پاکستان کی معاشی صورتحال تشویشناک: زرمبادلہ ذخائر میں کمی، حکومت کو روزانہ 30 ارب روپے قرض لینے کی ضرورت

0
113
state bank of pakistan

پاکستان کی معیشت مسلسل چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جس کی تازہ ترین جھلک اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار اور وزارت خزانہ کی 3 سالہ معاشی حکمت عملی میں دیکھنے کو ملی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں کل ذخائر 9 ارب 2 کروڑ 72 لاکھ ڈالر تک محدود ہو گئے ہیں۔ یہ کمی ملک کی معاشی صحت کے لیے ایک خطرناک اشارہ ہے، خاص طور پر جب پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اس دوران، وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ 3 سالہ معاشی حکمت عملی میں کئی تشویشناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، آنے والے دو سالوں میں وفاقی حکومت کو اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے روزانہ 30 ارب روپے سے زائد قرض لینا پڑے گا۔ یہ صورتحال اس لیے پیدا ہو رہی ہے کیونکہ صوبوں کو ٹرانسفر اور سود کی ادائیگیاں وفاقی حکومت کے مالی وسائل کا بڑا حصہ نگل رہی ہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں سود کی ادائیگیوں کا بوجھ 10 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جبکہ صوبوں کو ٹرانسفر اور سود ادائیگیوں کا مجموعی بوجھ 20 ہزار 630 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، حکومتی اخراجات، پنشن، اور تنخواہوں کے لیے وفاق کے پاس کافی فنڈز نہیں ہوں گے۔ آئندہ بجٹ کے بعد سود ادائیگیاں اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ٹرانسفر کے بعد وفاق کے پاس محض 500 ارب روپے بچنے کا اندازہ ہے۔ یہ رقم ملک کے روزمرہ اخراجات کے لیے ناکافی ہے، جس سے مزید قرض لینے کی ضرورت پیدا ہو گی وزارت خزانہ کے ذرائع نے این ایف سی اور سود ادائیگیوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس کے حل کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے، اور قرضوں پر انحصار کم کرنے کے لیے جامع اور طویل مدتی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، عوام کو مہنگائی سے تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات کی بھی ضرورت ہے تاکہ معاشی بحران کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔

Leave a reply