیے لاکھوں مسلمانوں نے اپنے خون سے بنیاد رکھی لاکھوں عورتوں کی بےحرمتی کی گیی لاکھوں سے زیادتی کی گییں ہزاروں عورتوں نے اپنی عزت بچانے کی خاطر گہرے کنووں میں کود کر اپنی جان گنوا دی لاکھوں بچے قتل ھوے
مسلمان جو باڈر کے اس پار یعنی موجودہ بھارت میں رہتے تھے اپنے تمام اثآثے جاییدادیں اس ملک کیلیے وھاں چھوڑ دیں
اور
خوشی خوشی اس ملک کیلیے سفر شروع کیا تو ان پر رستے میں ظلم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے
ان کو چلتی ٹرین پر قتل کیا گیا ان کو لوٹا گیا
لیکن
آفرین ان غیرت مند مسلمانوں پر جنہوں نے پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا
آج
ھم جس پاکستان میں سکون سے زندگی بسر کررھے ہیں وہ صرف اور صرف ان مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ممکن ھوا ھے
آج حالت یہ ھے کہ ھمارے ملک کا انصاف کا نظام تقریبا ختم ھوچکا ھے دنیا میں انصاف کے لحاظ سے پاکستان125ویں نمبر پر ھے
ایک اسلامی ملک جو کلمے طیب کے نام پر معرض وجود میں آیا جس کی بنیاد کیلیے لاکھوں مسلمانوں نے اپنے خون سےرکھی اب وھاں انصاف نام کی کویی چیز نہیں ھے
رشوت کے بغیر آپ کسی ادارے میں اپنا جایز کام بھی حل نہیں کرا سکتے
کیا اس لیے یہ ریاست معرض وجود میں آیی.
…نہیں..
اس ریاست میں وھی قانون لاگو تھے جو ریاست مدینہ میں بھی لاگو تھے
اقلیت اور اکثریت سب کیلیے ایک قانون تھا
اللہ پاک اپنے محبوب مُحَمَّد ﷺ کے صدقے ان مسلمان مرد و عورت کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطافرماے جنہوں نے اس ملک کیلیے اپنے جان ومال کا نقصان اٹھایا.. آمین
لیکن پھر غدار وطن اور کرپٹ ٹولوں نے اس پاک دھرتی کو نوچ ڈالا اللہ پاک انہیں برباد کرے جنہوں نے اس ملک کو نقصان پہنچایا اور لوٹا ھے..
اللہ پاک اس پیارے ملک کو ہمیشہ قایم و دایم رکھے آمین
اور
اس ملک کے دشمن نیست و نابود ھو جاییں