پاکستان میں عالمی حدت کے اثرات .تحریر:حمزہ احمد صدیقی
پاکستان قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ایک حسین ترین ملک ہے، جیسے اللہ سبحانہ و تعالی نے برف سے ڈھکی چوٹیاں، سرسبز سبزہ زار، بنجر چٹانیں اور چکردار پہاڑیاں، جنگلات، سمندر، زرخیر میدان، دریا، صحرا اور ساحلی علاقے، غرض ہمارا ملک کسی جنت سے کم نہیں ہے، لیکن یہ بھی المیہ ہے کہ ہمارا ملکِ پاکستان بدترین عالمی حدت کا شکار ہے،ماحولیاتی مطالعات سروے کے مطابق پاکستان عالمی حدت سے متاثرہ دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ اس پر طرّہ یہ کہ پاکستان میں عالمی حدت کے حوالے سے بہت کم لوگ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں..
زمین کے اوسط درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کا نام عالمی حدت ہے۔ ہماری زمین کے ماحول میں کچھ ایسی گیسز پائی جاتی ہیں جو نیم مستقل لیکن دیرپا رہتی ہیں یہ گیسز قدرتی طور پر نہیں بلکہ زمین پر انسانی تجربات کے باعث مثلاً صنعتی ترقی ، آبادی میں اضافے ، جنگلات کی کٹائی اور انتہائی آلودگی پھیلانے والے فوسیل ایندھن کے استعمال سے ہم آہنگ ہے۔ جس کی وجہ سے قدرتی ماحول متاثر ہوتا ہے اور یہی عالمی حدت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔۔
سائنسدانوں کے مطابق عالمی حدت میں بنیادی طور پر جوچھ گیسیں اضافہ کررہی ہیں ان میں سب سے بڑاحصہ کاربن ڈائی اکسائیڈکاہے۔ جبکہ میتھین، نائٹڑس آکسائیڈ، ہائیڈرو فلورو کاربن اورسلفر اکسا فلورائیڈ با الترتیب دوسرے تیسرے چوتھے پانچویں اور چھٹے نمبرپرہے۔ کاربن ڈائی آکسائڈ ایک مرکب سالمہ ہے جس جو کاربن کے ایک اور آکسیجن کے دو عددایٹموں سے ملکر تشکیل پاتا ہے یوں یہ تین ایٹمی سالمہ سورج کی توانائی کوجذب کرکے اس کے اخراج کے نتیجے میں تپش میں اضافہ کرتاہے۔
مکرمی! پاکستان میں اگر عالمی حدت سے پیدا ہونے والے اثرات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں کوئلے کو توانائی حاصل کرنے کے لئے جلایا جاتا ہے اور یہ عالمی حدت اور دیگر ماحولیاتی مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے۔کوئلے اور تیل سے بجلی پیدا کرنے کے باعث بھی گرین ہاؤس گیسوں میں اضافہ ہوا ہے۔کوئلہ جلنے کے بعد کاربن گیس کا اخراج کرتا ہے جو ماحول میں حد درجہ آلودگی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ فضا میں کاربن کی مقدار بڑھا دیتا ہے اور یوں درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث کرہ ارض پرقائم حفاظتی غلاف جسے اوزون لیئر کا نام دیا جاتا ہے اس میں سوراخ پیدا ہوگیا ہے جس کے باعث سورج کی مضر شعائیں زمین کی سطح تک پہنچ کر درجہ حرارت میں اضافے اور ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہی ہیں۔ انسان ترقی کے نام پر اپنی تباہی کا انتظام خود کرتا آ رہا ہے اور آج اس مقام پر پہنچ گیا ہے کہ اسے کوئی راستہ نہیں دکھائی دیتا۔ کاربن ڈائی اکسائیڈ اور میتھین، دونوں گلوبل وارمنگ کا سبب ہیں۔ یہ گیسیں ہماری زمین کے اوپر فضا میں ایک ایسا دائرہ کھینچ دیتی ہیں جو سورج سے حرارت کو زمین پر آنے تو دیتا ہے، لیکن واپس نہیں جانے دیتا، جس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔درجہ حرارت بڑھنے سے زمین کے قدرتی نظام میں خلل پڑتا ہے۔
عالمی حدت کے باعث انسان کو مختلف مسائل کا سامنا ہے مثلاً زمین کے درجہ حرارت کے باعث برفانی تودوں کا تیزی سے پگھلنے سیلاب کے خطرات پیدا ہورہے ہیں ،اس کی وجہ سے سمندروں کا پانی گرم سے گرم تر ہو رہا ہے، اس کے اثرات پاکستان میں بسنے والی ہر مخلوق پر پڑیں گے عالمی حدت پانی کے چکر کو متاثر کرتی ہے ، اور اس کے ساتھ پینے کے پانی تک رسائی ہوتی ہے تو ، بیماریوں خصوصا سانس اور جلد کی بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر عالمی حدت کو روکا نہیں گیا توو وہ مقام آ سکتا ہے کہ کہ زمین پر انسانوں کی بود و باش مشکل ہو جائے گی ،اس کا حل صرف اور صرف درخت لگانا ہے۔
عالمی حدت پر کنٹرول کا ایک نسخہ اب ہماری دسترس میں ہے وہ ہے "درخت لگانا” ۔ درخت نہ صرف صدقہ جاریہ ہیں بلکہ اس وقت پاکستان اوردنیا کی سب سے بڑی ضرورت ہیں،درخت دن کے وقت کاربن گیس جذب کر کے آکسیجن گیس خارج کرتے ہیں درخت انسانوں کے دوست اور زمین کا زیور ہیں ۔درخت انسانوں کو نہ صرف آکسیجن، سایہ، پھل ،میوہ جات اور ایندھن مہیا کرتے ہیں بلکہ یہ ماحول کو آلودگی سے بھی بچاتے ہیں، زمین کو زرخیز کرتے ہیں، جنگلی حیات کا مسکن ہیں، زمینی کٹائو میں کمی لاتے ہیں ،سیلاب کو روکتے ہیں اور درجہ حرارت کو کم رکھتے ہیں،درخت دن کے وقت کاربن گیس جذب کر کے آکسیجن گیس خارج کرتے ہیں ۔ درخت ماحولیات کو سازگار اور موسم کو اعتدال پر رکھنے میں معاون ہوتے ہیں.
درخت ہمارے قدرتی ماحول کو آلودگی اور عالمی حدت سے بچاتے ہیں۔ مگربدقسمتی سے پاکستان میں شب و روز درختوں کو بے دردی کے ساتھ کاٹے جارہا ہے، جس سے فضا میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا توازن یقینی طور پر بگڑ سکتاہے اور یہ عالمی حدت میں اضافہ کا اہم سبب بن جائے گا کیونکہ جس حساب سے درختوں کی کٹائی ہوگی، اس تناسب سے پیڑ پودے نہیں لگائے جائیں گے۔ ہم روزانہ اپنے آس پاس میں بھی یہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ آبادی میں اضافہ کے سبب جس بے دردی کے ساتھ درختوں کو کاٹا جاتا ہے، اس کے مقابلے نئے پیڑ پودے نہیں لگائے جاتے۔ بہرحال یہ بات قطعاً فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ آج پاکستان میں عالمی حدت کے لیے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو بھی اہم سبب مانا جاتا ہے۔
پاکستان کو عالمی حدت کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہیے۔آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ نے شجر کاری کی بہت زیادہ تاکید کی ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے”اگر قیامت قائم ہو جائے، اور تم میں سے کسی شخص کے ہاتھ میں کوئی پودا ہو، اور اسے قیامت قائم ہونے سے پہلے پودا لگانے کی مہلت مل جائے تو وہ اس پودے کو لگا دے” اگر کوئی شخص ایک پودا لگائے تو اس کو قیامت تک اس کا اجر ملتا رہے گا لہٰذا ضروری ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے مشن میں حکومت کی مکمل معاونت کریں اورجہاں بھی وزیر اعظم عمران کے بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت دس بلین درخت لگانے کا پروگرام منعقد ہو بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔اس سے ثواب بھی ملے گا آکسجن بھی ملے گی سایہ بھی ملے گا۔نہ صرف درخت لگا کر جان چھڑانی ہے بلکہ اس کی حفاظت بھی کرنی ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔اس لیے ہر فرد ایک درخت لازمی لگاٸیں ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا عمل پاکستان کو عالمی حدت کے تباہ کن اثرات سے بچانے کا سبب ہوگا۔ اور یہ ایک ایسی سرمایہ کاری ہے کہ جس کا فاٸدہ ہماری آنے والی نسلوں کو ہوگا۔
اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایا جائے
اللہ پاک ﷻہمارے ملک پاکستان کو سر سبز و شاداب رکھے ۔آمین!!