پاکستان اورچین کا اتحاد مضبوط لیکن چین کےمخالفین بالخصوص امریکا پاکستان سے مکمل اتحاد سے گریز کر سکتا ہے،امریکی رپورٹ
واشنگٹن: امریکا نے چین-پاکستان ملٹری تعلقات کا مستقبل‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی ہے-
باغی ٹی وی : رپورٹ یوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) سے منسلک سیمیرپی لالوانی نے تیار کی ہے، یہ ادارہ کانگریشنل مینڈیٹ کے ساتھ ایک وفاقی ادارہ ہے۔
رپورٹ میں ’چین-پاکستان ملٹری تعلقات کا مستقبل‘ کے عنوان سے رپورٹ میں چین-پاکستان تعلقات کی موجودہ صورت حال کو ’مضبوط اتحاد‘ سے تعبیر کیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں یہ اتحاد بھرپور نہیں ہوسکتا، جس کی وجہ چین کے اپنے غلط اقدامات یا تعلقات معطل کرنے کے لیے مخالفین کے جارحانہ اقدامات ہوسکتے ہیں پاکستان اور چین کا آپس میں مضبوط اتحاد ہے لیکن بیجنگ کے مخالفین خاص کر امریکا ان سے مکمل اتحاد سے گریز کرسکتا ہے۔
زلمے خلیل زاد کے عمران خان کے حق میں بیانات ،امریکہ کا لاتعلقی کا اظہار
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلی دہائی کے دوران جنوبی ایشیا میں جغرافیائی سیاسی تبدیلیاں، امریکہ اور چین کے تیز مقابلے، چین-بھارت تعلقات میں تیزی سے گراوٹ، اور 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء نے چینی اور پاکستانی فوجوں کو ایک دوسرے کے قریب کیا ہے دونوں ممالک کی فوجیں اور بحریہ تیزی سے سامان کا اشتراک کر رہی ہیں، زیادہ جدید ترین مشترکہ مشقوں میں مشغول ہو رہی ہیں، اور عملے اور افسروں کے تبادلے کے ذریعے بات چیت کر رہی ہیں۔
مذکورہ رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ 2015 میں تجزیہ کاروں نے مختلف وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان اور چین کے ملٹری تعلقات میں کمی آئے گی لیکن اسی برس صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور ایک فلیگ شپ منصوبہ سی پیک متعارف کروایا اور پاکستان کو 8 آبدوزیں فروخت کرنے کا اعلان کیا۔
پاکستانی نژاد حمزہ یوسف اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان نئے فرسٹ منسٹر منتخب ہوگئے
رپورٹ کے مصنف سمیر لالوانی نے لکھا کہ چین کے باضابطہ اتحاد سے دور رہنے کے باوجود، چین پاکستان فوجی شراکت داری گزشتہ دہائی کے دوران نمایاں طور پر گہرا ہوا ہے، جو کہ اتحاد کی حد تک پہنچ گیا ہے۔ تاہم، فوجی اتحاد کی طرف پیش رفت ناگزیر نہیں ہے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے چین پاکستان کا سب سے اہم دفاعی شراکت دار ہے۔ بیجنگ پاکستان کے روایتی ہتھیاروں اور اسٹریٹجک پلیٹ فارمز کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے-
سمیرلالوانی نے لکھا کہ اب ایک دہائی سے کم عرصے میں چین-پاکستان ملٹری تعلقات قسط وار شراکت سے مضبوط اتحاد کی طرف بڑھے ہیں پاکستان کے اکثر دفاعی آلات زیادہ تر چینی ہیں، خاص طور پر ہائر-اینڈ کمبیٹ اسٹرائیک اور پاور پروجیکشن کی صلاحتیں شامل ہیں اور پاکستان مسلسل امریکا اور یورپین پلیٹ فارمز سے الگ ہو رہا ہے۔
بل گیٹس کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے متعلق خطرناک خدشے کا اظہار
امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مضبوط تعلق کو ایک بھرپور تعلق بننا ہے، ایک اشارہ یہ ہوگا کہ بیجنگ کی جانب سے پاکستان کو مزید فوجی امداد دی جائے اور حساس نظام تک رسائی ملے جیسا کہ جے-20 فائٹر یا نیوکلیئر-پاور کی حامل آبدوز ہے۔
سمیرلالوانی نے کہا کہ دوسرا نکتہ یہ ہوگا کہ ان کی فوجیں مشترکہ پیس ٹائم مشن اپنائیں تاکہ چین-بھارت یا پاکستان-بھارت سرحدی بحران کے دوران ایک دوسرے کی مدد کی جاسکے آخری اشارہ چین کی بحریہ میری ٹائم جاسوسی آلات گوادر میں نصب کرنے کا ہوسکتا ہے۔
مصنف نے لکھا کہ سویلین اور عسکری دونوں قیادت نے واضح طور پر انکار کیا ہے کہ پاکستان کسی طرح چین کے کیمپ میں نہیں جا رہا ہے اور اس دباؤ کو بھی کم کردیا ہے جس میں تعلقات کے لیے چین اور مغرب میں کسی کے انتخاب پر زور دیا جاتا تھا چین اور پاکستان کے موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی ماحول میں اختلاف کے کئی ایسے نکات ہیں جو ان کے ملٹری تعلقات کو موجودہ رفتار سے سست یا واپس کر سکتے ہیں۔
مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں فوٹوگرافی کیلئے اصول متعارف
چین کی جانب سے پاکستان کے مغربی ساحل سے بحر ہند پر فوجی طاقت پیش کرنےکے امکانات بڑھ رہےہیں پاکستان کے سٹریٹجک حلقوں میں چینی اڈے کو معنی خیز حمایت حاصل ہے جنگ کے وقت کی ہنگامی بنیادوں میں بحری رسائی کو اپ گریڈ کرنے میں مادی اور سیاسی رکاوٹیں وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان نکات کے حوالے سے بتایا گیا کہ سیاسی طور پر صوبے سنکیانگ میں مسلمان قبیلہ ایغور کے ساتھ چین کا رویہ پاکستان کے ساتھ عوامی اختلاف کی وجہ سے تعلقات پر اثراندازہوسکتا ہےچین اس وقت پاکستان کی معیشت کو رقم دے رہا ہے یا پاکستان کی قیمت پر ایران میں معاشی اور ملٹری سرمایہ کاری میں سرگرم ہے۔