عمر رضی اللہ عنہ نے ( وفات سے تھوڑی دیر پہلے ) فرمایا کہ میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو اس کی وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ( ذمیوں سے ) جو عہد ہے اس کو وہ پورا کرے اور یہ کہ ان کی حمایت میں ان کے دشمنوں سے جنگ کرے اور ان کی طاقت سے زیادہ کوئی بوجھ ان پر نہ ڈالا جائے۔
صحیح بخاری 3052۔
قائد اعظم رحمہ اللہ کا فرمان ہے کہ
” آپ آزاد ہیں۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے۔ آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔ ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں”
اسلامی ریاست میں رہنے والے غیر مسلموں کو ذمی کہا جاتا ہے یعنی غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے۔اسلام غیرمسلموں کے جان و مال اور مذہبی آزادی کا محافظ ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو اقلیتوں کے حقوق بانی پاکستان نے بڑے واشگاف الفاط میں بیان کئے ہیں اسی لئے ہمارے ہاں کی اقلیتیں دنیا کے دیگر ممالک سے کہیں زیادہ محفوظ اور مطمئن ہیں یہاں پر تعلیمی اداروں ہستالوں پولیس دفاع اور دیگر تمام شعبہ ہائے زندگی میں اقلیتی افراد اعلی عہدوں پر گرانقدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں نوجوان اپنے مخصوص کوٹہ کے علاوہ اوپن میرٹ پر بھی اپلائی کرسکتے ہیں ۔تعلیمی اداروں میں اسلامیات کا مضمون پڑھنے یا نہ پڑھنے کی مکمل آزادی ہے کہ اقلیتی طلباء اسلامیات کی بجائے اپنی مرضی سے اخلاقیات کا مضمون پڑھ سکتے ہیں۔
پاکستانی شہری ہونے کے ناطے اقلیتی برادری کے افراد اپنی مرضی سے جو چاہیں کاروبار اور تجارت کرسکتے ہیں کوئی روک ٹوک نہیں ۔ پاکستان میں بھارت کی طرح کسی منظم یا بےقابو گروہ کو اقلیتی افراد پر تشدد کرنے کی اجازت یا جرآت نہیں ۔
چند انفرادی واقعات جو کہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں جوکہ اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کے ماضی میں ہوئے ہیں ان پر فوری قانون حرکت میں آتا ہے اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا ہے۔
دو روز پہلے رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں ہندو برادری کی عبادت گاہ پر مقامی لوگوں کے حملہ کا دلخراش واقعہ پیش جیسے ہی واقع کی خبر بریک ہوئی فوری وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے پولیس اور رینجرز کو بلاتفریق کاروائی کی ہدایت کی اور ڈی پی او سے رپورٹ طلب کی ڈی پی او خود جائے حادثہ پر پہنچے چند گھنٹوں میں ایف آئی آر درج کر دی گئ اور اگلی ہی صبح مندر کی بحالی اور تزئین و آرائش کا کام شروع کردیا گیا۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے جان و مال کی ذمہ داری حکومت پر ہے کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور آئی جی پنجاب پولیس کو ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ۔
یہ واقعہ سنگین اور دلخراش جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اس کو پاکستان کے خلاف کئ طرح سے استعمال کیا جاتا ہے اہل عناد کو پروپیگنڈے کا موقع ملتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں پر مظالم ہو رہے ہیں اقلیتں یہاں پر غیر محفوظ ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں اور اسلام کو نشانہ تنقید بنایا جاتا ہے۔
چھوٹے واقعات کو بڑا رنگ دیا جاتا ہے امریکی محکمہ خارجہ اور انسانی حقوق بھی کود پڑتا ہے اور پاکستان کے امیج کو خراب کرنے کی خوب کوشش کی جاتی ہے ۔
لیکن یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہاں پر اقلیتیں خوشحال اور اپنی مذہبی رسومات عبادت میں مکمل آزاد ہیں ہرسال بھارت اور پوری دنیا سے سکھ اور ہندو برادری کے افراد ہزاروں کی تعداد میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے آتے ہیں اور پوری آزادی کے ساتھ پاکستان میں ہرجگہ آتے جاتے ہیں اور پاکستانی عوام بھی ان کی بھرپور آو بھگت اور عزت افزائی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ جس سے پاکستان کے خلاف پروپیگینڈے کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑتی ہے اور یہ ہمیشہ کی طرح ناکام اور نامراد رہتے ہیں اور انشاءاللہ رہیں گے۔ @Educarepak
Shares: