سینٹ کے زیر اہتمام کشمیر سے متعلق قومی پارلیمنٹرین کانفرنس نے اسلام آباد اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

اسلام آباد ۔ 18 ستمبر (اے پی پی) سینٹ کے زیر اہتمام کشمیر سے متعلق قومی پارلیمنٹرین کانفرنس نے اسلام آباد اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اس علامیے میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، کشمیری عوام پر غصبانہ تسلط اور مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمیگر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا جس میں امن ، انصاف اور آزادی کو بنیادی حقوق اور احترام کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

کشمیر پر پوری قوم متحد ہے، قومی پارلیمانی کانفرنس سے چیئرمین سینیٹ کا خطاب

کانفرنس کا اعلامیہ چیرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے پڑھ کر سنایا۔ متفقہ علامیے میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لئے جاری کوششوں اور انکی بھارتی تسلط سے آزادی کےلئے غیر مشروط حمایت جاری رکھے گا۔ اسلام آباد اعلامیہ میں بھارت کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس قرار دیا گیا اور بھارتی مقبوضہ افواج کے ہاتھوں مقبوضہ وادی میں جنسی زیادتیوں، گرفتاریوں، اغوا اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کی شدید الفاظ میں مذمت گئی۔ اعلامیہ میں مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کرنے اور کرفیو کے باعث مشکلات کا سامنا کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

خورشید شاہ کی گرفتاری، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے قومی پارلیمانی کشمیر کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا

اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے اور ان قید و بند کی صعبتوں کو خلاف قانون قرار دیا گیا اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی گولہ باری اور کلسٹر بمبوں کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی جس کے باعث آزاد کشمیر کے علاقے میں بھی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اور عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔

قرار داد میں بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ کی تنظیموں، انسانی حقوق کے اداروں، یورپی یونین، او آئی سی، چین، ایران، ترکی، امریکی اور برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے کشمیر کے مسلے پر فراہم کی گئی حمایت کو تسلیم کیا گیا تاہم بین الاقوامی برادری، بین الپارلیمانی یونین، دولت مشترکہ کی تنظیم، عالمی پارلیمانوں اور دیگر عالمی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے ان غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیں اور بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ اپنے اقدامات کو واپس لے جس کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا گیا کیونکہ ان اقدامات سے عالمی و علاقائی امن کو خطرات لاحق ہیں۔ اعلامیے میں اقوا م متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ ایک آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کی آزادانہ تحقیق ہو سکے اور ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کشمیر آزادی کی طرف جارہا ہے، دنیا کی کوئی طاقت انہیں اس سے نہیں روک سکتی، وہ وقت دور نہیں جب پورا کشمیر، آزاد کشمیر کہلائے گا، بھارت کی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اس کے ہاتھ میں نیوکلیئر بٹن عالمی امن کے لئے خطرہ ہے، مودی سرکار کی پالیسیاں خود بھارت کےلئے تباہ کن ثابت ہونگی، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں تحقیقاتی کمیشن بھیجے تاکہ کشمیری عوام کی حالت زار سامنے لائی جا سکے۔

وہ بدھ کو یہاں کنونشن سنٹر میں سینیٹ سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے 5اگست کو غیرقانونی، غیر انسانی اور غیر اخلاقی اقدام اٹھایا، مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب کرفیو اٹھے گا تو آگے کیا ہو گا، یہ معاملہ بھارت کے حوالے سے بہت سنگین ہے، مودی نے بھارت میں نسل پرستی کی آگ خود لگائی ہے، کشمیر اس سلسلے کی کڑی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان دوسروں کے پیدا کردہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مسائل کا سامنا کر چکا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ یہ بہت خطرناک رجحان ہے، میں سمجھتا ہوں کہ بھارت نے اپنے حالیہ اقدامات سے اپنے ہاں خود آگ لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے ہندوتعصب کو بھانپ کر الگ مملکت بنانے کا تہیہ کیا تھا، بھارت آج اپنے آپ اور اپنی تاریخ سے جنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے آسام میں لاکھوں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کردیا، بھارت میں کوئی کشمیر کی بات کرے تو اس کا جینا حرام کردیا جاتا ہے، کشمیریوں کو کوئی نہیں دبا سکتا، ان کی آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کشمیر کے معاملے کے حوالے سے جذباتی اور منطقی جائزہ لے کر حالات کو دنیا کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے.

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتا، میڈیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مؤثر انداز سے اجاگر کر رہا ہے، پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے 5 اگست کے واقعہ کے بعد دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا، دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے جس میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے، وزیراعظم عمران خان اور حکومت پاکستان کے بروقت اور مؤثر اقدامات سے دنیا کے ہراہم فورم پر مسئلہ کشمیر کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر پر قومی پارلیمانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ او آئی سی اور سیکورٹی کونسل سمیت دنیا کے اہم فورمز پر مسئلہ کشمیر کو بھر پور انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان ادھورا ہے، مسئلہ کشمیر پاکستانیوں کیلئے کامن کاز بن چکا ہے، ہر پاکستانی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام حکومتوں کا کشمیر کے حوالے سے ایک ہی منشور تھا کہ پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور موجودہ حکومت قوم کو مایوس نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ دنیا پاکستان کی بات سن رہی ہے اوربھارت کو ہر جگہ رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام عالم پاکستان کے موقف کی حمایت کر رہی ہیں اور بھارتی موقف مسترد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم عمران خان کی تقریر قوم کے جذبوں کی ترجمانی کرے گی۔ وزیراعظم ہر فورم پر پاکستان کی پارلیمنٹ کے موقف کو بھرانداز میں اٹھائیں گے.

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ مظالم اور زیادتیوں کو دنیا بھر میں اجاگر کر رہے ہیں، پاکستان کی پارلیمنٹ اور تمام پارلیمنٹرینز کشمیریوں کے سفیر ہیں اور پارلیمنٹ اپنے کشمیریوں کی مضبوط آواز بنے گی۔ بدھ کو سینیٹ سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر چیئرمین سینیٹ خراج تحسین کے مستحق ہیں، کانفرنس سے مثبت پیغام جائے گا کیونکہ تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اس میں شرکت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے بعد ہم نے مشترکہ اجلاس میں قرارداد منظور کرائی جسے ہم نے 178 ممالک کو ارسال کیا، ایران، ملائیشیا اور ترکی کے اپنے ہم منصبوں سے میں نے ٹیلی فون پر بات کی، ایران کی پارلیمنٹ میں قرارداد منظور کی گئی، ترکی اور ملائیشیا کے سپیکرز نے بھی یقین دلایا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق میں قراردادیں منظور کرائیں گے۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ سے رابطہ کیا، برطانوی پارلیمنٹ میں بھی موثر انداز میں آواز اٹھائی جائے گی۔ اومان کے سپیکر نے بھی ہماری دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے وہ لابنگ کریں گے اور بھرپور سپورٹ کریں گے، اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں ملائیشیاءاور اکتوبر میں ہی ترکی کے سپیکر پاکستان کے دورے پر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہم سفارتی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا اہم ترین مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان کشمیریوں کے تحفظ فلاح و بہود اور جدوجہد آزاد ی میں ان کے ساتھ کھڑا تھا اور آخری دم تک کھڑا رہے گا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقو ق کی پامالی، قتل و غارت ، ظلم و بربریت کو روکنے کیلئے انسانی حقوق کی تنظی میں او آئی سی، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور دیگر ادارے کردار ادا کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سینیٹ کے زیراہتمام قومی پارلیمانی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کانفرنس میں شرکاء کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا اہم ترین مسئلہ بن چکا ہے۔کنٹرول لائن کے دونوں اطراف رہنے والے کشمیریوں کیلئے اظہار یکجہتی کیلئے کانفرنس کا انعقا دکیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی تحریک آزاد ی کا احترام کرتے ہیں۔ بھارتی افواج نے 44 دنوں سے معصوم کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کیلئے ادوایات و دیگر ضرورت زندگی کی اشیاء کی تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ اقوام عالم اس انسانیت سوز مسئلہ کو فوری طور پر حل کرائیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران پیدا کیاجارہا ہے اس مسئلہ کو از سر نو متحرک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے تحفظ فلاح و بہود اور جدوجہد آزاد ی میں ان کے ساتھ کھڑا تھا اور آخری دم تک کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقو ق کی پامالی ، قتل و غارت ، ظلم و بربریت کو روکنے کیلئے انسانی حقوق کی تنظی میں او آئی سی ، اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور دیگر ادارے کردار ادا کریں.

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کانفرنس کا انعقاد اہم اقدام ہے ، اس سے عوام کے منتخب نمائندوں کی مسئلہ کشمیر پر یکسوئی اور یکجہتی کا پیغام جائے گا، پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر پر ایک ہے۔ بدھ کو قومی پارلیمنٹیرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر کے جذبات کا احساس ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 45 روز سے مسلسل دن رات کا کرفیو جاری ہے۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا درست ہے کہ مسئلہ کشمیر کسی زمینی ٹکرے کا مسئلہ نہیں۔ دنیا نظریں موڑ سکتی ہے قوم کا فیصلہ ہے کہ پاکستان کشمیریوں سے نظریں نہیں موڑے گا۔ وزیراعظم اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کشمیریوں کے جذبات کو مجروح نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پورا عالمی میڈیا بھارت کے اصلی چہرے کو بے نقاب کررہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے لیے یکجہتی بہت ضروری ہے۔ مسئلہ فلسطین نے او آئی سی کو جنم دیا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پر او آئی سی سے کتنی آواز اٹھی ۔ او آئی سی ممالک کی باہمی سوچ میں ایک خلیج دکھائی دیتی ہے ۔ او آئی سی کا متفقہ اعلامیہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھایا جائے ۔ چٹکی بجانے سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوسکتا ، 72 سال سے حل نہیں ہوسکا ۔ آج پاکستان کی قیادت میں کوئی لچک نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کے مفادات کا سودا نہیں کریں گے۔ پورا پاکستان سیاست سے بالاتر ہوکر کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان اور کشمیری بھارت کے اقدامات کو مسترد کرچکے ہیں ، آج بھارت تقسیم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں بچہ نہیں ہوں اور نہ ہی غافل ہوں۔ مودی میں جرات ہے تو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھا کر سری نگر میں کشمیریوں سے خطاب کرے۔ عوامی ریفرنڈم سے فیصلہ ہوسکتا ہے لیکن مودی میں جرات نہیں ہے۔ مشترکہ اجلاس کے بعد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یہ اہم قدم ہے تا کہ دنیا کو پیغام جائے پاکستان کا پارلیمان اس مسئلے پر یکسو اور یک زبان ہیں۔ یہ زمین کے ٹکڑے کا مسئلہ نہیں ہے 5اگست کے واقعہ نے تشویش میں اضافہ کیا ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان 27 تاریخ کو اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اْجاگر کریں گے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 54 سال بعد مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں اٹھایا گیا جس کا سہرا وزیراعظم پاکستان کے سر پہ ہے۔ پاکستان کا مسئلہ کشمیر پر اصولی مؤقف ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق حل کرانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بے شمار قرار دادیں پاس کیں ہیں جو مسئلے کا واحد حل ہے.

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت نے5 اگست سے مقبوضہ کشمیر کوجیل میں تبدیل کر رکھا ہے، وہاں ویران سٹرکوں پر فوجی پہرا دے رہے ہیں، ہسپتال قبرستانوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، ادوایات ختم ہو چکی ہیں اور لوگ گھروں میں قید ہیں، رات کے پچھلے پہر گھروں پر حملہ کر کے بہیمانہ سلوک کیا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں کنونشن سنٹر میں سینیٹ کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے شاندار کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے اپنے ہی آئین کی دھجیاں اڑا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیری بچے اپنے ہاتھوں میں پتھر اٹھائے بھارتی افواج سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں

وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو اپنی آزادی کیلئے سات دہائیوں سے جانی و مالی قربانیاں پیش کر رہے ہیں، مودی ہندوستان میں ہندو راج کی پالیسی کیلئے شروع سے سرگرم عمل رہا ہے، موجود حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر جس موثر انداز میں اجاگر کیا پاکستان کی تاریخ میں پہلے اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں کنونشن سنٹر میں سینیٹ کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کو پہلے ہی روک لیا جاتا تو 5 اگست کا واقعہ رونما نہ ہوتا، کشمیری اپنے شہداء کو پاکستان کے پرچم میں دفنا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے بھارتی حکومت کا مکروہ چہرہ دنیا بھر میں عیاں کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وقت آ گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو آزادی ملے گی، پاکستان کو ہر وہ بات منظور ہے جو مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو منظور ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ بھارتیوں کے خون میں کتنا دم ہے اور انہیں بھی معلوم ہے مسلمانوں اور خاص طور پرپاکستانیوں کے خون میں کتنا دم ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیوختم ہونے کے بعد بھی کشمیریوں کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو ڈپلومیسی رسائی مل رہی وہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ملی، ہندوستان جموں کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، بھارت نے جنگ شروع کی ہے اب ہمیں جواب دینا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں کنونشن سنٹر میں سینیٹ کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ 5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی افواج نے جو ظلم و ستم کیا اس کے خلاف ہر اہم فورم پر مذمتی قرار دادیں پاس کی جارہی ہیں، جمہوری ممالک کے پارلیمانوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نہ صرف بحث کی جارہی ہے بلکہ بھارت کیلئے مذمتی قرار دادیں بھی پاس کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ دو دن پہلے یورپی پارلیمنٹ نے یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ہ میں یہ سوچنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی پامالی پر بھارت کے خلاف پابندی لگائی جائے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو ڈپلومیسی رسائی مل رہی وہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جموں کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، بھارت نے جنگ شروع کر دی ہے اب ہمیں جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی سائنس دانوں کا شکریہ ادا کر تے ہیں جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھر پور انداز میں جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں کنونشن سنٹر میں سینیٹ کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرنے اور اقوام عالم کو واضح پیغام دینے کے لئے کہ ہم مسئلہ کشمیر پر ایک صفحے پر ہیں اس کانفرنس کا نعقاد کروایا ۔ انہوں نے کہا کہ 8 لاکھ سے زائد بھارتی افواج نے کشمیریوں کو گزشتہ45 دن سے قید کر رکھا ہے، نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقدام نے دنیا بھر کیلئے تشویش اور خطرے کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ موجود حکومت کی موثر خارجہ پالیسی نے مسئلہ کشمیر بھر پور انداز میں اجاگر کر دیا ہے اب مسئلہ کشمیر دنیا کے ہر اہم فورم پر بھر پور انداز میں اٹھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھر پور انداز میں جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے

Shares: