عنوان:
پاکستان کی کہانی
[بقلم اقرا بنت ظفر]
آزادی کا جذبہ موت کے خوف سے سرد نہیں پڑتا_ حریت کی فکر نہ قید کے ڈر سے ختم. ہوتی ہے اور نہ ہی تشدد کا صدمہ آزادی کی تڑپ ختم کرتا ہے_ جس قوم کے جوانوں میں جہاد کے جذبے جواں ہوں ذہن اور ضمیر آزادی کے نغموں سے سرشار ہوں اور جو جوان اپنے لہو سے چراغ روشن کرنے کا شوق پا لیتے ہوں اس قوم کو کبھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑا نہیں جا سکتا_
جو قوم ایسے افراد رکھتی ہو اس کی آزادی کا سورج طلوع ہونے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی تاریخ میں اس کی سب سے بڑی مثال پاکستان کا قیام ہے_
قیام پاکستان کے دوران پیش آنے والے ان دلخراش واقعات کو پڑھ کر کلیجہ منہ کو آ جاتا ہے اور آنکھوں سے چھم چھم آنسو جاری ہو جاتے ہیں_ یہ پاکستان کیسے بنا تھا؟ اور کیا ہو رہا ہے پاکستان میں؟ آج پاکستان میں جو کلچر فروغ پا رہا ہے یا پاکستان کو جس ڈگر پر چلانے کیلئے حکومتی تگ و دو جاری ہے، کیا یہ قربانیاں اس لیے دی گئی تھیں کہ کنجروں اور میراثیوں کا راج ہو اور وہ اس پاک دھرتی پر مٹک مٹک ناچیں اور گائیں_
پاکستان بننے کے بعد ہم نے شہداء کی قربانیوں کو فراموش کیا ہی نہیں بلکہ حصولِ مقصد بھی بھلا دیا اس کے ساتھ ساتھ ان کروڑوں مسلمانوں کو بھی یکسر بھلا دیا جنہوں نے پاکستان کے قیام کے لئے ان گنت قربانیاں دیں_
قیامِ پاکستان کے دوران پیش آنے والے دلخراش واقعات میں سے میں یہاں چند ایک کا ذکر کروں گی کہ پاکستان کی طرف ہجرت کرنے والوں کو کیسے، مشکلات پیش رہیں لیکن ان مشکلات کے باوجود وہ ڈگمگائے نہیں_
1️⃣ مسجد میں عصمت دری:
مسجد رنگریزا ںشہر کی اہم ترین دینی درس گاہ تھی اور اس میں نہایت مشکل دنوں اور سخت نامناسب حالات میں بھی پانچ وقت اذان کی ایمان افروز صدا بلند ہوتی تھی، ہر صبح قرآن مجید کا درس ہوتا تھا_ طالب علم دینی تعلیم میں دن رات مشغول رہتے تھے اور شب و روز وعظ و کلام، درس و تدریس اور رشد و ہدایت کے چشمے بہتے تھے، لیکن پاکستان کی صبحِ آزادی اس محلے کے لوگوں کے لیے شبِ قیامت ثابت ہوئی_ عید سے 3 دن پہلے رمضان المبارک کے 27 ویں روز ریاستی اور گورکھا فوج نے مقامی ہندو اور سکھ بھیڑیوں کی نشاندہی پر اس مسجد پر ہلہ بول دیا_ سنگین حالات کی وجہ سے محلے کی تمام عورتوں نے غنڈوں اور اکالی درندوں کے متوقع حملے کے پیشِ نظر اس مسجد میں پناہ لے رکھی تھی اور ان کے تمام رشتہ دار مرد قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے_ ان لعینوں نے نہ صرف تمام مسلمانوں کو بےدردی سے تہ تیغ کر دیا بلکہ قرآن مجید کے مقدس نسخوں کی بےحرمتی بھی کی_ مسجد میں موجود عورتوں نے جن میں نوجوان لڑکیوں کی کثرت تھی مسجد کے ملحقہ کنوئیں میں چھلانگیں لگا کر اپنی آبرو بچائی_ مگر اس اچانک حملے کی وجہ سے جو لڑکیاں کنوئیں تک نہ پہنچ سکیں ان بیچاریوں کے ساتھ مسجد کے اندر انتہائی ظالمانہ سلوک کیا گیا_ فسادی ان کی عزتیں لوٹنے کے بعد لاشوں کو برہنہ حالت میں چھوڑ کر چلے گئے_
2️⃣ ہندو ہو جاؤ تو بچ جاؤ گے:
کپورتھلہ کے نزدیک شیخوپورہ نامی قصبے پر ہندوؤں اور سکھوں کا جتھا حملہ آور ہوا تھا انہوں نے قصبے کی ساری مسلمان آبادی کو اٹھا کر گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا_ ہزاروں مسلمان تہ تیغ کر دیے گئے_ اس قصبے کے چوہدری کو ظالم ہندو اور سکھ کرپانوں سے ڈراتے رہے کہ اگر ہندو ہو جاؤ تو بچ جاؤ گے……. لیکن چوہدری نے اپنا دین چھوڑنے سے انکار کیا تو انھیں وحشیانہ طور پر شہید کر دیا گیا_
ایسے ہزاروں واقعات ہیں جن کو پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے_
اس وطن کو حاصل کرنے کے لیے کتنے لوگوں نے قربانیاں دیں لیکن ہم ان سب کو بھلائے بیٹھے ہیں_ یہ صرف وہی درد محسوس کر سکتا ہے جس نے پاکستان کو بنتے دیکھا ہے، اپنے پیارے گنوائے ہیں_
اللّٰہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے _
آمین یا رب العالمین