ٹوئیٹر اکائونٹ: @DaniyalBinAzam
یوں تو وطن مادرِ وطن کے لئے جان قربان کرنے والے گمنام محافظوں کی تعداد کثیر ہے ان میں سے ایک کیپٹن عبدالقدیر شہید ہیں جو کہ بلوچستان کے زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے بچپن ہی سے وطن کی مٹی کی محبت میں سرشار 300 ایکڑ قابلِ کاشت اراضی کے مالک بھی تھے۔
ایک بار کا واقعہ ہے گھر میں دعوت کے دوران کیپٹن عبدالقدیر نے گھر والوں اور رشتے داروں سے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تو رشتے داروں نے تنزیہ کہا کہ جب روپیہ پیسہ گھر میں موجود ہے تو چند ہزار کی نوکری اور غلامی کی کیا ضرورت پیش آئی تو یہ سن کر کیپٹن عبدالقدیر کا خون جوش مارنے لگا اور انہوں نے غصے میں چیخ کر کہا کہ
"فوجی تو وطنِ عزیز کی حفاظت کے لیے بنتے ہیں اور میں پاکستان پر اپنا تن، من، دھن سب قربان کردنگا”
اسی جذبے کے ساتھ آپ نے پاک فوج کا کمیشن حاصل کرکے سیکنڈ لیفٹیننٹ بھرتی ہوگئے مقابلے کا امتحان پاس اور ترقی حاصل کرکے آپ کیپٹن بننے آپ کے اسی جذبے کو دیکھ کر خفیہ ایجنسی ملٹری انٹیلیجنس میں شامل کرلیا جاتا ہے۔
کلبھوشن سدھیر جادھو جو کہ بھارتی نیوی کا کمانڈر تھا پاک بحریہ کے متعلق معلومات کے حصول کے لیے دو بار کراچی آیا تھا اسے بھارتی انٹیلیجنس راء میں شامل کر ایران چابہار کے راستے پاکستان بھیج دیا گیا۔
کلبھوشن جادھو کا کام بلوچستان بلخصوص کوئٹہ، تربت، مکران کے ساحلی علاقے اور کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا تھا۔ اس کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) گوادر سے چین تک معاشی اور دیگر منصوبوں کو نقصان پہنچانا، راہداری کو غیر مستحکم بنانا، بلوچستان اور کراچی کے عسکریت پسندوں کو ہوا دے کر امن تباہ کرنا اور پاکستانیوں کے دلوں میں دہشت اور خوف و ہراس پیدا کرنا تھا۔
راء کے اسی نیٹورک کو تلاش کرنے کے لیے کیپٹن عبدالقدیر کو بلوچستان بھیج دیا جاتا ہے عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنے والا یہ شخص 3 سال تک بلوچستان کے شہر شہر کوڑا کرکٹ اٹھا کر، پھٹے کپڑے پہن فقیر بن کر، سردیوں کی راتوں میں کندہ بدبودار کمبل اوڑھ کر بل آخر مٹی کے محافظ نے راء کے نیٹورک کو تلاش کرلیا جس کا تعلق نوازش شریف کی رمضان شگر ملز سے بھی تھا۔
اس بار جب کلبھوشن جادھو (3-مارچ-2016) کو جب ایران سے پاکستان آیا تو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے پاکستانی حکام نے ایک گھنٹے کے اندر حراست میں لے لیا۔
کیپٹن عبدالقدیر کے کارنامے لکھنے کے لئے کتابیں کم پڑھ جائیں (2-جون-2018) کو کیپٹن عبدالقدیر خفیہ ڈیوٹی سے اپنے گھر اپنی بیمار بیٹی کو دیکھنے جارہے تھے تو لکران کے علاقے میں حادثے میں آپ نے جام شہادت نوش کیا۔
"مفاہمت نا سکھا جبر ناروا سے مجھے
میں سر بکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے”
اللّٰہ پاک وطنِ عزیز پاکستان کی حفاظت کرنے والے تمام گمنام محافظوں کی حفاظت فرمائے آمین یا ربّ العالمین







