پاکستان میں روایتی طریقوں سے صفائی ہونے کے باعث عملہ صفائی کی جان خطرے سے دوچار رہتی ہے ۔ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ میں بڑے انکشافات سامنے آ گئے،انسانی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے کبھی کوئی قانون ہی مرتب نہیں کیا گیا
پاکستان میں “عملہ صفائی” کی دوران ڈیوٹی اموات اور صنفی امتیاز پر ہیومن رائٹ کمیشن نے رپورٹ مرتب کر لی ،رپورٹ کے مطابق ایک سال میں بیس مزدور صفائی دوران کام جان کی بازی ہار چکے ،پنجاب اور سندھ میں عملہ صفائی کی حالت انتہائی ناگفتہ قرار دی گئی ہے،عملہ صفائی کی اموات ،صنفی امتیاز ،مذہبی امتیاز اور صحت کے مسائل کی وجہ ٹھیکدرانہ نظام قراردیئے گئے، رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹھیکدار عملہ صفائی کو باقاعدہ تنخواہ نہیں دیتا بلکہ دیہاڑی پر بھرتی کرتا ہے ،دیہاڑی دار مزدور کو فیکٹری مزدور کی طرح جاب سکیورٹی ملتی ہے اور نا پینشن ۔وفاقی پالیسی نہ ہونے کے باعث صوبے بھی باقاعدہ پالیسی بنانے میں ناکام رہے ۔باقاعدہ پالیسی پر عمل نا ہونے سے “عملہ صفائی “ دوران ڈیوٹی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔کراچی ،حیدرآباد ،چکوال اور فیصل آباد میں “عملہ صفائی” گٹر کی صفائی کرتے ہوئے زہریلی گیسز کا نشانہ بنا ۔پاکستان میں روایتی طریقوں سے صفائی ہونے کے باعث عملہ صفائی کی جان خطرے سے دوچار رہتی ہے ۔ہیومن رائٹس کمیشن نے فوری طور پر سینیٹیشن پالیسی بنانے اور روایتی صفائی کے نظام کو متروک کرنے کی سفارش کر دی ۔
چیف جسٹس کے دفتر میں اہم افسران تعینات
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا پہلا دن،سوا گھنٹے میں 24 مقدموں کی سماعت
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے نماز کے دوران تصویر بنانے پر ایس پی سیکیورٹی کا تبادلہ کر دیا