اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 60 کی دہائی کی معیشت بنانا چاہتے ہیں-
باغی ٹی وی : اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور ادائیگیوں کے حوالے سے مسائل تھے، کورونا کے باعث گروتھ منفی سطح تک گر گئی، لیکن مشکلات کے باوجودمستحقین اور متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج لے کر آئے، حکومت نے زراعت اور برآمدی شعبوں پر بھی خصوصی توجہ دی، ترسیلات زر اور برآمدات کا بھی معیشت کی بہتری میں اہم حصہ ہے، پاکستان کے اقدامات کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے معیشت منفی سے اٹھ کر 5.6 کی سطح پر پہنچی، اس وقت 5 فیصد کی رفتار سے معیشت بڑھ رہی ہے، اگر معیشت بہتر انداز میں بڑھتی رہے تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، مالیاتی شفافیت لانے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، ابھی بھی غریب افراد کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، عالمی بحران اور مہنگائی سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، ہماری توجہ متاثرین اور کم آمدن طبقے کو پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔
کراچی سے ٹورنٹو جانے والی پرواز میں مسافر کو دل کا دورہ ڈرامہ نکلا
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ فصلوں کی اچھی پیداوار سے زراعت کے شعبے میں بھی نمایاں بہتری آرہی ہے، پاکستان کی معیشت اس وقت مستحکم ہوکر آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان کو 60 کی دہائی کی معیشت بنانا چاہتے ہیں، پاکستان 60 کی دہائی میں ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت تھی، پاکستان کو اقتصادی طور پر مضبوط کررہے ہیں،اپنے پاؤں پر کھڑا پاکستان تیز تر ترقی کرے گا، ہمارا مقصد پاکستان کا بیرونی مالیاتی اداروں پر انحصار ختم کرنا ہے۔