دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ہے،ہمسایہ میں داعش کی موجودگی پر شدید تحفظات ہیں ،حکومت پاکستان کا افغانستان میں امن ومفاہمت کے لئے موقف واضح ہے،افغانستان میں امن عمل افغانوں کے ذریعےاورافغانوں کے لئے ہونا چاہئے،

کشمیر میں ادویات،خوراک کی قلت، عالمی برادری توجہ دے، ترجمان دفتر خارجہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جو بھارتی پاکستان میں پھنس گئےہیں وہ واہگہ سےواپس جاسکتے ہیں،دفتر خارجہ ان کی واپسی میں مدد کو تیار ہے،بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت رواں برس دستخط نہیں کیے ،اسی وجہ سے انہوں نے پاکستان کو ڈیٹا فراہم نہیں کیا،مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تمام آپشن زیر غور ہیں،بھارت ساری عمرمقبوضہ کشمیرمیں کرفیو نہیں رکھ سکتا.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغان طالبان کب پاکستان آئیں گے؟ ترجمان دفتر خارجہ نے بتا دیا

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں داعش کا وجود نہیں، ہمسائے ملک میں داعش کی موجودگی پر تشویش ہے،پاکستان نے جلال آباد دھماکے کی مذمت کی، متحدہ عرب امارات کا مودی کوایوارڈ سےنوازنا ان کااندرونی معاملہ ہے،ہماری خواہش اورکوشش ہے کہ کرتار پورسرحد اپنے وقت پرکھل جائے،

بھارت کا کوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا، ترجمان دفترخارجہ

 

پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ بھارت داعش کوکشمیرمیں کشمیریوں کےخلاف استعمال کر رہا ہے، داعش کاہیڈ کوارٹرزافغانستان میں ہے جہاں سے پاکستان پر حملے کیے جارہے ہیں،

Shares: