پاکستان کی ساکھ ، پاکستانیوں کے ہاتھوں برباد تحریر : حیأ انبساط

0
50

۱۴ اگست ، اُس پاکستان کی آزادی کا دن جسے اسلام کے نام پہ لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے حاصل کیا گیا لیکن بد قسمتی سے اس وطن کی آزادی کے جشن کے نام پہ جو تماشہ ملک بھر میں ہر سال لگایا جاتا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی.
کل بادشاہی مسجد کا ایک ویڈیو کلپ نظر سے گزرا جس میں پاک سرزمین کی بیٹیاں مسجد کے احاطے میں کھلے سر اور تنگ لباس میں موجود فوٹوشوٹ میں مصروف دیکھائی دیں جبکہ دوسری طرف اسی بادشاہی مسجد میں غیر ملکی سیاحوں کا کافی بڑا گروہ ( جس میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی) سر پہ دوپٹہ اوڑھے مسجد کے تقدس کا پورا پورا خیال رکھ رہا تھا۔ غیر مسلموں کا مسجد کیلئے احترام اور مسلمان عورتوں کی مسجد میں بےحیائی دیکھ کر شرم سے نظریں جھک گئیں۔

پاکستان کی آزادی کا جشن منانے کا آخر یہ کون سا طریقہ ہے کہ سبز اور سفید لباس زیب تن کر کے فوٹوشوٹ کروا کے اسٹیٹس اپڈیٹ کرنا اور غیر مردوں سے واہ واہ وصول کرنا ۔ ان لوگوں کو یہ کیوں نہیں یاد رہتا کہ اس ملک کو حاصل کرنے کے لیئے خاندان کے خاندان شہید ہوئے ہیں ان بچیوں کو ان کے بڑے کیوں نہیں بتاتے کہ عزّت اتنی قیمتی شۓ ہے کہ تقسیمِ ہند کے موقعے پہ جوان بیٹیوں نے اپنی آبرو بچانے کی خاطر کنویں میں چھلانگ لگا کر اپنی عزت کو پامال ہونے سے بچایا تھا اور آج ان قربانیوں کی یاد تازہ کرنے کے نام پہ پاکستان میں کیا کچھ ہو رہا ہے ہماری نظروں کے سامنے ہے۔

حال ہی میں ہوئے سانحہ مینار پاکستان کے بارے میں بات کی جائے تو اپنے اجداد سے شرمندگی ہوتی ہے کہ وہ جگہ جہاں اسلام کے نام پہ ایک علیحدہ ملک بنانے کی قرارداد پیش کی گئی وہ ملک جس میں اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی خواہش میں لاکھوں لوگوں نے خاندان کے خاندان گنوائے اس جگہ اتنی بےحیائی کا مظاہرہ کیا گیا ۔میں اس معاملے کی شدید مذمت کرتی ہوں جو ہوا نہیں ہونا چاہئے تھا وہ خاتون مکمل لباس میں تھیں تو پھر کیوں ۴۰۰ درندوں نے اس خاتون کا لباس تار تار کیا ؟ بہت غلط کیا ،نوچ کھسوٹ کی، گناہ کیا۔ اس خاتون کے ساتھ میری ہمدردیاں ہیں لیکن کچھ سوالات ذہن میں سر اُٹھا رہے ہیں ؛ خاتون کا پچھلا ٹریک ریکاڈ کہیں سے بھی مہذب نہیں دیکھائی دیتا ، لباس کے انتخاب سے لیکر ان کی ویڈیوز کے مواد ( کانٹینٹ) تک میں کوئی ایسی چیز نہیں جو کے قابل ستائش ہو ، ہاں قابلِ شرم کافی زیادہ کچھ ہے ۔ میڈم کا کانٹینٹ جس نچلی سطح کا ہے اسی لحاظ سے پست ذہنیت والے اس کانٹینٹ کے شیدائی ان کے فالورز بھی ہیں جو ایسا مواد دیکھنا اورسراہنا پسند کرتے ہیں ۔ اب میڈم نے جب ان کو کھلے عام ملنے کیلئے دعوت عام دی تو کیسے انکے مداح اپنی اسٹار کو دیکھنے حاضر نہ ہوتے ؟
جب آپ خود اپنی فکر کیے بغیر ، ایک پبلک پلیس پہ دعوت دے کر غیر محرموں سے ملنے کیلئے ، غیر محرم کے ہی ساتھ تشریف لائیں گی تو آپکی حفاظت کی ذمہ داری کون لے گا؟ وہ گندی ذہنیت والے مداح جو آپکی غیر اخلاقی ویڈیوز دیکھ کے ٹھنڈی آہیں بھرتے ہیں یا پھروہ برائے نام دوست یا منگیتر جو بھرے مجمعے میں آپ کو ڈھکنے کے بجائے موقع پہ چوکہ لگاتا دیکھائی دیا گیا ہے ۔ اگر اس منگیتر صاحب کی جگہ آپ کسی محرم کے ساتھ ہوتیں تو میں شرطیہ کہہ سکتی ہوں وہ آپ کی عزت پہ آنچ نہ آنے دیتا ۔

اب تھوڑے حقائق جو منظر عام پہ آئے ہیں انکی بات کی جائے تو پارک کے گارڈ کا بیان سامنے ہے ، محترمہ کا اگلے دن کا انسٹاگرام پوسٹ جس میں وہ خوش باش دیکھائی دے رہی ہیں ، انکے بقول ان کے جسم پہ کہاں کہاں زخم ہیں وہ دیکھا بھی نہیں سکتیں لیکن چہرہ ، ہاتھ، پاؤں سب بےداغ ہیں ، محترمہ کا انٹرویو کسی اور کے گھر میں ہوا، جس کو اپنا گھر اور والدین کہا وہ پہجاننے سے انکاری ہیں ، انکے ٹک ٹاک پیغامات میں دیکھائی دیتا ان کا اطمینان اور اس سب سے بڑھ کے اب محترمہ کا پولیس سے تحقیقات روکنے کا مطالبہ مجھے آزردگی میں مبتلا کر گیا ہے۔

بہت اچھی بات ہے کہ حکومت نے نوٹس لیا ، تحقیقات کروائی جا رہی ہیں اور ان درندوں کو سزا بھی ضرور ملے گی لیکن مجھے اس بات کا جواب چاہئیے کہ اگر یہ سب پہلے سے طے شدہ پبلسٹی اسٹنٹ ہوا تو کیا اس خاتون بمع ان کے منگیتر اور وہ تمام حضرات (جو ملک پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ، ذلت و رسوائی کے ذمہ دار ہیں ) سے کوئی ہرجانہ مانگا جائے گا؟؟ ان ۴۰۰ لوگوں کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف بھی کوئی کاروائی ہوگی ؟ کیونکہ ان کے ایک فالتو اور فضول کے میٹ اپ پروگرام کی وجہ سے پاکستان کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر جس درجے کا نقصان پہنچا ہے ان لوگوں کی سات نسلیں بھی اس نقصان کی تلافی نہیں کر سکتیں ۔ سستی شہرت کی بھوکی خاتون اور اسکے حامی و مددگار افراد نے پاکستان میں آنے والے ٹورسٹ کے دلوں میں اس قدر خوف و ہراس بھر دیا ہے کہ غیر ملکی جو پاکستان کو محفوظ تصور کرکے یہاں سیاحت کی غرض سے آنے لگے تھے ہزاروں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ تھے ان کی روزی روٹی پہ لات مارنے کے جرم کی کیا سزا ہوگی؟ ہزاروں خاندانوں کو بےروزگار کرنے پہ کیا یہ حکومت ان میڈیا ہاؤسز سے کوئی سوال کرے گی جن کے واویلے نے دنیا میں پاکستان کو ایک مشکوک ملک بنا دیا ہے ؟؟

میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتی ہوں کے اس واقعے کی تحقیقات مکمل کروائی جائیں ہر ایک کو جو ذمہ دار ہے ان ۴۰۰ لوگوں سمیت سزا دی جائے کہ کسی اور کی آئندہ پاکستان پہ کیچڑ اچھالنے کی ہمت نہ ہو ساتھ ہی میں یہ بھی درخواست کرتی ہوں کہ پاکستان کو مکمل ریاست مدینہ نہ بھی بنا سکیں تو کم از کم اس واہیات ایپ ٹک ٹاک کو پاکستان میں مکمل طور پہ بین کیا جائے ساتھ ہی ان ٹک ٹاکرز کے اکاؤنٹ اگر کسی بھی ڈیوائس سے لاگ ان ہوں تو ان ڈیوائس کو بھی بلاک کیا جائے ۔ اسکرین پہ صرف مکمل سطر پوشی کے ساتھ آنے کی اجازت ہو کیونکہ اصل فساد کی جڑ بےحیائی ہے۔ اسلام نے عورت کو بہت تحفظ فراہم کیا ہے چاہے وہ معاشرے میں ہو یا جائیداد میں لیکن آج کی خواتین کو جائیدار میں حصہ والا اسلام تو یاد رہتا ہے لیکن پردے کے حکم پہ میرا جسم میری مرضی کا قانون لاگو کرنے کیلئے تیار رہتی ہیں انہیں کوئی بتائے کے اللّٰہ جسے عزت بخشتا ہے اسی کو ڈھانپنے کا حکم دیتا ہے خانہ کعبہ کے کسوہ کی تبدیلی کا طریقہ کار اس کی واضح مثال ہے ،قرآن مجید کا غلاف قرآن اس عزت کی واضح تعریف ہے تو جب اسی اللّٰہ نے عورت کو پردے کا حکم دے کر عزت دی آپکو آخر یہ عزت کیوں راس نہیں آرہی ؟ جب آپ سلیو لیس ، ٹاپ لیس ، بیک لیس پہن کے عوام کو اپنا جسم دیکھانے کیلئے ذہنی طور پہ تیار ہیں تو پھر ستائش بھری اٹھتی نظروں کے ساتھ بڑھتے ہاتھوں کے لیئے بھی تیار رہیے ۔

نہ بھولیں کہ آپ جس ملک میں رہتی ہیں اسکا نام ”اسلامی جمہوریہ پاکستان“ ہے یہ کوئی سیکیولر ریاست نہیں اگر آپ میں اسلام کے خلاف زیادہ جراثیم پنپ رہے ہیں تو کسی ایسی ریاست تشریف لے جائیں جہاں آپکو کوئی پوچھنے والا نہ ہو پر برائے مہربانی جس تھالی میں کھائیں اسی میں چھید کرنے سے گریز کریں۔ شکریہ

Twitter handle : ‎@HaayaSays

Leave a reply