باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ایک بڑی اہم خبر ہے، میں نے کئی دن اس خبر کو ویلو ایٹ کیا، کیونکہ اتنی بڑی خبر ہے کیونکہ یہ صرف ایسا نہیں ہو سکتا تھا کہ آ جائے اور میں دے دوں، مجھے لگتا یہ ہے کہ آنے والے دن پاکستان کے لئے آزمائش والے دن ہیں، انٹرنیشنل مافیا اس وقت پاکستان کے اوپر پر کھول کر بیٹھا ہوا ہے

مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ پچھلے ماہ بتایا تھا کہ ایران میں فارن اور ڈیفنس منسٹر بار بار گئے ہیں ہم اسوقت مذاق سمجھ رہے تھے کہ چاہ بہار سے انڈیا کو ایران نے الگ کیا تھا اسلئے وہ ایران کو منانے گئے ہیں، لیکن اب مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ ایران کی درخواست پر گئے تھے، ایران کو منانے نہیں گئے تھے،بڑی ایک سیریس ڈیولپمنٹ ہو رہی ہے، کافی شواہد ملے ہیں کہ کچھ دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوئے وہ ایران سے براستہ پاکستان آئے، اس میں جو بھی ہمارے چینلز ہیں انکے تھرو ری ایکٹ کیا گیا،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر بلوچستان میں دہشت گردی ہوتی ہے تو وہ سی پیک کو بہت زیادہ متاثر کرے گا، چین نے اس پر بڑا نوٹس لیا ہے، چین نے ایران کے ساتھ اکنامک معاہدہ کیا تھا جس میں انہوں نے آئل ایران سے لینا تھا ، چین نے پہلی باری پاکستان کے لئے سٹرانگ موقف لیا کہ چین نے ایران کو کہا ہے کہ پاکستان کو کسی قسم کی دہشت گردی نہیں ہونی اور نہ کوئی دہشت گردی ایران سے آئے گا، چین پاکستان کے ڈیفنس کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہے، لداخ میں بھی انڈیا کے آگے چائنہ کھڑا ہے.،افغانستان کو بھی کہا کہ سی پیک کا حصہ بنائیں گے بشرطیکہ پاکستان میں بدامنی نہین ہو گی یہی ایران کو کہا، ایک ماہ کی خبریں دیکھیں گے تو پتہ چلے گا ایران اور چین کا معاہدہ ختم تو نہیں ہوا، اتنی بڑی ڈیل ختم نہیں ہوتی لیکن سلو ٹریک پر چلی گئی کیونکہ چین نے ایران پر شرط لگا دی ہے کہ جب تک کوئی شواہد ملے کہ ایران سے کوئی پاکستان داخل ہوا اور اس نے دہشت گردی کی تب تک انکا اکنامک پیکج نہیں ہو گا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہوا میں باتیں نہیں ہیں، کلبھوشن یادیو جو ہے اسکا بہت زیادہ ثبوت ہے کہ وہ ایران سے آتا تھا اور ایران میں اسکا ٹھکانا بھی تھا اور وہیں سے اس نے کئی دفعہ آپرٹ بھی کرتا تھا، پاکستان کو اس بات کا پتہ ہے، ایران اور پاکستان کی ناراضگی اس بات پر ہوئی تھی جب کلبھوشن یادیو پکڑا گیااور ایرانی صدر پاکستان آئے تو انکوبتایا گیا، اب انڈیا کوشش کر رہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے ساتھ ہو تا کہ پاکستان اکیلا ہو، سعودی عرب انڈیا کے ساتھ ایک پیج پر ہے، سعودی عرب میں یہ پلاننگ ہے کہ پاکستانیوں کو فارغ کر کے انڈین کو لایا جائے گا ، سعودی حکومت کو مسئلہ یہ ہو رہا ہے وہ چاہتے ہیں کہ مسلم مزدور ہین انڈین یاددہانی کروا رہے ہیں کہ ہم مسلمانوں کو ملازمت کے لئے بھیجیں گے، ایک طرف امریکہ کا ہمارے اوپر پریشر ہے، انڈیا، سعودی عرب ، امریکہ ایک ساتھ ہیں، دوسری سایڈ پر ایران اگر انڈیا کے ساتھ بیک ہینڈ پر ہیلپ کر کے،میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ایران براہ راست کر رہا ہے، اسکی زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہوتی ہے تو اسکو چین کو بھی جواب دینا پڑے گا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں تیزی سے تبدیلی ہو رہی ہے ہم یہاں پی ڈی ایم کے جلسوں میں پڑے ہوئے ہیں فیاض الحسن چوہان کو ہٹایا گیا تو وہی ہماری مین سٹوری بنی ہوئی ہے، مین سٹوری ہماری ہونی چاہئے کہ پاکستان اپنی بقا کی جنگ لڑ رہاہے صرف اکنامک طور پر نہیں بلکہ انٹرنیشنلی، اکیسوین صدی مین پاکستان کا بہت عمل دخل ہونا ہے جب گوادر مکمل ہو جاتا ہے تو سنٹرل ایشیا کا راستہ پاکستان سے جائے گا ،انڈیا کو ایران نے چاہ بہار سے آؤٹ کیا تو انڈیا بہت پریشان تھا، اب انڈیا چاہتا تھا کہ وہ نہ اس سائٹ پر رہے نہ اس پر، ایران اور سعودی عرب کی دشمنی کو کوئی مائی کا لال دوستی میں نہیں بدل سکتا، دوستی ہو گی تو اپنی مرضی سے ہو گی

پاکستان اور ترکی میں گہرے تعلقات ہو رہے ہیں، یہاں تک کہ ترکی کے پاپولر شیف پرائیویٹ کمپنیوں کے لئے پاکستان آ رہے ہیں، ایک آئے تو زونگ نے انکو سپانسر کر لیا، زونگ کا مطلب ہے چائنیز کمپنی، ترکی اور چائنہ کا ملاپ ہو رہا ہے وہ بھی پاکستان کے تھرو ہو رہا ہے، قطر اس میں خاموش نہیں بیٹھنا چاہتا،قطر ترکی کے ہر پروجیکت میں پیچھے سے فنانس کر رہا ہے، قطر کی کویت، سعودی عرب، یواے ای، بحرین سے کھڑاک چل رہا ہے، ترکی کی کیمپن میں قطر کا پیسہ بول رہا ہے، الجزیرہ نیٹ ورک ٹوٹلی انکی پروجیکشن پر لگ گئے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ،ایران ترکی، چائنہ، ملائشیا، کتنی دیر ان رٹن پیک کو نبھا سکتے ہیں، اگر ان سب کو آگے چلنا ہے تو یقینی بنانا پڑے گا کہ اپنی زمین کسی دوست ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، بہت ہی مشکل وقت میں ہم کھڑے ہیں.

Shares: