۔
تقریبا” پورے پاکستان میں ہی
ٹیکسی ڈرائیورز کا معاشی قتل
ہورہا ہے جسکی وجہ سے ٹیکسی والوں کو فاقے تک کی نوبت آچکی
ہے ،ٹیکسی ڈرائیور بیچارہ کرے تو کیا کرے ،ایک طرف کرونا نے ٹیکسی اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ختم کردیا،اور دوسری طرف مختلف کمپنیز نے جیسے (اوبر) (کریم) (بائکی)( بی فور یو) اور دیگر کی وجہ سے جو پرانے اور
پروفیشنل ٹیکسی والے ہیں ان کا کام نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے مہنگائی کے اس دور میں گزارہ کرنا مشکل ترین ہو گیا ہے ،صرف ان کمپنیز کی وجہ سے نہیں بلکہ پرائیویٹ کاروں کی وجہ سے بھی یے حالات ہوئے ہیں ، (اوبر ) (کریم) (بائیکیا)اور دیگر ایسی کمپنیز نے لوگوں کو راستہ دکھایا جس کی وجہ ہر پرائیویٹ گاڑی اور موٹر سائیکل والا سواریاں اٹھاتا نظر آتا ہے ،جو لوگ ملازمت پیشہ ہیں اچھی نوکری ہونے کے باوجود اپنا خرچہ نکالنے کے لئے آتے جاتے اپنی موٹر کار اور موٹرسائیکل سواریاں اٹھاتے نظر
آتے ہیں ،کسی بھی پبلک سروس بس سٹینڈ یا ٹیکسی سٹینڈ پر جائیں یے لوگ آپ کو گھیرنا شروع کر دیں گے ،کئی لوگ اپنے پرانے اور انتہائی خستہ حال موٹر بائیک لے کر ہیلمٹ کو سبز رنگ کر کے آوازیں لگاتے نظر آئیں گے بائیک سروس بائیک سروس جو کے غلط اور انتہائی غیر قانونی ہے ،پرائیویٹ گاڑی جو کے بغیر پرمٹ کے ہے وہ اگر سواری اٹھائے گی تو جو لوگ سالانہ پرمٹ کے پیسے بھرتے ہیں وہ کیوں بھریں پھر ایک پرائیویٹ موٹر کار اور پبلک سروس گاڑی میں کچھ تو فرق ہونا چاہئیے ،پرائیویٹ گاڑی لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس ہوتی ہے ،اور پبلک سروس گاڑی ہر 6 ماہ بعد ایکسائز ٹیکس دیتی ہے،پبلک سروس گاڑی کا فٹ ہونا بھی ضروری ہے فٹنس سرٹیفیکٹ ہر 6 ماہ بعد بنتا ہے پاسنگ ہوتی ہے اور پرائیویٹ موٹر کار کا نہیں
اس لئے فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے بھی کافی حادثات ہوتے ہیں ، اور قیمتی جانوں کا نقصان ہوتا ہے ،اگر ہر بندہ ہی ٹیکسی ڈرائیور یا پبلک ٹرانسپورٹ ڈرائیور بنا ہوگا بغیر پرمٹ بغیر لائسنس بغیر کسی نالج کے تو مستقبل قریب میں بہت سے نقصانات ہونے کا خدشہ ہے ، سب سے پہلے تو ٹرانسپورٹ بزنس تباہ ہو رہا ہے ،اس کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کی مد میں جو ٹیکس اور ریونیو اکھٹا ہوتا ہے وہ بڑھنے کی بجائے کم ہوتا جائے گا جو ملک اور قوم کا بڑا نقصان ہے ،اس کے علاوہ اناڑی موٹر کار ڈرائیور اور پبلک سروس لائسنس ہولڈر ڈرائیور میں بہت فرق ہے جسکی وجہ سے آئے روز حادثات ہوتے ہیں اور مستقبل قریب میں مزید حادثات کا خدشہ ہے ، قارئین کرام زرا سوچئیے ہم سستے کے چکر میں کس طرف جارہے ہیں اور کتنا نقصان کر ہیں ، سب سے پہلے ملک کا نقصان اپنے ملک کی ٹرانسپورٹ کے سسٹم کو بہتر کرنے کی بجائے اور خرابی کی طرف لے کر جا رہے ہیں ،ہمیں نہیں پتا کہ جس شخص کے ساتھ ہم سفر کرنے جا رہے ہیں وہ ایک پروفیشنل پبلک ٹرانسپورٹ ڈرائیور ہے یا کوئی اناڑی ہے یا کوئی جرائم پیشہ عناصر میں سے ہے ، پتہ نہیں ہماری حکومت سوئی ہوئی ہے یے سب نظر نہیں آرہا ان کو ان کے ناک کے نیچے کتنی قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ،ٹیکسی کمپنیز والوں کو بھی چاہیے کے حکومت کے ساتھ ملکر کوئی ایسا نظام بنائیں جس سے یے خامخواہ ٹیکسی ڈرائیور سے جان چھڑائی جا سکے اور لیگل طریقے سے ٹیکسی کاروبار کو آگے بڑھایا جا سکے اور جوان انلیگل لوگ قوم کا نقصان کر رہے ہیں ان سے بچا جا سکے ، اگر کوئی کریم کی گاڑی ہے یا اوبر کی تو اس کے اوپر مارکہ ہونا چاہیے جس بھی کمپنی کی ہو ،اور رہی بات بائیک کی تو بائیک پر سواری اٹھانا ممنوع قرار دیا جائے ، فوڈ پانڈہ یا فوڈ ڈیلیوری تک تو بائیک صحیح ہے لیکن سواری اٹھانے کے لئے انتہائی خطرناک ہے جب سے بائکیا اور دیگر کمپنیز نے بائک سروس شروع کی ہر بندہ خود ساختہ بائک رائڈر بنا پھر رہا ہے جو کے آنے والے وقت میں انتہائی خطرناک رخ اختیار کر جائے ،اس لئے اس پر کنٹرول ضروری ہے ، اس سے پہلے کے یے معاشرے کا ایک خطرناک مسئلہ بن جائے اس پر قابو پانا ضروری ہے ، اور ٹرانسپورٹ کےکاروبار کو بہتر بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے اگر ہم مستقبل میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں تو اس کے لئے ہمیں بہتر کرنا پڑے گا اپنی ٹیکسی سروس کو اور لوکل پبلک سروس ٹرانسپورٹ کو، ہماری حکومت کو چاہئے کے ٹریفک پولیس کو الرٹ کرے اور چیک کیا جائے غیر قانونی ٹیکسی پر مکمل پابندی لگائی جائے غیر قانونی بائیک رائیڈر اور پرائیویٹ موٹر کار ڈرائیور کو پبلک سروس سے الگ کیا جائے ، تاکہ مستقبل میں نقصانات سے بچا جا سکے اور پلک سروس ٹرانسپورٹ کو بہتر بنایا جائے کرایہ بارگیننگ سسٹم ختم کر کے میٹر پر بنایا جائے تاکہ ہر مسافر کو پتا ہو میرا کتنا کرایہ بنا ہے ، اس سے مستقبل میں وطن عزیز میں آنے والے سیاحوں کو آسانی ہوگی اور ایک مشورہ میری طرف سے یے ہے کے سعودی عرب کی طرح ہر ٹیکسی میں کیمرہ ہونا چاہئے میٹر ہونا چاہیے اور اس کے علاوہ پبلک سروس ڈرائیور کو سال میں قوانین کی آگاہی کے لئے ہر سال 10 دن کی کلاسسز اور امتحان دینا ضروری ہو اور ان کو بتایا جائے کہ قیمتی جانوں کی ذمہ داری آپ پر ہے ،ہر ٹیکسی مانیٹر ہو تاکہ کسی بھی وقت کسی بھی گاڑی کو ٹریک کیا جاسکے تاکہ ملک کو بدنام کرنے کے لئے دشمن عناصر افغان سفیر کی بیٹی جیسا مزید کوئی ڈرامہ نہ کر سکیں ۔
اس تحریر کے تمام نکات پر غور کریں اور شئیر کریں حکومت وقت کو جگائیں اور اپنے معاشرے
میں بہتری لائیں شکریہ ۔
@Ssatti_