الحمد للہ ، پاکستان کی کایہ پلٹنے والی ہے. چین اورامریکا کی جنگ پاکستان کیا کرے، سنیے مبشر لقمان کی زبانی

0
140

الحمد للہ ، پاکستان کی کایہ پلٹنے والی ہے. چین اورامریکا کی جنگ پاکستان کیا کرے، سنئے مبشر لقمان کی زبانی

باغی ٹی وی : سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے اور پاکستان کی سلامتی کے لیے اہم فیصلے کرنے ہوں گے . انہوں نے کہا کہ میں ٹیکنیکل باتوں کو چھوڑ کر روح بتاؤں گا. ان کا کہنا تھا . کہ دودن پہلے روس کے وزیر خارجہ نے چین کے ساتھ مل کر ایک بیان دیا کہ ہمیں‌ ڈالر سے ہٹ کر اپنی کرنسی پر انحصار کرنا چاہیے .

یہ ایسی بات ہے جس کو پاکستان کا مین سٹریم میڈیا باکل فراموش کردیتا ہے کیونکہ ان بڑوں کے کہیں نہ کہیں امریکہ و یورپ میں ٹانکے ہیں . ان کا کہنا تھا کہ امریکی کرنسی سے ہٹ کر بات کرنے کی ہمت اس سے پہلے بھی کافی حکمرانوں نے کی لیکن ان کو رستے سے بڑی صفائی سے ہٹا دیا گیا.

سب سے پہلے شاہ فیصل نے کہا کہ ہم اپنی کرنسی میں تیل بیچنا چاہتے ہیں تو ان کو کیسے قتل کرادیا گیا . حالانکہ وہ پاکستان اور عالم اسلام سے محبت کرنے والے حکمران تھے. اسی طرح صدام حسین نے بھی ڈالر سے ہٹ کر ٹریڈ کی بات کی ان کے ساتھ کیا ہوا . اس کو بھی آپ جانتے ہیں. معمر قزافی سے کیا سلوک کیا گیا اس کا انجام بھی دنیا کے سامنے ہے.

مبشر لقمان کا کہنا تھاکہ چین اور روس کا ڈالر کے علاوہ اپنی کرنسی کی بات کرنے کے مطلب ہے کہ پھر جو ان کے اتحادی ہیں وہ بھی اسی کو اپنائیں گے . ہمار حال یہ ہے کہ ہمارا جسم تو چین کا ہے لیکن دل امریکا کا ہے . ہم کہتے ہیں چین ہمارا سب سے اچھا دوست ہے لیکن ہم چھٹیاں امریکا اور یورپ مین گزارنے کو ترجیح دیں گے.

ان کا کہنا تھا کہ اگر چین کے اتحادی ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی میں تجارت کرتے ہیں تو یقین جانیے ڈالر کی قمر ٹوٹ جاتی ہے . دنیا میں‌سب سے زیادہ امپورٹ تیل کی ہے اور سب سے بڑا امپورٹر چین ہے .

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اب ہو یہ رہا ہے کہ پاکستان میں کچھ سر پھروں نے ایک تنظیم بنائی ہے اور وہ پچھلے بارہ سالوں سے اس پر کام کر رہے ہیں. اس کا نام گولڈن رنگ اکنامک فورم ہے . اس میں شامل ممالک پاکستان ، ایران ، ترکی ، چین اور روس ہے . اس تنظیم نے نمائندے عموما سفیر حضرات ہیں . انہوں نے کافی کام کیا ہے . اور وہ کامرس ، تعلیم ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ، یوتھ افیئرز اور دیگر میدانوں میں کام کر رہے ہیں.

سابق وزیر خزانہ اسد عمر اس گریف کو فعال بنانے میں‌کافی سرگرم تھے انہوں نے اس کی منظوری بھی دے دی تھی . اگر یہ کام ہو جاتا تو اب ہم ایک نئی کرنسی میں ڈیل کر رہے ہوتے . اور ہماری جان ، امریکا ، آئی ایم ایف ، اور ورلڈ بینک سے چھوٹ جاتی . ہم بارٹرز کر رہے ہوتے . آگے جا رہے ہوتے . لیکن پھر ہونا کیا تھا کہ اسد عمر کو ہٹادیا گیا . اور حفیظ شیخ کو لایا گیا جو کہ آئی ایم ایف کے بندے ہیں. اور انہوں نے آئ ایم ایف کی لائن پر چلنا ہے . بجلی کے بل بڑھانے ہیں . ایسے اقدام کرنے ہیں جس سے یہ عالمی ادارے ہم پر مسلط رہیں.

اسی طرح اب سٹیٹ بینک کو بھی آئی ایم ایف کے تحت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے. پھر کیا ہونا ہے ہمارے تمام اثاثے اور دولت اسی کے مرہون منت ہوگی اور ہمیں مفلوج کر کے رکھ دیا جائے گا. اس پرا ب بحث چل رہی ہے.

گریف نے کام کیا کہ اب وہ اپنی کرنسی لانا چاہتے ہیں. کہ آر کے نام سے آرئے. لیکن چین نے کہا ہماری کرنسی بہتر ہے اس کو اپنا لیا جائے . اب اگر پاکستان یوان کی طرف آجاتا ہے تو پھر ہمارے قرضے یوان میں ہون گے . چین ہمارے قرضے ادا کر دیے گا اور ہمیں چین کو پھر یوان کی صورت ادا کرنا ہوں‌گے. تب اگر پابندیاں لگتی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہم نے ڈیل ہی چین سے کرنا ہے . چین نے اب سعودی عرب سے باقی تیل یوان میں لینے کا معاہدہ کیا ہے جو کہ کچھ فیصد سعودی عرب مان چکا ہے .

Leave a reply