اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان ساتویں اقتصادی جائزہ مذاکرات آج سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہوں گے-

باغی ٹی وی : وزارت خزانہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ میں بتایا گیا کہ خزانہ ڈویژن کی ٹیم آئی ئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ مشاورت کے لیے دوحہ روانہ ہو گئی ہےاجلاس بدھ سے شروع ہوں گے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں پاکستان کا پروگرام ٹریک پر آجائے گا اور پاکستان کو قرضے کی اگلی قسط مل جائے گی-


اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے طے کردہ شرائط پر نظر ثانی کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی اور آئی ایم ایف سے ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آنے کے بعد پہلی بارمذاکرات پچھلے ماہ اپریل میں ہوئے تھے اور مذاکرات کےبعد وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نےکہا تھا کہ انہوں نےحکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سےقرض پروگرام کی مالیت اوردورانیہ بڑھانے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف ’بڑی حد تک راضی ہوگیا ہے تاہم اب باضابطہ مذاکرات ہونے جارہے ہیں سابق وزیر اعظم عمران خان نےجو معاہدے کیے ان کی پابندی کی جائے گی یہ معاہدے عمران خان کے نہیں بلکہ حکومت پاکستان کے ہیں-

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونےکےخدشات نہیں نئی حکومت کو مشکل فیصلےکرنا ہوں گےانہوں نے رواں سال ٹیکس بڑھانے کے امکانات کو بھی رد کر دیا تھا غربت میں کمی کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

مفتاح اسماعل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امیروں کو سبسڈی دی جاتی ہے، حکومت یہ بوجھ نہیں برداشت کر سکتی آئی ایم ایف نے 2019 میں پاکستان کےلیے چھ ارب ڈالرز کا قرضہ منظور کیا تھا تاہم قرضے سے مشروط اصلاحات میں سست روی کے سبب مرحلہ وار قرض جاری ہونے میں تاخیر ہوئی۔

واشنگٹن پہنچنے پر بدھ کو اپنی پہلی پریس کانفرنس میں مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پیٹرول پر سبسڈی ختم کرتے ہوئے ٹیکس بحال کیے جائیں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ صنعتوں پر فوری ٹیکس استثنی ختم کیا جا سکتا ہے۔

Shares: