پاکستان کی معاشی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتاچلا جارہا ہے درآمدات اور ترسیلات زر میں مسلسل کمی آتی جارہی ہی جبکہ درآمدات میں خاطر خواہ کمی نہیں آرہی ہے معیشت ایک ایسے بحران کا شکار ہے جس سے نکلنا دن بدن مشکل ہوتا چلا جارہا ہے مہنگائی کا آفریت دن بدن بڑھ رہا ہے اور عوام کی زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے لیکن ملک کی سیاسی صورتحال اس تمام صورتحال کو مزد گھمبیر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے آج ملک تقریباَ معاشی اشاریوں پر ناکافی سکور کر رہا ہے۔وطن عزیز اس وقت جن گمبھیر مسائل و مشکلات کا شکار ہے ان میں سیاسی عدم استحکام،معاشی ابتری اور دہشت گردی سرفہرست ہے۔پھر ان کی کوکھ سے جنم لینے والے مسائل ہیں جن میں مہنگائی،بے روزگاری،کاروباری بدحالی، کرپشن، روپے کی ناقدری،ترسیلات زر میں کمی، توانائی کی طلب کے مقابلے میں رسد کا فقدان، بڑھتے ہوئے غیر ملکی قرضے، تجارتی عدم توازن،محصولات کی کم ہوتی ہوئی وصولی،زرعی عدم توازن، محصولات کی گھٹتی ہوئی وصولی، زرعی و صنعتی پیداوار میں تنزلی،امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، بڑھتے ہوئے سٹریٹ کرائمز، ریاستی اداروں کی بے توقیری اور عوام میں عدم تحفظ کا خوف بھی شامل ہے۔یہ ملک کے سب سے بڑے مسائل ہیں جن کے حل کے لیے تمام اداروں اور تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم میں یکجا ہونا ہوگا۔
مضبوط معیشت کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔درآمدات میں توازن، کرنسی کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی کو روکا جائے۔ کسی ملک کو اپنی سرزمین دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طور پراستعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے،قومی سلامتی کا تصور معاشی تحفظ کے گرد گھومتا ہے، معاشی خودانحصاری کے بغیر قومی خود مختاری پر دباؤ آتا ہے عام آدمی خصوصاً مڈل کلاس کو چیلنجز کا سامنا ہے۔یہ بات قابل اطمینان ہے اب اعلیٰ سطح پر پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کے لیے سوچا جا رہا ہے۔اس ملک کے مسائل کے حل کیے لئے اجتماعی فیصلے کرنا ضروری ہیں اسمیں ملک کے لیے بہتری کی کوئی راہ نکل سکتی ہے۔ پاکستا ن اس وقت معاشی ناکامی کے دہانے پر کھڑا ہوا ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایسی صوربحال ہم برداشت نہیں کرسکتے ہمیں پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستان کی سفارت کاری بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادار کرسکتی ہے اس سلسلے میں تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں اقتصادی ترقی اور پائیدار امن و امان دونوں میں ملک نے حالیہ برسوں میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔لہذا یہ حیران کن ہے کہ پاکستان کی اقتصادی سفارت کاری اس قدر غیر موثر کیوں ہے خاص طور پر یہ دیکھتے ہوئے کہ اس کے پڑوسیوں نے اس کی اتنی تندہی سے حمایت کی اور اسے قبول کیا۔آج ہندوستان دنیاکی تیزی سے ترقی کرنے والے معیشتوں میں سے ایک ہے اور اس نے اس اقتصادی طاقت کو اپنے تمام تجارتی شراکت داروں کے ساتھ سفارتی فائدہ کے طور پر استعمال کیا ہے ایران کے ساتھ اس کے تعلقات قابل ذکر ہیں ایران کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات بڑھتے اور گہرے ہوتے جارہے ہیں اور عرب دنیا کے ساتھ اس کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔یہ ایک متوازن عمل ہے جس کی ہم تقلید کرسکتے ہیں بلکہ یہ ہمارے لیے ضروری ہے۔یہاں امریکہ کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی تعلقات بھی قابل ذکر ہیں۔گزشتہ 70سالوں سے تمام تر مالی امداد اور دوطرفہ دوستی کے باوجود پاکستان باہمی تجارت پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے میں ناکام ہورہا ہے اگرچہ امریکہ پاکستان کے اہم برآمدی شرات داروں میں سے ایک ہے لیکن وہ چین یا بھارت کے برعکس اس طرح کے تعلقات کے ذریعے پیش کیے گئے اقتصادی مواقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے کسی بھی بڑی کمپنی کا نام لیں اور ان کے سی ای او کا ہندوستانی نثراد ہونا تقریباً یقینی ہے گوگل اور مائیکروسافٹ طویل فہرست میں صرف چند مثالیں ہیں۔دوسری طرف چین نے نئے سٹارٹ اپس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہےCNBCاور بلومبرگ کی حالیہ رپورٹس کے مطابق چین اپنے مفادات کو وسیع کرنے اور ان نئے آغاز کے ذریعے پیش کردہ اہم فوجی ٹیکنالوجی (ملٹری روبوٹکس، مصنوعی ذہانت، راکٹ انجن وغیرہ) سے فائد ہ اٹھانے کے لیے تیزی سے ترقی کرنے والے اٹیک اسٹار اپس میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی سفارتکاری کی سب سے مشہور مثال ون بیلٹ ون روڈ اقدام ہے۔پہلے سے زیادہ آپ پاکستان کو معاشی سفارتکاری کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ہے اور اقتصادی فوائد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے پڑوسیوں کے ساتھ تجارت اور رابطوں کے اقدامات پر کام کیا جانا چاہیے۔
خادم حسین
ایگزیکٹو ممبر لاہور چیمبرز آف کامرس و انڈسٹریز
ڈائریکٹرز پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی
سینئر نائب صدر فیروز پور بورڈلاہور
فواد چودھری کیخلاف درج ایف آئی آر کی کاپی باغی ٹی وی کو موصول
فواد چودھری کو گرفتار کر لیا گیا
میرا پیغام پہنچا دو….فواد چودھری کے کس سے رابطے؟ آڈیو لیک ہو گئی
ہ عمران خان کی نازیبا آڈیو لیک ہوئی ہے
آڈیو لیکس، عمران خان گھبرا گئے،زمان پارک میں جاسوسی آلات نصب ہونے کا ڈر، خصوصی سرچ آپریشن
عمران خان کی جاسوسی، آلات برآمد،کس کا کارنامہ؟