جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت، بیوروکریسی اور سیاست مغرب کے دباؤ میں ہے جبکہ پشاور میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ مفتی محمود نے دینی و مذہبی سیاست کو شناخت دی تھی، 40 سال پہلے مغرب اور مشرق کے مابین نظریاتی تصادم تھا، آج حالات مختلف ہیں، دنیا بدل گئی ہے۔
جبکہ انہوں نے کہا کہ حکومت، بیوروکریسی اور سیاست مغرب کے دباؤ میں ہے، کہا گیا امریکا کا اصول ہے کہ جمہوریت ہونی چاہیے، پاکستان کا اپنا آئین و قانون غیر مؤثر ہے، ملک جس نظریہ پر بنا تھا اسے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ جبکہ ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم کیا ہے، امریکا نے ایک سال میں افغانستان پر اتنی بمباری نہیں کی جتنی غزہ پر ایک دن میں ہوئی۔
پاکستان کی ہار پر بھارتی شائقین مایوس کیوں؟
ویویک اوبرائے کے ساتھ کروڑوں کا فراڈ
بھارت کی دوسری وکٹ بھی گرگئی
انڈونیشین طیارہ پاکستان اور پی آئی اے طیارے وہاں، مزاکرات مکمل
انڈونیشین طیارہ پاکستان اور پی آئی اے طیارے وہاں، مزاکرات مکمل
علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ دھاندلی کی بنیاد پر بین الااقوامی ایجنڈہ مسلط کیا گیا، کوئی ہمیں پارلیمنٹ سے باہر رکھے گا تو ہم انہیں پارلیمنٹ سے باہر آنے نہیں دیں گے، ہم معقول سیاست کرتے اور سیکھاتے ہیں، زبردستی اور دھاندلی نہیں بلکہ آئین چلے گا جبکہ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں پاکستان ترقی میں 24 نمبر سے 47 نمبرپرآیا، ہم نے ملک کو معاشی لحاظ سے مضبوط کرنا ہے۔