پاکستان کی تاریخ بہت درد ناک ہے۔بانیانِ پاکستان نےیہ خطہِ ارض اسلام اور نظامِ انصاف کے قیام کیلیے حاصل کیا۔ مگر بدقسمتی یہ تھی کہ قیامِ پاکستان کے چند سال بعد ہی پاکستان حقیقی اورمخلص قیادت سےمحروم ہوگیا۔ قاٸداعظم کی اچانک وفات اوربعد ازلیاقت علی کی قتل پاکستان کی درِ و دیوار ہلاگیا۔اس کے بعد ملک کی باگ ڈورایسےلوگوں کے ہاتھوں میں چلی گٸ۔ اس میں بیوروکریسی اور فوجی قیادت کابڑاکردار رہا۔سیاستدان چونکہ اتنےتعلیم یافتہ نہیں تھے اور مختلف شعبہ ہاۓزندگی سےتعلق رکھنے والےماہرین کابھی فقدان تھا تو اس خلا کو بیوروکریسی نے بھردیا۔ اسی وجہ سےبیوروکریسی شروع سے نظام پرمکمل طور پر قابض ہے۔ مختلف حکومتوں نےبیوروکریسی کے ملک کےنظام پرغیرمعمولی کنٹرول کےخاتمےکیلیےکوششیں کیں مگر سیاسی عدم استحکام کیوجہ سےبیوروکریسی نے یہ کوششیں ناکام بنادیں۔ بیوروکریسی برطانوی سامراج کی پیداوار ہے۔ برطانوی سامراجی دور میں بیوروکریٹس عوام کیساتھ دوسرے درجے کے شہریوں کی طرح سلوک کرتےتھے۔ سامراجیت کی باقیات آج بھی پاکستانی بیوروکریسی میں پاٸی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ Public Service Delivery پاکستان کاسب سےبڑا مسٸلہ ہے۔ جس سے نظام بہت سست روی کاشکارہے۔ کٸ کٸ مہینے فاٸیلیں ایک دفترسےدوسرےدفترمنتقل ہوتی رہتی ہیں۔ مالی سال 2019-20میں سابقہ فاٹاکےاضلاع کیلیے 100 ارب سے زیادہ مالیت کےترقیاتی فنڈز مختص کیےگۓ مگر بیوروکریسی کی سست روی کی وجہ سےسال کےاختتام پر صرف چند ارب ہی خرچ ہوپاۓ۔ اس جیسی بہت سی رپورٹس آۓدن پڑھنےکوملتی ہیں۔عوامی مساٸل کی کوٸی شنویدنہیں ہوتی۔ کٸ کٸ گھنٹوں تک شہریوں کو انتظار کروایاجاتاہے۔ میرٹ پرکام کروانےکیلیےبھی شہریوں کی تذلیل کی جاتی ہےاورشہریوں کےذہنوں میں بات بٹھادی گٸ ہے کہ کوٸی کام بغیررشوت یاسفارش کےکرواناممکن نہیں ۔ Red Tapism بہت ہے۔ ایک چھوٹےسےکام کیلیےکٸ مہینےلگ جاتےہیں۔

@WaqasRizviJutt

Shares: