پاکستان کا روشن مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے،سینیٹر رانا محمود الحسن
چین کے شہر اورمچی میں 17 اگست سے 21 اگست کو ہونے والی آموں کی نمائش کے حوالے سے ایوان بالاء کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ پاکستان ان چند خوش قسمت ممالک میں سے ہے جہاں ہر طرح کا موسم اور بہترین معیار کا پھل دستیا ب ہے۔ پاکستانی آم کی دنیا بھر میں بہت طلب ہے اور جس معیار کا آم پاکستان میں ملتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی اگر موثر حکمت عملی اختیار کی جائے اور ویلیو ایڈیڈ کے ذریعے ہم اربوں روپے کا زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں۔پاکستانی آم کو پاؤڈر بنا کر اور چھوٹے حصوں میں خشک کر کے ویلیو ایڈیڈ کیا جائے تو خاصے مہنگے داموں فروخت کیا جا سکتا ہے۔
کنونیئر کمیٹی نے وزرات کامرس، ٹی ڈیپ، ایوان بالاء، وزارت خارنہ امور اور دیگر متعلقہ اداروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تعاون سے چین کے شہر اورمچی میں پاکستانی آموں کی نمائش انتہائی کامیاب رہی۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کے تعاون سے آئندہ برس بھی نمائش میں حصہ لیا جائے گا جس میں ہزاروں لوگوں کو لے کر جائیں گے تاکہ پاکستانی ایکسپورٹ موثر فروغ دیا جا سکے۔ پاکستان کار روشن مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ دونوں ممالک تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دے کر نمایاں بہتری لا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین میں منعقدہ نمائش کے مثبت نتائج سامنے ہیں۔ میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بھی بھر پور تعاون کیا جس کی وجہ سے یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا۔ پاکستان اور چین کا بارڈر 900 کلو میٹر پر مشتمل ہے وہاں ہماری اہم ملاقاتیں بھی ہوئیں اور پاکستانی وفد نے وہاں کے تعلیمی اداروں، ہسپتالوں، فارما سیوٹیکل، تحقیق کے اداروں سمیت مختلف اداروں کا دورہ کیا اور وہاں کے سرمایہ کاروں، کسانوں اور زمینداروں سے ملاقاتیں کیں۔ چین میں مکئی کی فی ایکڑ پیدا وار 250من کے قریب آتی ہے۔ پاکستان میں بھی پیدا وار میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ چین کے ساتھ ہم آم، چیری، ابلا ہوا بڑا گوشت سمیت کئی اشیاء ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔
چینی کی قیمت 300 تک پہنچنے کا خدشہ
1 ارب سے زائد کی چینی افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
پنجاب میں آٹا اورچینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
یوٹیلٹی سٹور پر چینی ناپید، اشیا مہنگے داموں فروخت، شہریوں کا احتجاج
ٹی ڈیپ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کمیٹی نے نمائش کے حوالے سے جو مقاصد طے کیے تھے وہ حاصل کر لیے گئے ہیں۔ پاکستانی آم کو بہت پسند کیا گیا ہے۔ ویلیو ایڈیشن کی اشد ضرورت ہے۔ ایک جوائنٹ ورکنگ گروپ اور سرمایہ کاری فورم کی تجویز ہے جلد عملدرآمد ہو جائے گا۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت کامرس نے کمیٹی کو بتایا کہ کرونا وبا کی وجہ سے بارڈر بند تھا اپریل میں کھل گیاہے۔ چین کے ساتھ بذریعہ سٹرک ایمپورٹ، ایکسپورٹ شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین، قازکستان، کرغستان اور پاکستان کے مابین ایک معائدہ بھی ہوا ہے اور بذریعہ سٹرک ایمپورٹ، ایکسپورٹ ہو سکتی ہیں۔ ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔پاکستانی پھلوں کو جوسسز اور پلپ کی شکل میں بھی ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے۔ اس سے بھی نمایاں بہتری آسکتی ہے۔ ہمیں بھی بارڈر کھلنے کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ان ممالک کے ساتھ مچھلی، سمندری خوراک، لال مرچ، آم، چیری اور دیگر اشیاء کی ایکسپورٹ کو فروغ دینا چاہیے۔
کنونیئر کمیٹی نے بعد ازاں وزارت کامرس اور ٹی ڈیپ حکام کو چین میں شاندار نمائش منعقد کرانے پر اعزازی شیلڈ بھی دیں۔خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار کے علاوہ وزارت کامرس اور ٹی ڈیپ حکام نے شرکت کی