ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف)نے نئے اعداد وشمار جاری کردیئے ہیں جو پوری دنیا میں ذیابیطس کے پھیلاؤ کے خطرناک اعدادوشمار کو ظاہرکرتے ہیں۔نئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 16فیصد اضافی(74ملین )کے ساتھ 547ملین بالغ افراد ذیابیطس کا شکار ہوچکے ہیں۔
آئی ڈی ایف ذیابیطس اٹلس کے دسویں ایڈیشن میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے پھیلاؤ میں پاکستان دنیامیں سرِفہرست آچکا ہے جہاں ہر چار میں سے ایک شخص (26.7فیصد) ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہا ہے۔2019میں آئی ڈی ایف کے آخری شائع شدہ تخمینے کے بعد سے پاکستان میں ذیابیطس کے پھیلائو میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
2021میں ملک میں 33ملین بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیںجو 2019کے اعداد و شمار سے 70فیصد زائد ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021میں ذیابیطس سے ملک میں 400,000سے زائد اموات کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں اضافی 11ملین بالغ افرادمیں خراب گلوکوز برداشت یا Impaired Glucose Tolerence(IGT)پایا گیا ہے جو انہیں ٹائپ 2ذیابیطس ہونے کے خطرے سے دوچار کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ذیابیطس کا شکار ایک چوتھائی سے زائد (26.9فیصد)بالغ افراد کی تشخیص نہیں ہوپاتی۔ جب ذیابیطس کا پتہ نہیں چلتا یا مناسب طریقے سے علاج نہیں کیا جاتا تو اس مرض کا شکار افراد کو سنگین اور دل کے دورے ،فالج ، گردوں کی خرابی ، اندھا پن اور اعضاء کا نچلہ حصہ کٹ جانا جیسی جان لیوا پیجیدگیوں کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے ۔بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرئنالوجی(Diabetology & Endocrinology) اورآئی ڈی ایف ڈائیبیٹیس اٹلس کمیٹی کے ممبر پروفیسر عبدالباسط کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سطح ملک میں لوگوں اور خاندانوں کی صحت اور تندرستی کیلئے ایک اہم چیلنج ہے ۔